دنیائے فانی کے لافانی مرد و زن
حرف بہ حرف … رخسانہ رخشی
ہماری ہستی ناپائیدار ہے، اس کا تو گلہ نہیں جو عمل بلاشبہ چل رہا ہے تو چل رہا ہے، کائنات کی ایک اٹل حقیقت سے کوئی انکاری نہیں، بحر کائنات بے پایاں ہے اور زندگی مختصر مگر فلاسفر ان عالی مرد و زن اپنے اختلافات میں کائنات بے پایاں اور زندگی مختصر کی حقیقت بھول چکے ہیں کہ شاید انہیں اپنے عشق و محبت سے لے کر ازدواجی معاملات سے بھی آگے کچھ لے کر جانا ہے، واقعی لے کر جانا ہے، جی ہاں جنت میں بھی، برزخ اور دوزخ کے معاملات بھی دونوں ہی کے گرد گھومتے ہیں۔خدا تعالیٰ جب حساب کتاب لیں گے تو مرد و عورت دونوں کا برابر ہی لیں گے لیکن ان دونوں میں سے بال کی کھال کون زیادہ کھینچتا تھا، عقل و فہم سے کام لیا کس نے، ایک دوسرے کا حق ادا کیا، کس نے، کس کو دکھ تکلیف پہنچائی وغیرہ وغیرہ،جب رب کائنات نے دو قسم کی مخلوق کو تخلیق کیا تو یہ بات واضح تھی کہ مرد و زن دونوں ایک دوسرے سے انسیت و محبت، رواداری، ایک دوسرے کی پریشانی بانٹ کر اچھے رفیق و ساتھی بنیں گے۔ زندگی طویل تر اگر کسی رشتے کے ساتھ گزرتی ہے تو وہ رشتہ میاں بیوی کا ہے۔ والدین اور بہن بھائی کے ساتھ رشتہ تو تاحیات کا ہے مگر ساتھ ازدواجی زندگی تک ہوتا ہے، اس کے بعد تو میاں، بیوی گاڑی کے دو پہیے بن کر ہی جیتے ہیں، یہ کائنات مرد کے بغیر مکمل نہیں ہے تو اس کائنات میں رنگ بھی وجود زن سے بھرا گیا، یہ دونوں ہی تو مل کر مخلوق کائنات ہوئے، دونوں نے ہی مل کر وہ کھیل کھیلے کہ شیطان و جن، پرندے، چرندے، درندے، وحشی بھی کائنات کی خوبصورت مخلوق کے گن گانے لگے کہ یہ ہم سے اعلیٰ ہیں مگر کسی کام کے نہیں۔19نومبر کو دنیا بھر میں مردوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس لیے کہ ان بے چاروں کی بھی زندگی کے کچھ نہ کچھ مسائل تو ہوتے ہی ہیں، دیکھا جائے تو مردوں کا اپنا مسئلہ تو کوئی خاص نہیں ہے، اسے اگر ہے تو خاندانی مسائل، نوکری کے مسائل، کاروباری مسائل یا پھر اپنے نفسیاتی اور ذاتی مسائل ہوں گے، مزے کی بات یہ کہ مردوں کے عالمی دن کو اتنی اہمیت حاصل نہیں جتنی خواتین کے دن کو حاصل ہے یا پھر مدرز ڈے، فادرز ڈے کو حاصل ہے، عورتوں کا عالمی دن تو نہایت زورو شور سے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے مگر مردوں کے عالمی دن پر ان کی صحت کی زیادہ فکر ہوتی ہے، یعنی ان کے مسائل سے زیادہ صحت کے مسائل ہیں، کہا جارہا ہے مردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد مردوں کی ناصرف خدمات کو سراہنا بلکہ انہیں خراج تحسین پیش کرنا ہے کہ وہ خواتین سے زیادہ حیل و حجت کرکے مختلف امراض کا شکار ہوتے ہیں، کہتے ہیں کہ مردوں کا ڈپریشن انہیں خودکشی کی طرف لے جاتا ہے، مرد نہایت ہی محنت طلب کام کرتے ہیں، اپنے جذبات چھپانے اور غصہ پینے کے بھی ماہر ہوتے ہیں، ویسے خواتین تو اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی بھی انجوائے کرتی ہیں، فکر بے پروا ہو کر مگر سنا اور دیکھا گیا ہے کہ بعض مرد نوکری کے دوران اور بعض لوگ ریٹائرمنٹ سے پہلے اور بعد میں ہی دنیا کو خیرباد کہہ دیتے ہیں۔مردوں کی حالت دیکھتے ہوئے کہ وہ اپنی زندگی کی بپتا اور پریشانیاں عورتوں کی طرح ظاہر نہیں کرتے تو عالمی دن کا انعقاد کیا گیا کہ یہ مخلوق صرف ظلم نہیں کرتی، ظلم سہتی بھی ہے مگر حیرت ہے کہ دن مردوں کا عالمی ہے، پر وہ بھی خواتین کے بغیر نہیں، ان کے ہر دعمل کو، ہر سرگرمی کو، ہر کام کو خواتین سے ربط و ضوابط اور لازم و ملزوم ٹھہرایا جاتا ہے، یعنی دنیا اور محشر کے بعد بھی اللہ کی پکڑ میں دونوں ہی رہیں گے۔ اسی لیے ہم نے مضمون کو عنوان دیا کہ ’’دنیائے فانی کے لافانی مرد و زن‘‘۔خواتین کو یہ بات مان لینی چاہیے کہ مردوں کے بھی ہزاروں مسائل ہیں،مرد گھر کا، عورت کا اور خاندان بھر کا سائبان ہوتا ہے، ایشین معاشرے میں مرد کو ہر معاملے میں اولیت دی جاتی ہے مگر ہر جگہ ہر مرد کو عزت بھی راس نہیں آتی، تب ہی وہ خود کو برتر جان کر عورت پر ظلم و تشدد کا مرتکب ہوتا ہے۔ اپنی وحشیانہ عادات و رویوں کی وجہ سے وہ خاندان بھر سے دور ہوتا جارہا ہے۔اس سے برا بھی کچھ ہوگا کہ عورت مرد سے دور ہوتی جارہی ہے، بہت سی خواتین کی زبانی آپ نے سنا ہوگا کہ آپ کے گھر خراب ہونے کی وجہ کیا ہوئی تو عورت یہ کہتی پائی جائے گی کہ ’’میرا شوہر مجھے مارتا، پیٹتا تھا، اس لیے اسے چھوڑ دیا۔‘‘یہ بھی سننے میں آرہا ہے کہ مرد کے ستم سہنے کی بجائے عورت مرد کے بغیر رہنے کو ترجیح دینے لگی ہے۔ عورت جتنی بھی بہادر ہو مگر مرد کے سامنے اس کی ایک نہیں چلتی، ہوتے ہوتے مردوں کا حال یہاں تک پہنچنے والا ہے کہ مردوں کی ضرورت ٹربت کی سطح تک رہ جائے گ یا پھر جہاں عورت کا استحصال ہورہا ہو وہاں یا پھر جہاں سخت ماحول اور شدت و انتہا پرستی ہو یا پھر وہاں جہاں مذہبی ماحول ہو۔بعض مردوں کی حد سے بڑھی بے راہ روی اور دوسری کچھ عادات سے پڑھی لکھی خواتین اکیلے ہی بھلے والی پالیسی اپناکر جی رہی ہیں۔ یہ ہی حال جاب کرنے والی خواتین کا بھی ہے کہ جو مردوں کے بے کار رہنے پر جلتی کڑھتی نہیں اور ان کے بغیر جی کر گزارہ کرلیتی ہیں پھر وہ امرا طبقے کی خواتین بھی ہیں جو مردوں کی معمولی غلطی یا لڑائی جھگڑے برداشت نہیں کرتیں اور مردوں کے بغیر فخر سے رہنا پسند کرتی ہیں کہ کسی بھی روزانہ کے بدمزہ ماحول سے بچ کر سکون و موج میں زندگی گزاری جائے، جہاں بہت سی خواتین مردوں کے بغیر جی رہی ہیں وہیں مرد بھی عورتوں کے بغیر تنہائی کا شکار ہیں۔ مرد و زن دونوں ہی دنیائے لافانی و محشر کے بعد تک کے اہم کردار کہ خدا کے یہاں کیا حساب دیں گے کہ جن کا ساتھ ازل سے ابد اور جنت و برزخ تک کا ہے۔ مرد و زن ہی تو اشرف المخلوق کہلائی ہے۔