حجاب تنازع: ہر کسی کے آئینی حقوق کا تحفظ کیا جائے گا:سپریم کورٹ
نئی دہلی، فروری ۔سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ وہ حجاب تنازع پر نظر رکھے ہوئے ہے اور مناسب وقت پر متعلقہ عرضیوں کی سماعت کرکے سبھی کے آئینی حقوق کی حفاظت کرے گی۔چیف جسٹس وی این رمن نے اس معاملے پر جلد سماعت کی سینئر وکیل دیودت کامت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مناسب وقت پر اس معاملے کی سماعت کریں گے۔ مسٹر کامت نے پیر کے لیے معاملہ درج کرنے کی درخواست کی تھی۔مسٹر کامت نے ‘خصوصی تذکرہ کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ کے جمعرات کے عبوری حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست پر جلد سماعت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے 15 فروری سے طلبا و طالبات کے امتحانات کے آغاز کے علاوہ مختلف دیگر آئینی پہلوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے دلائل دیے اور ‘خصوصی اجازت عرضی پر جلد سماعت کا مطالبہ کیا۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے عبوری فیصلے میں طالبات کو مذہبی لباس پہننے پر اصرار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔جسٹس رمن نے سینئر وکیل کامت سے کہاکہ آئینی حقوق سب کے لیے ہیں اور یہ عدالت اس کی حفاظت کرے گی۔ ہم مناسب وقت پر فہرست بنائیں گے۔سینئر وکیل کپل سبل نے جمعرات کو کرناٹک ہائی کورٹ سے حجاب تنازع سے متعلق درخواستوں کو چیف جسٹس کی سربراہی والی اس بنچ کے سامنے عدالت عظمیٰ میں منتقل کیا تھا اور اس درخواست پر جلد سماعت کرنے کی اپیل کی تھی۔چیف جسٹس نے دلائل سننے کے بعد کہا تھا کہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے درج ہے، پہلے وہاں سماعت ہونے دیں، اس کے بعد ہم اس پر غور کریں گے۔خصوصی تذکرہ کے دوران جلد سماعت کی ضرورت کی وضاحت کرتے ہوئے، مسٹر سبل نے کہا تھاکہ امتحان ہونے والے ہیں۔ا سکول اور کالج بند ہیں۔ لڑکیوں پر پتھر برسائے جا رہے ہیں۔ یہ تنازع پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔ اس معاملے پر فوری طور پر غور کیا جانا چاہیے۔چیف جسٹس نے مدراس ہائی کورٹ میں اس معاملے کے زیر سماعت ہونے اورشنوائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’پہلے انہیں اس معاملے پر غور کرنے دیں۔کرناٹک میں حال ہی میں اس وقت تنازعہ شروع ہوا تھا جب ایک تعلیمی ادارے میں طالبات کو حجاب اتار کر کلاس میں آنے کے لیے کہا گیا، جس سے انھوں نے انکار کر دیا۔ طالبات کی جانب سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ حجاب پہننا ان کا آئینی حق ہے اور انہیں اس سے نہیں روکا جا سکتا۔