سونووال کی شمال مشرق کے زرعی کاروباری ماہرین سے ملاقات
نئی دہلی، دسمبر ۔ آیوش کے وزیر سربانند سونووال نے شمال مشرق میں زراعت کے امکانات تلاش کرنے اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے ایک ماہر گروپ سے ملاقات کی۔آیوش کی وزارت نے پیر کو یہاں کہا کہ ماہر گروپ نے مسٹر سونووال کو کاشتکاری کے موجودہ طریقوں اور ان کی اقتصادی اور ماحولیاتی افادیت کے بارے میں بتایا۔ کھیتی باڑی، آرگینک فارمنگ اور قدرتی کھیتی کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان تمام پہلوؤں کا اندازہ خطے کے معاشی اور طویل المدتی تناظر سے کیا گیا۔ اتوار کی شام دیر گئے ہونے والی اس میٹنگ میں کہا گیا کہ پورے خطے اور مقامی لوگوں کی ماحولیاتی اور اقتصادی ضروریات کو زراعت پر مبنی ترقی کے ذریعے سے پورا کرنا ہوگا۔ ماہر گروپ کی سربراہی آسام زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بدیوت ڈیکا کر رہے تھے۔میٹنگ میں آسام زرعی یونیورسٹی کے بیرونی تعلیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پی کے پاٹھک، یونیورسٹی کے ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم سیکیا، شعب زراعت کے سربراہ ڈاکٹر کے۔ پاٹھک، ایچ آر ایس کاہی کوچی کے پرنسپل ڈاکٹر ایس۔ پاٹھک، نلباری کے قدرتی کھیتی کرنے والے کسان جینت مالا بجربڑوا، مرزاکے نامیاتی کسان بنمالی چودھری اور ٹیتلیا ایگرو آرگینک پروڈیوسرزکے تکنیکی مشیر انجینئر کرشنا سکیا نے شرکت کی۔مسٹر سونووال نے ماہرین کے گروپ پر زور دیا کہ وہ نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کی افادیت پر ایک جامع رپورٹ تیار کریں تاکہ حکومت کی اعلیٰ سطح پر مستقبل کی پالیسی پر بات چیت میں ایک تفصیلی منصوبہ تیار کیا جا سکے اور اس کا استعمال کیا جا سکے۔یہ رپورٹ آسام زرعی یونیورسٹی کی ہدایت پر تیار کی جائے گی، جس میں نامیاتی اور قدرتی کھیتی کرنے والے ریاست کے کامیاب زرعی صنعت کاروں کے تجربات کو شامل کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ شمال مشرقی خطے کی تقابلی تحقیقات بھی اس میں رکھی جائیں گی۔مرکزی وزیر نے کہا’’جدید ٹیکنالوجی اور خصوصی تکنیکوں کو سمجھداری سے استعمال کیا جانا چاہئے تاکہ ہمارے علاقے میں کی جانے والی کھیتی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے۔ ہمیں اپنی جڑوں سے سیکھنا ہو گا اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہو گا تاکہ ہم پائیدار ترقی حاصل کر سکیں۔ اسے ہمارے علاقے کے ماحولیاتی توازن کا خیال رکھنا ہوگا اور ساتھ ہی ساتھ ہماری کاشتکار برادری کے لیے معاشی خوشحالی کے حصول میں بھی اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔