جمال کے حقیقی قاتلوں کو قانوں کے مطابق سزا ملنی چاہیے ۰ خدیجہ چنگیز

برسلز،نومبر۔سعودی صحافی جمال خاشقجی تین برس قبل استنبول کے سعودی قونصل خانے گئے اور واپس باہر نہیں نکلے تھے۔ ان کی منگیتر خدیجہ چنگیز اب بھی جمال خاشقجی کے لیے انصاف کی طلب گار ہیں۔خدیجہ چنگیز سعودی قونصلیٹ استنبول میں قتل کر دیے جانے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی اور سعودی حکومت کے ناقد جمال خاشقجی کی منگیتر ہیں۔ سن 1918 میں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے انہوں انصاف کے لیے سعودی حکومت بالخصوص ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے خلاف 2018 سے مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔ وہ گزشتہ تین سال سے ترکی، امریکہ اور یورپین یونین میں تقاریر کا سلسہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے برسلز کے حالیہ دورے میں ڈی ڈبلیو اردو سے خصوصی گفتگو کی:۔محمد بن سلمان کے خلاف جرمنی میں شکایت درج: کیا قانونی کارروائی بھی ہو گی؟
ڈی ڈبلیو :آپ دسمبر 2019 میں برسلز آئیں تھیں اس وقت آپ نے جمال خاشقجی کے قاتلوں کی طرف اشارہ کیا تھا دو سال گزر گئے کیا آپ کو انصاف ملنے کی امید ہے ؟
خدیجہ چنگیز : آج تین سال ہوگئے اور جمال کے قاتلوں کو کچھ نہیں ہوا، اب جب کے تمام شواہد واضح ہوچکے ہیں اس پر اب کارروائی ہونی چاہیے، میں یورپی لیڈروں سے کہنا چاہتی ہوں کہ وہ کراؤن پرنس کے خلاف ایکشن لیں اور اس کو مزید موقع نہ دیں تاکہ کسی دوسرے صحافیوں کی جان بچائی جا سکے، کراؤن پرنس کا بائیکاٹ ہونا چاہیے، میں صرف انصاف کی متقاضی ہوں
ڈی ڈبلیو : آپ نے صحافیوں کے لیے بنائے گئے پیپلز ٹریبیونل میں گواہی بھی دی ہے آپ کے خیال میں کچھ نتائج کی توقع ہے ؟
خدیجہ چنگیز : جی ہاں میں پیپلز ٹربیونل میں حاضر ہوئی تھی تاکہ میں بتا سکوں کہ جمال کے ساتھ کیا ہوا تھا، اور یہ کہ سعودی قونصلیٹ استنبول میں کیا ہوا، میں کبھی بھی سیاسی یا متحرک انسانی حقوق کی کارکن نہیں بننا چاہتی تھی لیکن جو کچھ جمال کے ساتھ ہوا، میں اسکی وجہ سے اب اس مقام پر ہوں، میں ایک اکیڈیمک محقق ہوں لیکن میں ضرور یہ چاہتی ہوں کہ حقیقی قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور آزادء تحریر و تقریر کرنے والوں کا تحفظ ہو، ان کے ساتھ وہ نہ ہو جو جمال کے ساتھ ہوا، یہی بات میں مسلسل ہر جگہ دوہرا رہی ہوں رہی ہوں۔
ڈی ڈبلیو : پیپلز ٹریبیونل تو کوئی سرکاری ٹریبیونل نہیں ہے ؟
خدیجہ چنگیز : مجھیمعلوم ہے کہ یہ کوئی سرکاری ٹریبیونل نہیں ہے لیکن میں نے یہاں آ کر اس مسئلے کو دنیا کے سامنے اٹھایا ہے، یہ ہر پلیٹ فارم سے اٹھایا جانا چاہییکیونکہ اس حوالے سے کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے۔
ڈی ڈبلیو : آپ بہت ہی طاقتور لوگوں کے خلاف مہم چلارہی ہیں آپ جانتی ہیں کہ ان کے بہت بڑے بڑے مفادات ہیں ؟
خدیجہ چنگیز : ہمیں ہر صورت میں ایسی ریاستوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو صحافیوں کے قتل میں ملوث ہیں۔

 

Related Articles