برطانوی وزیراعظم کا دورہ یوکرین، روسی افواج کی موجودگی خطرہ قرار، یوکرین مغرب کا آلہ کار، پیوٹن
کیف لندن،فروری ۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اپنے دورہ یوکرین کے موقع پر یوکرین کی سرح کے قریب روسی افواج کی موجودگی کو واضح اور فوری خطرہ قرار دیا ہے۔دوسری جانب روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے ایک بار پھر کہا ہے کہ مغرب اس کی سیکور ٹی سے متعلق تجاویز کو نظر انداز کررہا ہے، مغرب کو یوکرین کی سلامتی کی بھی فکر نہیں بلکہ وہ ماسکو کو قابو کرنے کیلئے یوکرین کو صرف ایک آلے کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ اینٹونی بلینکن نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ روس یوکرنی سرحد کے قریب سے اپنی افواج ہٹائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ روسی حملے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے، یوکرینی صدر نے اس موقع پر کہا کہ اگر روس نے فوجی مداخلت کی تو یہ ایک سانحہ ہوگا اور آگ پورے یورپ میں پھیل جائیگی، یوکرینی افواج بھی دفاع کیلئے تیار ہے۔ اطلاعات کے مطابق یوکرین کے دورے پر موجود برطانوی وزیراعظم نے یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بڑی تعداد میں افواج کی موجودگی دیکھ رہے ہیں، ہم ہر طرح کے آپریشنز کی تیاریاں دیکھ رہے ہیں جوعسکری مہم کا خطرہ ظاہر کرتا ہے، انہوں نے روس سے پیچھے ہٹنے اور مفاہمت کا راستہ اپنانے کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ فوجی مداخلت ایک بڑی تباہی ہوگی، یہ نہ صرف ایک سیاسی تباہی ہوگی بلکہ انسانیت کیلئے بھی تباہ کن ہوگا اور میرے خیال میں نہ صرف روس بلکہ دنیا کیلئے بھی یہ ایک بڑی عسکری تباہی ہوگی، انہوں نے ماسکو پر پابندیوں کی تیاریوں کا بھی ذکر کیا۔روس کے صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ یوکرین کے بحران کا بات چیت کے ذریعے حل موجود ہے تاہم یہ اتنا آسان نہیں ہوگا ، یوکرین کے معاملے پر پہلی بار براہ راست بات کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوں لگتا ہے کہ امریکا یوکرین کو جواز بنا کر روس کی ترقی کو روکنا چاہتا ہے ، روس کے دورے پر موجود ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اربان نے صدر پیوٹن کے ساتھ مذاکرات کے بعد کہا ہے کہ یوکرین کے معاملے پر مغرب اور روس کے درمیان تنازعات کو رابطوں کے ذریعے سے حل کیا جاسکتا ہے، انہوں نے پیوٹن کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ صورتحال سنگین ہے اور تحفظات اہم ہیں تاہم انہیں بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ممکن ہے کہ قیام امن اور روس کی سلامتی سے متعلق معاہدہ کیا جائے اور یہ تمام نیٹو ممبران کیلئے قابل قبول بھی ہو، انہوں نے یوکرین کے بحران پر روس کیساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا، اوربان کے دورہ روس کو یورپی اتحادیوں کی طرف سے بھی تنقید کا سامنا رہا ہے۔