اومی کرون کیبڑھنے سے دنیا کو خطرات ہیں:ڈبلیو ایچ او
راچڈیل،جنوری۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اومی کرون کے بڑھتے ہوئے خدشات پرتشویش کاا ظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ موجودہ صورتحال سے محکمہ صحت کو خطرات لاحق ہیں اور مریضوں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافے کا تسلسل برقرار رہنے کی صورت میں مریضوں کی دیکھ بھال کا نظام مغلوب ہو سکتا ہے، مختلف ممالک میں کورونا وائرس کی ریکارڈ شرح کے بعد اومی کرون تیزی کے ساتھ پھیلنے والے دوسرا بڑا انفیکشن ہے ،عالمی سطح پر کیسز کی تعداد میں 11فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے، چین سے لے کر جرمن اور فرانس تک کی حکومتوں کو اینٹی وائرس پابندیوں اور معیشتوں سمیت معاشروں کو کھلا رکھنے کی ضرورت کے درمیان مشکل توازن تلاش کرنا پڑ سکتا ہے،ہالینڈ اور سوئٹزرلینڈ نے کہا ہے کہ اومی کرون ان کے ممالک میں غالب تناؤ بن گیا ہے اور جب کہ کچھ مطالعات نے تجویز کیا ہے کہ یہ ہلکے کوویڈ 19 کا سبب بنتا ہے مگر عالمی ادارہ صحت نے احتیاط پر زور دیا ہے، اقوام متحدہ کی صحت کی ایجنسی نے اپنی کوویڈ 19کی ہفتہ وار وبائی امراض کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا کہ انفیکشن کی نئی قسم اومی کرون سے مجموعی طو رپر خطرات زیادہ ہیں، ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ برطانیہ، جنوبی افریقہ اور ڈنمارک کے ابتدائی اعداد و شمار میں فی شخص انفیکشن کی دنیا میں سب سے زیادہ شرح ہے،ڈبلیو ایچ او یورپ کی کوویڈ انسیڈنٹ مینیجر کیتھرین سمال ووڈ نے خبردار کیا ہے کہ ہسپتال شدید دبائو کا شکار ہو کر خدمات کے فریضہ کو متاثر کر سکتے ہیں،یہ امر قابل ذکر ہے کہ یورپ ایک بار پھر وبائی امراض کے ہاٹ سپاٹ میں سے ایک بنتا جا رہا ہے۔