ویانا مذاکرات میں کسی نئی پاسداری کی کوئی جگہ نہیں : ایران
ویانا/تہران،نومبر۔آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں کل پیر کے روز ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کے ساتویں دور کے آغاز ہو گیا۔ اس حوالے سے آج منگل کے روز ایران کی سخت گیر روش سامنے آئی ہے۔ایرانی خبر رساں ایجنسی (ارنا) کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے باور کرایا ہے کہ ویانا میں تہران کی مذاکراتی ٹیم کی توجہ پابندیوں کے اٹھائے جانے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا کہ ایران جوہری معاہدے میں غیر موجود کسی امر کی پاسداری کا ارادہ نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت سنجیدہ ارادے کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھی ہے۔ اگر دیگر فریق وقت ضائع کرنے کے بجائے پابندیاں اٹھانے کے لیے حسن نیت سے آئے ہیں تو پھر ہم کہہ سکتے ہیں کہ مذاکرات درست سمت میں جائیں گے۔دوسری جانب ویانا میں روس کے مندوب میخائیل اولیانوف کا کہنا ہے کہ جوہری معاہدے میں شریک فریقوں نے پابندیاں اٹھانے اور جوہری معاملات کے حوالے سے دو ورکنگ گروپوں میں بنا کسی تاخیر کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹویٹر پر اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ بات چیت بڑی حد تک کامیاب ہے۔اس سے قبل اولیانوف نے باور کرایا تھا کہ ایران اور مغربی فریقوں کے بیچ کئی نکات پر اب بھی بڑا اختلاف پایا جاتا ہے۔ تاہم پیر کے روز امریکی خصوصی ایلچی روبرٹ میلی کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے واضح ہو گیا ہے کہ تمام فریق بنا استثنا ایک مثبت نتیجہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ ایران نے پابندیاں اٹھائے جانے کے معاملے کو مذاکرات کی میز پر واپسی کا بنیادی ہدف بنایا ہوا ہے۔ دوسری جانب امریکا یہ بات کئی بار دہرا چکا ہے کہ بات چیت کا ہدف ایران کے جوہری معاہدے میں تہران کی واپسی اور معاہدے کی شقوں کی پاسداری یقینی بنانا ہے۔یاد رہے کہ رواں سال اپریل (2021) سے اب تک ویانا بات چیت کے 6 ادوار منعقد ہو چکے ہیں۔ یہ سلسلہ جون میں ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل رک گیا تھا۔