قاسم سلیمانی کی برسی پر بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملے کا منصوبہ
بغداد/واشنگٹن،جنوری۔عراقی انٹیلی جنس نے ملک میں سرگرم ایران نواز ملیشیاؤں کی جانب سے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کے ایک منصوبے سے متعلق خبردار کیا ہے۔ اس امر کا انکشاف عراقی محکمہ سراغرانی کی سلامتی سے متعلق ایک دستاویز میں کیا گیا ہے۔دستاویز میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایران نواز ملیشیائیں پاسداران انقلاب کے القدس بریگیڈ کے سربراہ قاسم سلیمانی اور عراق میں الحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مھدی المھندس کی دو برس قبل بغداد ہوائی اڈے کے قریب امریکی فضائیہ کی کارروائی میں ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملے کے لیے پر تول رہی ہیں۔خفیہ دستاویز میں سکیورٹی اقدامات کو سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان علاقوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جہاں سرچ آپریشنز تیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بغداد کے مشرق میں شاہراہ فلسطین کا علاقہ ایران نواز مسلح ملیشیاؤں کا گڑھ بتایا جاتا ہے۔ایرانی حکومت اگلے ہفتے قاسم سلیمانی کے قتل کی دوسری برسی منانے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ القدس فورس کے کمانڈر 3 جنوری 2020 کو امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔مشرق وسطیٰ بالخصوص شام اور عراق میں ایران نواز مسلح ملیشیائیں منظم کرنے کی پاداش میں امریکہ نے قاسم سلیمانی کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا۔بلومبرگ میں شائع ہونے والے ایک تجزیے کے مطابق ’’امریکی صدر جو بائیڈن کو چاہیے کہ وہ تہران کو واضح پیغام دیں کہ ان کا ملک ایران کی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی خواہش کو روبعمل لانے سے روکنے کے لئے اقتصادی پابندیوں سے آگے بھی سوچ سکتا ہے۔قاسم سلیمانی ایران سے باہر دوسرے ملکوں میں فوجی کارروائیوں کے ذمہ دار القدس بریگیڈ کے اہم کمانڈر تھے۔ وہ لبنان، یمن اور عراق میں ایران نواز مسلح جتھوں تیار کرنے والی اہم شخصیت تھے۔بلومبرگ کے تجزیے میں پیش گوئی کی تھی ایرانی قیادت قاسم سلیمانی کے قتل کے معاملے پر امریکیوں سے آنے والے برسوں میں مذاکرات کا ارادہ رکھتی ہے۔ایرانی حکومت قاسم سلیمانی کے قتل کو مشرق وسطیٰ میں توسع پسندانہ عزائم سمیت اپنے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک جواز کے طور پر بھی استعمال کرتی ہے۔