لندن کے ہر اسپتال اور طبی مرکز کے اطراف میں زہریلی فضائی آلودگی موجود ہے، صادق خان
لندن ،فروری۔میئر لندن نے کہا ہے کہ دارالحکومت کے ہر ہسپتال اور طبی مرکز کے اطراف میں زہریلی فضائی آلودگی موجود ہے۔ صادق خان نے اس تجزیہ کے بعد فوری کارروائی کا مطالبہ کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ دارالحکومت کا ہر ہسپتال اور طبی مرکز ایسے علاقے میں ہے جس کی درجہ بندی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے زہریلی فضائی آلودگی والے علاقہ کی حیثیت سے کی ہے۔ لندن ایٹموسفیرک ایمیشنز انوینٹری کی بنیاد پر کئے گئے تازہ ترین تجزیئے سے پتا چلا ہے کہ شہر کے ہسپتال اور طبی مراکز ہوا کے برطانوی معیار کی قانونی حدود کو تو پورا کرتے ہیں مگر وہ پھر بھی تشویش کا سبب بننے والی دو اہم فضائی آلودگیوں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور باریک ذرات کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کے سخت رہنما اصولوں پر عمل میں ناکام رہے ہیں۔ ایویلینا لندن چلڈرن ہسپتال کے دورے سے قبل بات کرتے ہوئے مسٹر خان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ زہریلی فضائی آلودگی بچوں کے پھیپھڑوں کی نشوونما کو روکتی ہے اور دمہ، پھیپھڑوں اور دل کی بیماری جیسے دائمی امراض کو مزید بگاڑ دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ لندن کے انتہائی کمزور لوگوں کی دیکھ بھال کرنے والے تمام ہسپتال، طبی مراکز اور نگہداشت کے گھر، ایسے علاقوں میں ہیں، جو آلودگی کے لئے عالمی ادارہ صحت کی مقررہ حد سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں 2016 میں پہلی بار منتخب ہوا تھا تب سے ہمارے شہر میں فضائی آلودگی سے نمٹنا میرے لئے ایک ترجیح رہا ہے اور میں فضائی آلودگی کو ماضی کی داستان بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے پہلے سے زیادہ پرعزم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی سے نمٹنے کے اقدامات سے موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی اور میں پرعزم ہوں کہ ہم لندن والوں کی صحت کے تحفظ کے لئے اب اور آنے والی نسلوں کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ سٹی ہال کے بیان کے مطابق گریٹ اورمنڈ سٹریٹ ہسپتال (گوش) کے چیف ایگزیکٹو میٹ شا نے کہا کہ یہاں گوش میں ہم جانتے ہیں کہ یہ کتنا ضروری ہے کہ ہسپتالوں کے اردگرد ہوا کے معیار سے نمٹنے کیلئے فوری کارروائی کی جائے اور ہم نیاس کے اثرات کو پہلی بار دیکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جن بچوں کو دیکھتے ہیں انہیں خاص طور پر ہسپتال آتے وقت صاف ہوا حاصل کرنے کا حق ہے۔ یہ بات ایک اسکول کی طالبہ کی والدہ کے انتقال کے بعد سامنے آیا ہے جو گندی ہوا سے منسلک دمہ سے مر گئی تھیں۔ انہوں نیسیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اگلی نسل کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے فضائی آلودگی سے نمٹیں۔ روزمنڈ ایڈوکسی۔ ڈیبراکی بیٹی ایلا 9 سال کی تھی جب 2013 میں اسے دمہ کا مہلک دورہ پڑا، بعد میں ایک کورونر نے لیوشام میں ساؤتھ سرکلر سے 25 میٹر کے فاصلے پر رہنے کی وجہ سے شدید فضائی آلودگی کو اس کے مرض کا سبب قرار دیا۔ 27 جنوری کو لندن اسمبلی کی ماحولیات کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے، محترمہ ادو کسی-ڈیبرا نے آلودہ ہوا کے خطرات کے بارے میں تمباکو نوشی کے لئے عوامی معلومات کی مہم کی طرح زیادہ سے زیادہ تعلیم پر زور دیا۔ انہوں نے وبائی امراض میں فضائی آلودگی کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسے مستقبل میں کوویڈ۔ 19 عوامی انکوائری میں ٹرمز آف ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔