تریپورہ تشدد: سپریم کورٹ یو اے پی اے کے ملزموں کی عرضی پر سماعت کے لیے راضی
نئی دہلی، نومبر۔سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ تریپورہ تشدد معاملے میں صحافی شیام میرا سنگھ اور دیگر کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ریاست کی پولیس کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گی۔چیف جسٹس این۔ وی رمن اور جسٹس اے۔ ایس بوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ کے سامنے مسٹر سنگھ کے علاوہ کئی سماجی کارکنوں اور وکیلوں کی جانب سے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے خصوصی تذکرہ کے تحت درخواست پر تیزی سے سماعت کرنے کی اپیل کی۔چیف جسٹس نے شروع میں کہا کہ عرضی گزاروں کو اس معاملے میں متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے لیکن مسٹر بھوشن نے دوبارہ سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ اس معاملے کو سنجیدہ اور فوری طور پر سنا جائے۔ اس کے بعد جسٹس رمن نے عرضی کی فہرست دینے پر اتفاق کیا۔مسٹر سنگھ اور دیگر درخواست گزاروں نے تریپورہ پولیس کی طرف سے یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر کے اندراج کو قانون کے غلط استعمال کے طور پر چیلنج کیا ہے اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بنگلہ دیش میں اکتوبر میں درگا پوجا کے دوران مبینہ طور پر ہندو عبادت گاہوں اور ان کے رہائشی علاقوں میں توڑ پھوڑ کے واقعات سامنے آئے۔ اس کے بعد تریپورہ میں ایک ریلی کے دوران مبینہ طور پر مسلمانوں کے مزارات اور اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی املاک کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ ان واقعات کے بعد شیام میرا سنگھ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا کہ تریپورہ جل رہا ہے۔ ان کی اس پوسٹ کو بہت سے لوگوں نے فارورڈ کیا تھا۔اس پوسٹ کے بعد پولیس نے صحافی مسٹر سنگھ کے خلاف مغربی تریپورہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی۔پولیس نے وکلاء اور سماجی کارکنوں کی ایک ٹیم (جس میں ہاشمی، امیت سریواستو، انصار اندوری، مکیش کمار وغیرہ شامل تھے) کو یو اے پی اے کے تحت نوٹس بھی جاری کیا ہے، جو تریپورہ میں اس پرتشدد واقعہ کی حقیقت جاننے کے لیے وہاں گئی تھی۔پولیس نے تشدد سے متعلق خبریں پوسٹ کرنے اور آگے بھیجنے کے لیے کئی لوگوں کو نوٹس جاری کیے ہیں۔درخواست گزاروں نے یہ بھی الزام لگایا کہ تریپورہ کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت سیاسی انتقام کے جذبے کے ساتھ یو اے پی اے کا استعمال کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے سماجی کارکنوں اور سچ بولنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔