کلائمیٹ چینج کی جدوجہد کیلئے مزید وکلاء کی ضرورت ہے: کمپینرز
لندن ،نومبر۔ آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی تحریک چلانے والے کمپینرز کا کہنا ہے کہ انھیں اپنی تحریک کیلئے مزید وکلا کی خدمات کی ضرورت ہے۔ گرین پیس کا کہنا ہے کہ عدالتوں کے فیصلوں سے قائم ہونے والی نظیروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل کی نسل کا تحفظ کرنا قوم کا کام ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری لڑائی آسان ہوگئی ہے، جدید سائنس سے شدید موسم میں کلائمٹ چینج کا کردار بہت زیادہ ہے، تاہم اس حوالے سے حکومت اور بڑی کارپوریشنوں دونوں کیلئے قانونی مسائل بڑھ گئے ہیں۔ گرین پیس انٹرنیشنل کے چیف ایگزیکٹو جینیفر مورگن کا کہنا ہے کہ مزید وکلاء کو اس تحریک میں شامل ہونا چاہئے اور انھیں بتانا چاہئے کہ آپ ایک بڑھتی ہوئی کمیونٹی کا حصہ ہیں جو آلودگی پھیلانے والوں کو عدالت لے جا رہی ہے اور مقدمے جیت رہی ہے۔ گرین پیس نے اب منگل کو واکس ویگن کی جانب سے اپنی تیار کردہ گاڑیوں سے دھوئیں کے اخراج کی مقدار عالمی حدت کو 1.5C تک محدود رکھنے کی حد تک رہنے میں ناکامی پر مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ اعلان Cop26 کلائمٹ سربراہ کانفرنس کی جانب سے شفاف دن کے اعلان سے قبل کیا گیا ہے۔ گرین پیس کے مطابق پیرس سمجھوتے پر عملدرآمد کیلئے واکس ویگن کو 2030 دھوئیں کے اخراج میں 2018 کی سطح سے 65 فیصد کم کرنا ہے۔ یہ مقدمہ اپریل میں جرمنی کے فیڈرل کورٹ کے اس فیصلے کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مستقبل کی نسلوں کا یہ بنیادی حق ہے کہ انھیں کلائمیٹ چینج کی ہلاکت خیزی سے تحفظ دیا جائے۔ گرین پیس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ جرمنی کی عدالت کا یہ فیصلہ عالمی مساوات کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ Cop26 کے ایک ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جرمن کی عدالت کے مطابق کہ دھوئیں کے اخراج کو ختم کرنے کے نامناسب منصوبوں سے اب دھوئیں کے اخراج میں کمی کی ذمہ داری نوجوانوں کے کندھوں پر آگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ شدید موسم میں کلائمیٹ چینج کے کردار کا اندازہ لگانے کیلئے ایٹری بیوشن سائنس کی بنیاد پر ہی یہ مقدمے قائم کئے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایٹری بیوشن سائنس ہی نے عالمی حدت میں کمی کا تعلق ان کمپنیوں کو قرار دیا ہے، اب ان کو ذمہ دار ٹھہرانا سائنس کیلئے ایک بڑا قدم ہے، جس کی بنیاد پر مقدمے قائم کئے جا رہے ہیں۔ مورگن نے وکلاءاور عام شہریوں سے زیادہ دھواں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ کلائمیٹ احتساب اور ماحولیاتی قانون سے متعلق چیرٹی کلائنٹ ارتھ کی صوفیہ مرجانک نے کہا کہ میرے خیال میں اب لوگوں میں قانون کی طاقت کے حوالے سے زیادہ آگہی پائی جاتی ہے اور کلائمیٹ کے حوالے سے قانونی کارروائی زور پکڑ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس عدالت کا یہ حکم موجود ہے، جس میں رائل ڈچ شیل کو 2030 تک آلودگی کے پھیلائو میں 45 فی صد تک کمی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ قانون ساز آلودگی سے متعلق سخت قوانین تیار نہیں کررہے ہیں، اس لئے اب مقدموں کے ذریعے عدالت سے یہ خلاء پر کرایا جائے گا۔ انھوں نے کہا قانونی کارروائی ایک سست عمل ہے اور اس کیلئے پشت پر سوشل موومنٹ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اب یہ عمل تیزی پکڑ لے گا۔ تجارت اور زراعت سے متعلق پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر شفالی شرما نے کہا کہ بڑے زرعی کاروباری اب بہت جلد نشانے پر آئیں گے کیونکہ فوسل فیول سے خارج ہونے والے کاربن کی اب عوامی سطح پر سکروٹنی کی جارہی ہے لیکن اس طرح کی چھان بین میں گوشت اور ڈیری کی بڑی کمپنیوں کا معمولی حصہ بھی شامل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ مویشیوں کی خارج کردہ آلودگی کے بارے میں تو بہت باتیں ہوتی رہی ہیں لیکن میرے خیال میں کمپنیوں کی زیادہ چھان بین نہیں کی گئی جبکہ یہی کمپنیاں اس طرح کے تباہ کن عمل میں شریک ہیں۔ واکس ویگن کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ واکس ویگن کلائمیٹ کے تحفظ کیلئے اپنے وعدوں کی تکمیل اور گاڑیوں سے کاربن کے اخراج کو روکنے کی پوری کوشش کررہا ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ تنہا یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے، اس کیلئے ضروری ہے کہ منتخب جمہوری قانون ساز قدم آگے بڑھائیں اور وسیع البنیاد یکساں نتائج حاصل کرنے کی راہ ہموار کریں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ انفرادی طورپر کمپنیوں کے خلاف مقدمات کسی مستقل کارروائی کا مناسب طریقہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم فیصلہ آنے پر اس کا جائزہ لے کر اگلے قدم کا فیصلہ کریں گے اور کاربن کے اخراج کو روکنے کیلئے اپنی کوششیں پوری طرح جاری رکھیں گے۔