امریکہ: کینوشا میں فائرنگ کرنے والا نوجوان الزامات سے بری

نیویارک،نومبر۔امریکہ کی ایک عدالتی جیوری نے گزشتہ برس سال 25 اگست کو ہونے والی کینوشا فائرنگ میں نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج میں لوٹ مار کرنے والوں پر فائرنگ کر کے دو افراد کو مبینہ طور پر ہلاک کرنے والے سفید فام کائل رٹن ہاؤس کو بری کر دیا ہے۔جیوری نے کائل رٹن ہاؤس کو جمعے کو تمام الزامات سے بری کیا جو امریکہ میں گن کلچر اور نسلی ناانصافی پر بحث میں ایک اہم موضوع بن گئے تھے۔کائل نے بیانِ صفائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں مظاہرین سے جان کا خطرہ تھا۔ انہوں نے اپنے تحفظ میں گولی چلائی تھی۔کارروائی کے دوران جب 18 سالہ رٹن ہاؤس نے عدالتی کلرک کے یہ الفاظ سنے کہ وہ قصور وار نہیں ہیں۔ تو وہ وکلا کی نشست کی طرف بڑھے اور اپنے وکیل کو گلے لگا لیا۔ان کے وکیل مارک رچرڈز کا کہنا ہے کہ کائل رٹن ہاؤس اپنی زندگی کی طرف واپس جانا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق جیوری کے فیصلے کے بعد انہیں کافی سکون ملا ہے۔مارک نے خواہش کا اظہار کیا کہ کاش یہ سب کچھ نہ ہوا ہوتا۔یہ فیصلہ ان لوگوں کے لیے غصے اور مایوسی کا سبب بنا ہے جو رٹن ہاؤس کو ایک خطرناک شخص کے طور پر دیکھتے تھے۔ جب کہ ان افراد کے لیے جو رٹن ہاؤس کو محبِ وطن سمجھتے ہوئے لاقانونیت کا خاتمہ اور دوسری آئینی ترمیم کے مطابق اپنے دفاع کے لیے اسلحہ رکھنے کے حامی تھے۔ ان کے لیے یہ فیصلہ راحت کا باعث بنا ہے۔انسانی حقوق کے رہنما جیسی جیکسن کا کہنا ہے کہ مذکورہ فیصلے نے ان لوگوں کی حفاظت پر سوالات اٹھا دیے ہیں جو سیاہ فام امریکیوں کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔گزشتہ سال موسم گرما میں ایک سیاہ فام شخص جیکب بلیک کو گولی مارنے پر شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران کینوشا میں مختلف کاروباروں کی حفاظت کے لیے لوگ تعینات کیے گئے ان میں ایک کاروبار کی حفاظت کائل رٹن ہاؤس کر رہے تھے۔ مظاہروں کے دوران ان کی حفاظت والے کاروبار کے قریب احتجاج کیا گیا تھا اس دوران انہوں نے نیم خود کار رائفل سے فائرنگ کی تھی جس پر انہیں دو افراد کے قتل قتل اور ایک کے اقدام قتل کے الزامات کا سامنا تھا۔پولیس سابق کیڈٹ کائل رٹن ہاؤس کا کہنا تھا کہ وہ کینوشا مظاہرین سے اپنی جائیداد محفوظ رکھنے کے لیے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ سفید فام ہیں اور وہ بھی سفید فام تھے جنہیں گولی لی گئی۔دوسری جانب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اس فیصلے پر پْر سکون رہنے پر زور کرتے دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بہت سے امریکیوں کو ناراض اور فکر مند کرے گا جن میں وہ خود بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ جیوری نے جو بات کی ہے۔

Related Articles