حالیہ عرصے میں سمندری خطرات میں اضافہ ہوا،ہدف اسرائیل ہے: بینیٹ
تل ابیب،فروری۔اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران سمندری خطرات کی شدت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اس کا مطلوبہ ہدف تل ابیب ہے۔عربی میں اسرائیلی وزیر اعظم کے آفیشل اکاؤنٹ میں بینیٹ نے کہا کہ حال ہی میں ہم بحری میدانوں پر خطرات کی شدت میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ ان خطرات کا ہدف اسرائیل ہے۔ بلکہ اسٹریٹجیک طورپر ان خطرات کا نشانہ صرف اسرائیل نہیں ہوگا بلکہ مریکا کے ساتھ تعاون اس خطے میں ہمارے دوسرے دوستوں کے ساتھ مشترکہ بحری مشقیں بھی اس کا نشانہ ہوسکتی ہیں۔دو دن قبل اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ اسرائیل کے خلاف سب سے بڑا خطرہ ایران ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔اسرائیلی حکومت کے اجلاس کے دوران نفتالی بینیٹ نے کہا کہ ریاست اسرائیل کے خلاف سب سے بڑا خطرہ ایران ہے. ایک حکومت کے طور پر ہم ایرانی جوہری پروگرام سے نمٹنے کے ذمہ دار ہیں اور یقینا ہم ویانا مذاکرات کو دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً ہم ویانا مذاکرات میں ہونے والی چیزوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارا مؤقف واضح ہے کہ یہ معاہدہ موجودہ حالات کے ساتھ ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔بینیٹ نے خبردار کیا کہ جو لوگ اس معاہدے کو مستحکم کرنے والے عنصر کے طور پر سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔ یہ صرف عارضی طور پر افزودگی کے عمل کو ملتوی کرے گا لیکن اس خطے میں ہم سب کو اس کے بدلے میں بھاری اور غیر متناسب قیمت ادا کرنا پڑے گی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گذشتہ ہفتوں کے دوران جاری مذاکراتی عمل میں ایران نے خطے میں بار بار دہشت گردی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنے جارحانہ رویے کو تیز کیا ہے۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر کسی بھی صورت میں عمل کی آزادی کو برقرار رکھے گا۔ایران کے اقتصادی پہلو کے بارے میں بینیٹ نے کہا کہ ہر معقول سرمایہ کار اس بات کو سمجھتا ہے کہ موجودہ وقت میں ایرانی نظام اور معیشت میں سرمایہ کاری ایک غیر دانشمندانہ سرمایہ کاری ہے، چاہے وہ طویل مدت میں ہو یا درمیانی مدت کیلیے ہو ۔