حجاب کے معاملے پر کنگنا رناوت اور شبانہ اعظمی کے درمیاں نوک جھوک
ممبئی، فروری، جہاں تک اثرات کا تعلق ہے تو بالی وڈ میں سیاست کا نشہ سر چڑھ کر بول رہا ہے ویسے یہ کوئی نئی بات بھی نہیں چاہے شہریت کا متنازع قانون یعنی سی اے اے کا معاملہ ہو یا کسانوں کا احتجاج بالی ووڈ تک اس کی آگ پہنچ ہی جاتی ہے اور پھر اس آگ میں ہاتھ سینکنے والوں کی بھی کمی نہیں۔ بہر حال انڈیا کی ریاست کرناٹک میں کالج کی لڑکیوں کے حجاب پہننے کے معاملے نے سیاست کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا میں بھی بحث چھیڑ دی ہے۔ جہاں کئی فلمی شخصیات نے اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے وہیں دو اداکاراؤں کے درمیان براہ راست نوک جھونک کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اپنے بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہنے والی اداکارہ کنگنا رناوت نے انسٹاگرام پر ایک تبصرے میں لکھا کہ ’اگر آپ ہمت دکھانا چاہتی ہیں تو افغانستان میں برقع نہ پہن کر دکھائیں، آزاد رہنا سیکھیں، پنجرے میں بند ہونا نہیں۔‘ کنگنا نے یہ تبصرہ ایک ٹوئٹر پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایران میں انقلاب کے بعد حالات کیسے بدلے، خاص طور پر خواتین کے لیے۔ اداکارہ شبانہ اعظمی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کنگنا کی اس پوسٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے سوال پوچھا ہے۔ انھوں نے لکھا ’اگر میں غلط ہوں تو مجھے درست کریں، لیکن افغانستان میں مذہبی نظام حکومت ہے، اور جب میں نے آخری بار چیک کیا تھا تو انڈیا ایک سیکولر جمہوریہ تھا۔‘ اس سے قبل شبانہ اعظمی کے شوہر، شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے بھی حجاب کے معاملے پر ٹوئٹر پر کئی تبصرے کیے تھے۔ جاوید اختر نے لکھا کہ ’میں کبھی حجاب یا برقعے کا حامی نہیں رہا، میں اب بھی اسی بات پر یقین رکھتا ہوں لیکن ساتھ ہی میرے دل میں ان غنڈوں سے کراہیت پیدا ہوتی ہے جنھوں نے کچھ لڑکیوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی اور وہ بھی غیر ضروری طور پر، کیا ان کے خیال میں یہی ان کی مردانگی ہے؟ مجھے ان کی سوچ پر ترس آتا ہے۔‘ اداکارہ ریچا چڈھا نے بھی حجاب پہنے لڑکی کی وائرل ویڈیو شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ’اپنے بچوں کی اچھی پرورش کریں۔ بدصورت اور بزدل لوگ اکیلی لڑکی پر جھنڈ بنا کر حملہ کر رہے ہیں اور انھیں ایسا کرنے پر فخر ہے؟ شرمناک! اگلے چند برسوں میں ان کے پاس کوئی روزگار ہو گا نہ پیسے اور وہ اس سے بھی زیادہ مایوس ہو جائیں گے۔ مجھے ان سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔‘ متنازعہ مسائل پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرنے والی اداکارہ سوارا بھاسکر نے بھی حجاب کے معاملے پر کئی تبصرے کیے ہیں۔ سوارا نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’بھیڑیے!‘ ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا ’شرمناک صورتحال۔‘ فلم ڈائریکٹر اونیر نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’یقین نہیں آتا کہ سیاستدان ہمارے ملک کے ساتھ کیا شرمناک سلوک کر رہے ہیں۔ ہماری یکجہتی کو منظم طریقے سے توڑا جا رہا ہے۔ ہم اندر سے کمزور ہو رہے ہیں۔ بیرونی دشمنوں کی کیا ضرورت ہے جب اس طرح کے احمق ان کے لیے یہ کام کر رہے ہیں، یہ شرمناک ہے… بندروں کا جھنڈ کالج کی طالبات کو پریشان کر رہا ہے۔‘ جنوبی انڈیا کے مشہور اداکار کمل ہاسن نے بھی حجاب معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ سیاست میں سرگرم کمل ہاسن نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا ’کرناٹک میں جو ہو رہا ہے اس سے بد امنی پھیل رہی ہے اور معصوم طالب علموں کے درمیان نفرت کا زہر گھولا جا رہا ہے۔ ہمسائیہ ریاست میں جو ہو رہا ہے وہ تمل ناڈو میں نہیں ہونا چاہیے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ترقی پسند طاقتوں کو مزید چوکنا رہنا ہو گا۔‘ فلمی دنیا کی کچھ ہستیاں تعلیمی اداروں میں حجاب کے حق میں نہیں ہیں۔ اداکارہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن ہیما مالنی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سکول تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہے وہاں مذہبی معاملات کو نہیں اٹھایا جانا چاہیے۔ سکول سے باہر آپ جو چاہیں پہنیں لیکن سکول کی یونیفارم کا احترام کیا جانا ضروری ہے۔‘ فلسماز منیش مچندرہ کا کہنا تھا کہ حجاب پر پابندی لگائی جانی چاہیے کیونکہ یہ دقیانوسی روایت ہے۔‘ سوشل میڈیا پر کئی متنازع موضوعات پر تبصرے کرنے کے لیے مشہور فلسماز اشوک پنلات نے بھی کئی ٹوئٹ کیے۔ ایک ٹویٹ میں اشوک پنڈت نے لکھا ’جنہیں اپنی مسجد میں جانے کی اجازت نہیں ہے انھیں حجاب پہن کر سکول جانے کا حق چاہیے۔‘