انفرااسٹرکچر سماجی نا برابری کو پاٹنے والا ستون:کووند

نئی دہلی،جنوری ۔صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے انفرا اسٹرکچر کو سماجی نابرابری کو پاٹنے والا ستون بتایا اور کہا کہ اس پر ہونے والی سرمایہ کاری سے نہ صرف لاکھوں نئے روزگار پیدا ہوتے ہیں،بلکہ اس سے کاروبار کرنا آسان ہونے کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹ کی رفتار بڑھتی اور ہر سیکٹر میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔صدر نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے افتتاح کے موقع پر مرکزی ہال میں مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد پر وہاں کا انفرااسٹرکچر ہوتا ہے۔انفرااسٹرکچر ،سماجی نابرابری کو پاٹنے والا ستون بھی ہے ۔انفرا اسٹرکچر پر ہونے والی سرمایہ کاری سے نہ صرف لاکھوں نئے روزگار پیدا ہوتے ہیں،بلکہ اس کا ایک معیاری اثر بھی ہوتا ہے۔اس سے کاروبار کرنا آسان ہوتا ہے،ٹرانسپورٹ کی رفتار بڑھتی ہے اور ہر سیکٹر میں اقتصادی سرگرمیون میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے انفرااسٹرکچر – ترقی کے کاموں کو اور زیادہ رفتار دینے کےلئے الگ الگ وزارتوں کے کام کاج کو وزیر اعظم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کے طورپر ایک ساتھ جوڑا ہے۔یہ پلان ہندوستان میں ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ کے ایک نئے دور کی شروعات کرنے جارہا ہے۔مستقبل کے ہندوستان میں ریلوے،ہائی وےاور ایئر وے الگ الگ اور الگ تھلگ انفرااسٹرکچر نہیں ہوں گے،بلکہ ایک ملک کے متحد وسائل کے طورپر پر کام کریں گے۔دیہی علاقوں میں سڑکوں ،وسائل اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر سے ملک کے امکانات کو پرواز مل رہی ہے،جو دہائیوں سے نظر انداز کی جارہی ہیں۔وزیراعظم گرام سڑک یوجنا کی کامیابیاں فخر کرنے کے قابل ہیں۔سال 21-2020 میں دیہی علاقوں میں 100 کلومیٹر ہر روز سے زیادہ کی رفتار سے 36 ہزار 500 کلومیٹر سڑکیں بنائی گئی ہیں اور ہزاروں رہائشی علاقوں کو ہر موسم میں سڑک رابطے سے جوڑا گیا ہے۔حال میں ملک کی قومی شاہراہ بھی پورب سے مغرب اور شمال سے جنوب،پوری ملک کو ایک ساتھ جوڑ رہے ہیں۔مارچ 2014 میں ملک میں قومی شاہراہ کی کل لمبائی 90 ہزار کلومیٹر تھی جبکہ آج ان کی لمبائی بڑھکر ایک لاکھ چالیس ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہوگئی ہے۔ بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت تقریباً چھ لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے 20 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی لمبائی کی شاہراہوں پر کام کیا جارہا ہے۔ان میں 23 گرین ایکسپریس وے اور گرین فیلڈ کوریڈور کی ترقی بھی شامل ہے۔دہلی ممبئی ایکسپریس وے بھی پورا ہونے کے قریب ہے،جو کہ ملک کا سب سے لمبا اور سب سے تیز ایکسپریس وے ہوگا۔حکومت پنڈھرپورتیرتھ کو جوڑنے ولاے سنت گیانیشور روڈ اور سنت تکارام پالنکی روڈ کو چوڑا کرنے کا کام شروع کیا ہے۔ملک میں جدید انفرا اسٹرکچر کی ترقی سے آج یہاں ایک طرف ترقی کے نئے راستے کھل رہےہیں وہیں دوسری طرف،اس سے ملک کی سکیورٹی کو بھی نئی طاقت مل رہی ہے۔بارڈر روڈ اورگینازیشن (بی آر او) نے لداخ میں املنگ لا درا پر 19 ہزار فٹ کی اونچائی پر ٹرانسپورٹ کے قابل سڑک کی تعمیر کی ہے۔ لداخ کے دیم چوک ،اتراکھنڈ کے جولنگ کونگ اور اروناچل پردیش کے ہوری جیسے سب سے زیادہ دور دراز گاؤں کو بھی جدید سڑکوں سے جوڑا گیا ہے۔حال میں ملک کی قومی شاہراہ بھی پورب سے مغرب اور شمال سے جنوب،پوری ملک کو ایک ساتھ جوڑ رہے ہیں۔مارچ 2014 میں ملک میں قومی شاہراہ کی کل لمبائی 90 ہزار کلومیٹر تھی جبکہ آج ان کی لمبائی بڑھکر ایک لاکھ چالیس ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہوگئی ہے۔ بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت تقریباً چھ لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے 20 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی لمبائی کی شاہراہوں پر کام کیا جارہا ہے۔ان میں 23 گرین ایکسپریس وے اور گرین فیلڈ کوریڈور کی ترقی بھی شامل ہے۔دہلی ممبئی ایکسپریس وے بھی پورا ہونے کے قریب ہے،جو کہ ملک کا سب سے لمبا اور سب سے تیز ایکسپریس وے ہوگا۔حکومت پنڈھرپورتیرتھ کو جوڑنے ولاے سنت گیانیشور روڈ اور سنت تکارام پالنکی روڈ کو چوڑا کرنے کا کام شروع کیا ہے۔ملک میں جدید انفرا اسٹرکچر کی ترقی سے آج یہاں ایک طرف ترقی کے نئے راستے کھل رہےہیں وہیں دوسری طرف،اس سے ملک کی سکیورٹی کو بھی نئی طاقت مل رہی ہے۔بارڈر روڈ اورگینازیشن (بی آر او) نے لداخ میں املنگ لا درا پر 19 ہزار فٹ کی اونچائی پر ٹرانسپورٹ کے قابل سڑک کی تعمیر کی ہے۔ لداخ کے دیم چوک ،اتراکھنڈ کے جولنگ کونگ اور اروناچل پردیش کے ہوری جیسے سب سے زیادہ دور دراز گاؤں کو بھی جدید سڑکوں سے جوڑا گیا ہے۔ہندوستانی ریلوے کی بھی تیز رفتار تجدید کاری کی جارہی ہے۔نئی وندے بھارت ٹرینوں اور نئے وسٹاڈوم کوچ،انڈین ریلوے کی آبھا میں اضافہ کررہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں 24 ہزار کلومیٹر ریلوے روٹ کا بجلی کاری ہوئی ہے۔نئی ریلوے لائنیں بچھانے اور ڈبل کرنے کا کام بھی تیز رفتار سے جاری ہے۔ گجرات میں گاندھی نگر ریلوے اسٹیشن اور مدھیہ پردیش میں رانی کملاپتی ریلوے اسٹیشن آج جدید ہندوستان کی نئی تصویر کے طورپر سامنے آئے ہیں۔کشمیر میں چناب ندی پر بنایا جارہا ریلوے آرچ برج،توجہ کا مرکز بن رہا ہے۔حکومت نے غریب اور متوسط طبقے کی زندگی آسان بنانے کےلئے پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت بڑھانے میں بھی غیر معمولی کام کیا ہے۔ملک میں 11 نئی میٹرو لائنوں پر خدمات شروع کی گئی ہیں،جن کا فائدہ آٹھ ریاستوں میں لاکھوں لوگوں کو ہر دن مل رہا ہے۔ہندوستان آج دنیا کے چار سب سے بڑے ڈرائیور فری ٹرین نیٹ ورک والے ملکوں میں بھی شامل ہوگیاہے ۔ملک میں انڈیجینئس آٹومیٹک ٹرین سسٹم بھی تیار کیا ہے،جو میک ان انڈیا کی بڑھتی صلاحیت کی علامت ہے۔حکومت نے ملک میں 21 گرین فیلڈ ہوائی اڈے کی تعمیر کی بھی منظوری دیا ہے۔ ان میں سے ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈااتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع میں بن رہا ہے۔ملک کے اہم کاروباری علاقوں میں بندر گاہوں سے جوڑنے کےلئے ساگرمالا پروگرام کے تحت 80 سے زیادہ کنیکٹی وٹی پروجیکٹوں پر بھی کام ہورہا ہے۔اب تک 24 ریاستوں میں پانچ موجودہ قومی شاہراہوں اور 106 نئے آبی وسائل سمیت کل 111 آبی وسائل کو قومی آبی شاہراہوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان میں سے 23 آبی شاہراہوں کے ذریعہ مال ٹرانسپورٹ بھی ہوسکے گا۔جدید انفرااسٹرکچر کی سمت میں حکومت کے ذریعہ 27ہزار سرکٹ کلومیٹر سے زیادہ ٹرانسمیشن لائنیں بھی بچھائی گئی ہیں۔

Related Articles