طالبان کی ایئرپورٹس کا نظام چلانے کے لیے یورپی یونین سے مدد کی درخواست

کابل۔دوحہ،نومبر۔یورپی یونین اور طالبان کے اعلیٰ حکام کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں گذشتہ روز ہونے والی ایک ملاقات میں طالبان نے افغانستان کے ایئر پورٹس کا نظام چلانے میں یورپی یونین سے مدد کی درخواست کی ہے۔خبر وں کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا مطلب ان کی عبوری حکومت کو قطعاً تسلیم کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ مذاکرات یورپی یونین اور افغان عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں۔مذاکرات میں طالبان کے وفد کی نمائندگی وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کی ہے۔ جبکہ صحت اور تعلیم کے وزرا کے علاوہ مرکزی بینک کے گورنر، وزارت خارجہ، خزانہ، داخلہ اور انٹیلیجنس ڈائریکٹریٹ کے حکام بھی وفد میں شامل ہیں۔یورپی یونین کی طرف سے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے ٹومس نکلسن نے وفد کی نمائندگی کی جس میں یورپی کمیشن کے انسانی امداد، بین الاقوامی شراکت داری اور نقل مکانی سے متعلق حکام بھی شریک تھے۔یورپی یونین نے بیان میں مزید کہا ہے کہ طالبان نے گزشتہ بیس سالوں میں ان کے خلاف کام کرنے والے افغانوں کو عام معافی دینے کے وعدے پر عمل درآمد کی مکمل یقین دہانی کروائی ہے۔یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات میں طالبان نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ افغانوں اور غیر ملکیوں کو ان کی خواہش کے مطابق افغانستان سے نکلنے کی اجازت ہے۔
انسانی صورتحال میں خرابی:بیان کے مطابق طالبان اور یورپی یونین نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، تاہم یورپی یونین نے انسانی امداد جاری رکھنی کی یقین دہانی کروائی ہے۔یورپی یونین نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ جامع حکومت کے قیام، جمہوریت کے فروغ، لڑکیوں کے لیے تعلیم کی برابر فراہمی کو یقینی بنائیں۔یورپی یونین نے طالبان سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی گروہ کو افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے سے روکیں گے جو دوسروں کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر طالبان نے یورپی یونین کی شرائط تسلیم کیں تو مزید مالی امداد فراہم کی جا سکتی ہے جس سے افغان عوام کو براہ راست فائدہ پہنچ سکے۔طالبان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق انسانی حقوق کی پاسداری کریں گے اور افغانستان سے انخلا ہونے والے سفارتی عملے کی ایک مرتبہ پھر ملک میں واپسی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

Related Articles