الیکشن میں حصہ لینے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا، روسی صدر پوٹن
ماسکو،دسمبر۔روسی صدر پوٹن کے بقول انہوں نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیں گے۔ ان کے منصب کی موجودہ مدت سن 2024 میں پوری ہو رہی ہے۔روس کے صدر ولادیمیر پوٹن رواں صدی کے اوائل سے اپنے ملک کے اقتدار پر براجمان ہیں، کبھی بطور صدر اور کبھی بحیثیت وزیر اعظم۔ وہ سابق سوویت یونین کے لیڈر جوزف اسٹالن کے بعد اس خطۂ ارضی پر طویل حکومت کرنے والے رہنما بن چکے ہیں۔یہ امر اہم ہے کہ روس میں گزشتہ برس پارلیمنٹ نے ایک مسودہ قانون کو منظور کر کے ملکی دستور کا حصہ بنایا تھا، جس کے مطابق ولادیمیر پوٹن سن 2024 کے بعد مزید دو مرتبہ صدر کا الکیشن لڑنے کے اہل ہیں۔ روس میں منصبِ صدر کی مدت چھ سالوں پر محیط ہوتی ہے۔
‘انتخاب لڑنے کا حق رکھتا ہوں‘:صدر ولادیمیر پوٹن منگل تیس نومبر کو ملکی دارالحکومت ماسکو میں ایک سرمایہ کاری فورم سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے فورم کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ اس کا انہوں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ انہیں اگلے انتخابات میں حصہ لینا چاہیے لیکن ایک بات یقینی طور پر واضح ہے کہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے حق کی بدولت ملک میں داخلی سیاسی صورت حال مستحکم ہے۔ انہوں نے الیکشن میں بطور امیدوار حصہ لینے کو اپنے حق کے طور پر لیا ہے۔بعض بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر ولادیمیر پوٹن کے پاس سن 2024 میں الیکشن لڑنے کا حق حاصل نہ ہوتا تو وہ ایک بے اختیار صدر کے طور پر ہوتے۔یہ بھی اہم ہے کہ پوٹن کا اگلے صدارتی الیکشن میں بطور امیدوار حصہ لینے کے حوالے سے کریملن نے اس امریکی بیان کو لغو قرار دے کر مسترد کر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا پوٹن کو سن 2024 کے بعد روس کا صدر تسلیم نہیں کرے گا۔
دستوری ترامیم سے ملکی استحکام پیدا ہوا:سرمایہ کاری فورم میں خطاب میں پوٹن نے کہا کہ گزشتہ برس کی دستوری ترامیم نے حقیقت میں ملک کو اندرونی طور پر مستحکم ہونے میں مدد دی تھی۔ انہتر سالہ پوٹن اس وقت اپنی چوتھی مدت صدارت کے نصف میں داخل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے سن 2000 میں اقتدار سنبھالا تھا۔گزشتہ ماہ امریکی ٹیلی وڑن چینل سی این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں روسی صدر نے کہا تھا کہ اپنے ممکنہ جانشین کے نام کا ابھی سے اعلان ملکی سیاسی نظام کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے۔روسی اپوزیشن نے دستوری ترامیم کی شدید مخالفت کرتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پوٹن ان ترامیم کی روشنی میں چھٹی مدت کا الیکشن لڑٰیں گے تو ان کی عمر چوراسی برس کی ہو گی۔ اپوزیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ تاحیات صدر رہنے کی تمنا رکھتے ہیں۔الیکشن میں حصہ لینے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا، روسی صدر پوٹن کے بقول انہوں نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیں گے۔ ان کے منصب کی موجودہ مدت سن 2024 میں پوری ہو رہی ہے۔روس کے صدر ولادیمیر پوٹن رواں صدی کے اوائل سے اپنے ملک کے اقتدار پر براجمان ہیں، کبھی بطور صدر اور کبھی بحیثیت وزیر اعظم۔ وہ سابق سوویت یونین کے لیڈر جوزف اسٹالن کے بعد اس خطہ ارضی پر طویل حکومت کرنے والے رہنما بن چکے ہیں۔یہ امر اہم ہے کہ روس میں گزشتہ برس پارلیمنٹ نے ایک مسودہ قانون کو منظور کر کے ملکی دستور کا حصہ بنایا تھا، جس کے مطابق ولادیمیر پوٹن سن 2024 کے بعد مزید دو مرتبہ صدر کا الکیشن لڑنے کے اہل ہیں۔ روس میں منصبِ صدر کی مدت چھ سالوں پر محیط ہوتی ہے۔
‘انتخاب لڑنے کا حق رکھتا ہوں‘:صدر ولادیمیر پوٹن منگل تیس نومبر کو ملکی دارالحکومت ماسکو میں ایک سرمایہ کاری فورم سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے فورم کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ اس کا انہوں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ انہیں اگلے انتخابات میں حصہ لینا چاہیے لیکن ایک بات یقینی طور پر واضح ہے کہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے حق کی بدولت ملک میں داخلی سیاسی صورت حال مستحکم ہے۔ انہوں نے الیکشن میں بطور امیدوار حصہ لینے کو اپنے حق کے طور پر لیا ہے۔بعض بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر ولادیمیر پوٹن کے پاس سن 2024 میں الیکشن لڑنے کا حق حاصل نہ ہوتا تو وہ ایک بے اختیار صدر کے طور پر ہوتے۔یہ بھی اہم ہے کہ پوٹن کا اگلے صدارتی الیکشن میں بطور امیدوار حصہ لینے کے حوالے سے کریملن نے اس امریکی بیان کو لغو قرار دے کر مسترد کر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا پوٹن کو سن 2024 کے بعد روس کا صدر تسلیم نہیں کرے گا۔
دستوری ترامیم سے ملکی استحکام پیدا ہوا:سرمایہ کاری فورم میں خطاب میں پوٹن نے کہا کہ گزشتہ برس کی دستوری ترامیم نے حقیقت میں ملک کو اندرونی طور پر مستحکم ہونے میں مدد دی تھی۔ انہتر سالہ پوٹن اس وقت اپنی چوتھی مدت صدارت کے نصف میں داخل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے سن 2000 میں اقتدار سنبھالا تھا۔گزشتہ ماہ امریکی ٹیلی وڑن چینل سی این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں روسی صدر نے کہا تھا کہ اپنے ممکنہ جانشین کے نام کا ابھی سے اعلان ملکی سیاسی نظام کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے۔روسی اپوزیشن نے دستوری ترامیم کی شدید مخالفت کرتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پوٹن ان ترامیم کی روشنی میں چھٹی مدت کا الیکشن لڑٰیں گے تو ان کی عمر چوراسی برس کی ہو گی۔ اپوزیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ تاحیات صدر رہنے کی تمنا رکھتے ہیں۔