قدرتی زراعت کو عوامی تحریک بنائیں: مودی
نئی دہلی/آنند، دسمبر۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک سے کیمیائی کھادوں اورجراثیم کش ادویات پر زراعت کے ضرورت سے زیادہ انحصار کو ختم کرتے ہوئے کم لاگت والی قدرتی کھیتی کو عوامی تحریک بنانے پر زور دیا ہے۔جمعرات کو گجرات کے آنند میں قدرتی زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے تین روزہ قومی کنونشن کے تیسرے دن کسانوں کی کانفرنس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ریاستی حکومت کو قدرتی زراعت کو ایک عوامی تحریک بنانا چاہئے اور ضلع میں کم از کم ایک گاو¿ں کوقدرتی زراعت سے جوڑنا چاہئے۔ یہ گجرات میں ایک عوامی تحریک بن چکی ہے اور ہماچل پردیش میں بھی اس کے تئیں کشش بڑھتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں غذائی تحفظ کے لیے آج قدرتی کاشتکاری کو بہتر طریقے سے مربوط کرنے اور کیمیائی کھاد اورجراثیم کش ادویات سے پاک کاشتکاری کرنے کا عہد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کی مصنوعات کی پروسیسنگ میں سرمایہ کاری کے بے پناہ امکانات ہیں اور عالمی منڈی اس طرح کی مصنوعات کا انتظار کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ہزاروں کسانوں نے قدرتی کھیتی کو اپنایا ہے اور بہت سے اسٹارٹ اپ بھی اس علاقے میں آئے ہیں۔ کسانوں کو بڑے پیمانے پر تربیت اور امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج زراعت کو کیمیکل لیب سے فطرت کی لیب سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ قدرتی کاشتکاری سائنس پر مبنی ہے اور اس سے زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہوتا ہے۔زراعت سے متعلق قدیم علم کو جدید سائنس کے فریم میں ڈالنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ا س سے متعلق علم کو تحقیق یا تھیوری تک محدود کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسی معلومات کو استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔قدرتی کاشتکاری کو دیسی گائے پر مبنی بتاتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ اس کا گوبر اور پیشاب مٹی کی طاقت بڑھاتا ہے اور فصل کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ اس میں کھادوں اورجراثیم کش ادویات پر خرچ نہیں ہوتا اور اسے کم آبپاشی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ طریقہ سیلاب اور خشک سالی سے نمٹنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سبز انقلاب میں کیمیائی کھادوں نے اہم کردار ادا کیا ہے تاہم اس کے متبادل پر بھی کام کرتے رہنا ہو گا۔ کھادوں اور جراثیم کش ادویات کی درآمد پر بہت زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے جس سے زراعت کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بہت زیادہ کھادوں کے استعمال سے جب زمین اور موسم جواب دینے لگیں اور پانی محدود ہوجائے تو کیا کرنا چاہئے؟انہوں نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری 21ویں صدی میں زراعت کو بدل دے گی۔ آزادی کے 100 سالوں میں زراعت کو نئے چیلنجز سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ چھ سات سالوں کے دوران حکومت نے کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ بیج سے لے کر منڈی تک، اور مٹی کی جانچ کے ذریعہ فصلوں کی قیمت کا ڈیڑھ گنا کم از کم امدادی قیمت کا تعین، آبپاشی کی سہولتوں میں توسیع، کسان ریل ، مویشی پروری، مگس (شہد کی مکھی )پروری اور ماہی پروری، بائیو فیول اور شمسی توانائی سے کسانوں کوجوڑا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دیہات کو اسٹوریج، کولڈ چین اور فوڈ پروسیسنگ سے جوڑا گیا ہے۔ کسانوں کو فصلوں کے متبادل دیے گئے ہیں۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر امداد باہمی امت شاہ نے کہا کہ زمین کے معیار اور قدرتی زرعی پیداوار کی تصدیق کوآپریٹو ایجنسیوں کے ذریعے کی جائے گی۔ جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ان مصنوعات کی مانگ بڑھے گی اور کسانوں کو ان کی بہتر قیمت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری کو بحال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ بیماریوں پر قابو پایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سال 2014 کے بعد مسٹر مودی نے کسان کو معیشت کا مرکز بنانے کی کوشش کی اور گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے دور میں دس سالوں تک زرعی ترقی کی شرح کو 10 فیصد کی سطح پر برقرار رکھا۔ گجرات کے گورنر اور قدرتی کھیتی کا وسیع تجربہ رکھنے والے آچاریہ دیوورت نے کہا کہ دیسی گایوں کے گوبر میں پائے جانے والے بیکٹیریا زمین کی نوعیت کو بدل دیتے ہیں اور کیمیائی کھادوں کی بہ نسبتبہت زیادہ پیداوار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیسی گائے کے ایک گرام گوبر میں 300 کروڑ بیکٹیریا پائے جاتے ہیں اور ’جیوا امرت‘ کی تیاری کے دوران زمین کی زرخیزی بڑھانے والے بیکٹیریا بہت تیزی سے پھیلتے ہیں۔ اس دوران ان کی تعداد ہر بیس منٹ میں دوگنی ہو جاتی ہے۔ جب یہ مٹی میں جاتے ہیں تو یہ مزید پھیل جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ قدرتی کھیتی ایک قدیم سائنس ہے اور غیر کیمیائی کھیتی آج کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ایک ذیلی منصوبہ بھی تیار کیا گیا ہے اور اسے آٹھ ریاستوں میں نافذ کیا جا رہا ہے۔