لبنان میں اسرائیل کے 17 جاسوس نیٹ ورک پکڑے گئے
بیروت،فروری۔اسرائیل نے لبنان کے اندر درپیش خراب معاشی اور اقتصادی حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشرے میں در اندازی کی کوشش کی۔یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے کہ اسرائیل اپنی ریاست کے قیام کے وقت سے لبنان اور دنیا بھر میں اپنے ایجنٹ متعین کر رہا ہے۔ اسرائیل کی ساکھ یہ بن چکی ہے کہ وہ دنیا کے طاقت ور ترین سراغ رساں ادارے رکھتا ہے۔ایک اہم سیکورٹی پیش رفت میں لبنانی وزیر داخلہ نے اسرائیل کے مفاد میں کام کرنے والے جاسوسی کے 17 نیٹ ورک پکڑے جانے کا انکشاف کیا ہے۔ ان نیٹ ورکوں کا کردار مقامی اور علاقائی سطح پر رہا ہے۔معلومات کے مطابق حراست میں لیے جانے والے جاسوسوں کی تعداد 20 ہے۔ ان کے علاوہ دس مشتبہ افراد کو بھی پکڑا گیا۔ یہ افراد بنت جبیل ، صور ، صیدا ، بیروت ، کسروان اور طرابلس میں بنٹے ہوئے تھے۔لبنانی میڈیا میں زیر گردش معلومات کے مطابق حراست میں لیے گئے بعض جاسوسوں کے تہران نواز ملیشیا حزب اللہ کی مختلف شخصیات کے ساتھ تعلقات اور روابط ہیں۔داخلہ سیکورٹی کے ذرائع نے 2009ء کے بعد اس آپریشن کو اسرائیلی جاسوسوں کے خلاف سب سے بڑی کارروائی قرار دیا ہے۔ اس آپریشن کو انتہائی حد تک خفیہ رکھا گیا اور اس کی تفصیلات کو منظر عام پر آنے سے روکا گیا۔معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جاسوسی کے یہ نیٹ ورک پوری لبنانی اراضی پر پھیلے ہوئے تھے۔ ان میں مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ ان نیٹ ورکوں کے رابطوں کے طریقہ کار کے بارے میں معلوم ہوا کہ یہ ویب سائٹس اور بند چیٹنگ رومز کے ذریعے انجام پاتا تھا۔ اس سلسلے میں بھرتیوں کی زیادہ تر کارروائیاں سوشل میڈیا کے ذریعے عمل میں آتی ہیں۔ خراب معاشی حالات کے سبب لبنانیوں کی کافی تعداد ان جاسوسی کے نیٹ ورکوں کے ساتھ جڑنے پر مجبور ہو گئی۔ جہاں تک مالی رقوم کی منتقلی کا تعلق ہے تو یہ کام مختلف کمپنیوں (OMT, Western Union)کے ذریعے انجام دیا جاتا تھا۔ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والی رقوم کا حجم چھوٹا رکھا جاتا تھا تا کہ وہ نظروں میں نہ آ سکے۔دوسری جانب داخلہ سیکورٹی کے جرنل ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک اسرائیل کے لیے کام کرنے والے سترہ نیٹ ورکوں کے عناصر کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں متعلقہ عدالتی شعبے کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔