بڑھتے ہوئے اختلافات میں جرمن چانسلر کا دورہ پولینڈ
وارسا،دسمبر۔جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے صرف چار دن بعد ہی اولاف شولس نے پولینڈ کا دورہ کیا لیکن ان دونوں یورپی ممالک کے مابین اختلافات بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ پولینڈ چاہتا ہے کہ جرمنی روس سے گیس نہ لے۔ پولینڈ پہنچنے پر جرمن چانسلر اولاف شولس کا شاندار استقبال کیا گیا۔ وارسا میں پولش وزیراعظم میتیوش مواروسکی مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ ان کو خوش آمدید کہنے کے لیے موجود تھے۔سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دور اقتدار میں پولینڈ کے جرمنی کے ساتھ تعلقات تناؤ کا شکار رہے۔ بالخصوص روس کی طرف سییوکرائن کی سرحدوں پر فوج کشی اور ممکنہ حملے کی تناظر میں پولینڈ کا کہنا ہے کہ برلن حکومت روس کے ساتھ گیس پائپ لائن کا منصوبہ ترک کر دے۔
نارتھ اسٹریم ٹو پر جرمنی دباؤ میں:نارتھ اسٹریم ٹو پائپ لائن کے ذریعے جرمنی روس سے قدرتی گیس خریدنا چاہتا ہے۔ تاہم نہ صرف متعدد یورپی ممالک بلکہ امریکا کی طرف سے بھی اسے اس تناظر میں دباؤ کا سامنا ہے۔جی سیون وزرائے خارجہ کی حالیہ سمٹ کے موقع پر بھی برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹرَس نے زور دیا تھا کہ یورپی جمہوری ممالک کو روس کی طرف سے ملنے والی گیس پر انحصار کم کرنا چاہیے تاکہ وہ کریمن کے دباؤ سے بچ سکیں۔اتوار 12 دسمبر کو پولش وزیر اعظم مواروسکی نے بھی کہا کہنارتھ اسٹریم ٹو کا دفاع مشکل ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اس طرح روس یورپی یونین بالخصوص یوکرائن پر اپنا پریشر بڑھاتا جا رہا ہے۔ دوسری طرف جرمنی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ اگر روسی فورسز یوکرائن پر حملہ کرتی ہیں تو جرمنی کو نارتھ اسٹریم ٹو کا افتتاح مؤخر کر دینا چاہیے۔ روسی گیس کو جرمنی لانے کی خاطر بنائی گئی یہپائپ لائن مکمل طور پر بچھائی جا چکی ہے لیکن ابھی تک اس کا باضابطہ افتتاح نہیں کیا گیا ہے۔جرمن چانسلر اولاف شولس نے واضح کیا ہے کہ جرمنی روس کے دباؤ میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کو واضح طور پر یہ پیغام دینا چاہیے کہ یوکرائن کی مشرقی سرحدوں پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس کی طرف سے یوکرائن میں ایک اور حملے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ نارتھ اسٹریم ٹو کے ذریعے اب روسی گیس براہ راست یورپ تک لائی جا سکے گی لیکن اس طرح انرجی سپلائی کے حوالے روس کا براعظم یورپ پر اثر ورسوخ بڑھ جائے گا۔ ابھی تک روسی گیس یوکرائن کی سر زمین سے ہوتی ہوئی یورپی یونین کے رکن ممالک تک پہنچتی ہے۔اولاف شولس نے البتہ وارسا میں کہا کہ ان کی حکومت کا منصوبہ ہے کہ وہ یوکرائن گیس ٹرانزٹ کو جاری رکھے گی اور اس سابق سوویت ریاست کے ماحول دوست گرین الیکٹرسٹی منصوبے میں فنڈنگ بھی کرے گی۔
بیلاروس کے معاملے پر پولینڈ کی حمایت:اولاف اور مواروسکی کے مابین ہونے والی ملاقات میں ایک اور اہم موضوعبیلاروس اور پولینڈ کی سرحدوں پر جاری مہاجرین کا بحران بھی تھا۔ یورپی یونین کا الزام ہے کہ بیلاروس کی روس نواز حکومت پولینڈ کی سرحد پر مہاجرین کا بحران دانستہ طور پر سیاسی مقاصد کے لیے کھڑا کر رہی ہے۔ یورپی رہنما اسے ہائبرڈ وار فیئر قرار دے چکے ہیں۔اس تناظر میں مواروسکی کے ساتھ ملاقات میں اولاف شولس نے بیلاروس سے پولینڈ میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے مہاجرین کے گروپوں کو وارسا کی طرف سے روکنے کی کوششوںکی حمایت بھی کی۔ انہوں نے بیلاروس کے صدر الیکسانڈر لوکا شینکو کے اقدامات کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے عہد کیا کہ پولینڈ کے خلاف بیلاروس کی اس ہائبرڈ وارفیئر میں برلن حکومت وارسا کے ساتھ ہے۔
قانونی اصلاحات کا تنازعہ:یورپی یونین سے پولینڈ کی عدالتی آزادی کی مانگ بھی دونوں رہنماؤں کے مابین گفتگو کا محور رہا۔ یورپی عدالت برائے انصاف نے حال ہی پولینڈ پر جرمانہعائد کیا ہے کیونکہ پولینڈ میں دائیں بازو کے نظریات کی حامل حکمران لا اینڈ جسٹس پارٹی کی طرف سے منظور کی گئی جوڈیشل اصلاحات کو اس یورپی عدالت نے یورپی یونین کے قوانین کی روح کے منافی قرار دیا تھا۔پولینڈ یہ جرمانہ اداکرنے سے انکار کر چکا ہے جبکہ پولش سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملکی قوانین کے تحت یورپی یونین کے قواعد و ضوابط پر ایکشن لیا جا سکتا ہے۔ اپنے پانچ روز اقتدار میں جرمن چانسلر اولاف شولس تین یورپی ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔ پیرس اور برسلز کے بعد وارسا کا دورہ کرنے کو شولس کی طرف سے پولینڈ کے ساتھ تعلقات میں تناؤ ختم کرنے کے حوالے سے اہم قرار جا رہا ہے۔جمعہ 10 دسمبر کو نئی جرمن وزیر خارجہ آنالینا بیئربوک نے بھی پولینڈ کا دورہ کیا تھا۔ اپنے اولین غیر ملکی دورے کے دوران انہوں نے وارسا میں کہا کہ وہ یورپی یونین اور پولینڈ کے مابین جاری قانونی کشمکش کے خاتمے کی کوشش کریں گی۔