اومیکرون روشنی کی رفتار سے پھیل رہا ہے، فرانسیسی وزیر اعظم
پیرس،دسمبر۔فرانس میں کورونا وائرس کے نئے مصدقہ کیسوں میں سے دس فیصد سے زائد مریض مشتبہ طور پر اومیکرون میں مبتلا ہیں۔ فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ یورپ بھر میں کورونا کا یہ نیا ویریئنٹ روشنی کی رفتار سے پھیل رہا ہے۔فرانس میں کورونا وائرس کے نئے مصدقہ کیسوں میں سے دس فیصد سے زائد مریض مشتبہ طور پر اومیکرون میں مبتلا ہیں۔ فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ یورپ بھر میں کورونا کا یہ نیا ویریئنٹ روشنی کی رفتار سے پھیل رہا ہے۔فرانسیسی وزیر صحت اولیوئے ویراں نے ہفتے کے دن کہا کہ ملک میں کووڈ انیس میں مبتلا ہونے والے نئے افراد میں سے دس فیصد سے زائد دراصل کورونا وائرس کی تبدیل شدہ نئی قسم اومیکرون کا شکار ہوئے ہیں، جو ایک پریشان کن بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے تاہم اس سلسلے میں شہریوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔اولیوئے ویراں نے سخت سفری پابندیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بہتری کے لیے فوری ایکشن لینا ہو گا۔ فرانس میں آئندہ برس سے ایک نیا ویکسین پاس متعارف کرایا جا رہا ہے، جس کے بغیر کوئی بھی شہری ریستورانوں اور طویل فاصلے تک چلنے والی ٹرانسپورٹشن استعمال نہیں کر سکے گا۔ موجودہ قواعد کے تحت تازہ منفی کووڈ ٹیسٹ کے ساتھ زیادہ تر عوامی مقامات تک رسائی ممکن ہے۔یہ نیا منصوبہ جمعے کے دن وزیر اعظم ڑاں کاسٹیکس نے متعارف کرایا، جسے وسیع تر سیاسی حلقوں میں حمایت حاصل ہے۔ تاہم عوامی سطح پر ان سخت قواعد پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ادھر طبی ماہرین نے خبردار کر دیا ہے کہ اگر سخت اقدامات نہ کیے گئے تو اومیکرون بڑی سطح پر لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔جمعے کے دن وزیر اعظم کاسٹیکس نے کہا تھا کہ اومیکرون یورپ میں روشنی کی رفتار سے پھیل رہا ہے اور کچھ ہفتوں میں یہ فرانس میں ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے یہ وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر قابو پانے کی خاطر تمام تر ذرائع بروئے کار لائیں جائیں گے۔ توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک فرانسیسی وزرات دفاع پانچ تا گیارہ برس کی عمر والے بچوں کے لیے بھی ویکسین کی منظوری دے دے گی۔وزیر اعظم کاسٹیکس کی طرف سے یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب برطانیہ سے فرانس آنے والے مسافروں پر سخت پابندیاں عائد کی گئیں۔ کووڈ انیس کی نئی قسم اومیکرون سے یورپ میں سب سے زیادہ متاثرہ ملک برطانیہ ہی ہے، جہاں کم از کم پندرہ ہزار افراد میں اس کی تشخیص ہو چکی ہے۔یورپی یونین کے اعدادوشمار کے مطابق براعظم یورپ میں نواسی ملین افراد کووڈ انیس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ یہ عالمی وبا ڈیڑھ ملین افراد کی جان بھی لے چکی ہے۔ یورپ میں کووڈ انیس کی نئی لہر کے باعث تمام یورپی ممالک اپنے اپنے طور پر احتیاطی اور سخت تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔جرمن وزیر صحت کارل لاؤٹرباخ کے مطابق ملک کو ایک ایسے نئے چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہو جانا چاہیے، جو اس نے پہلے نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ جرمنی میں کووڈ انیس سے نمٹنے کی خاطر ایک نئی حکمت اختیار کی جائے گی، جس سے اومیکرون کے خلاف بھی موثر جنگ لڑی جا سکے گی۔ تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ اس تناظر میں یورپی یونین کو بھی مشترکہ ردعمل ظاہر کرنا ہو گا۔اسی اثنا فرانس، ناروے اور ڈنمارک میں کووڈ کے کیسوں کی شرح میں اضافے کے ساتھ ہی جرمنی نے ان ممالک کو ہائی رسک قرار دے دیا ہے۔ جرمنی میں ہفتے کے دن بیالس ہزار کیس رپورٹ ہوئے جو جمعے کے مقابلے میں کم ہیں۔ جمعے کو کووڈ انیس کے لگ بھگ پچاس ہزار کیس رجسٹر کیے گئے تھے۔دیگر یورپی ممالک کی طرح جرمنی میں بھی کووڈ ویکسین مخالفین سراپا احتجاج ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو محدود رکھنے کے لیے حکومت کی طرف سے متعارف کردہ ان نئی پابندیوں کی مخالفت میں ہفتے کے دن جرمنی کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ہیمبرگ میں سب سے بڑے احتجاج کی توقع کی جا رہی ہے اور حکام کا اندازہ ہے کہ آٹھ ہزار افراد ریلی میں شریک ہو سکتے ہیں۔ احتجاج کرنے والے بچوں کی ویکسینیشن کے خلاف ہیں۔ برلن حکومت ویکسینیشن کو لازمی قرار دینے پر بھی غور کر رہی ہے، جس وجہ سے اس کے مخالفین میں غصہ بڑھ رہا ہے۔