پاکستان کی پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی، گولہ باری میں 6 عام شہری زخمی
سری نگر، ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری یا فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے۔
جمعے کے صبح شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے کرناہ اور بارہمولہ کے بونیار سیکٹروں اور جموں کے ضلع پونچھ کے بالاکوٹ سیکٹر میں ایل او سی پر طرفین کے درمیان گولہ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت چھ عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کپوارہ کے کرناہ سیکٹر میں جمعے کی صبح پاکستانی فوج نے بھارتی ٹھکانوں پر اندھا دھند گولہ باری کردی جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت چھ عام شہری زخمی ہوئے۔
زخمیوں کی شناخت محمد عارف ساکنہ شمس پورہ، محمد یعقوب ساکنہ باغ بالا کچا دیان، سید رفاقت ساکنہ کچا دیان، حمیدہ بیگم زوجہ محمد اکبر خان، ذاکر خان ولد عبدالرشید خان اور نصیر احمد خان ولد عبدلارشید خان ساکنان رنگواڑ کے بطور ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں دو کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
سری نگر میں تعینات دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے ایل او سی پر گولہ باری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج پاکستانی فائرنگ کا موثر اور منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔
بارہمولہ کے بونیار سیکٹر میں بھی ایل او سی پر جمعے کی صبح پاکستانی فوج نے بھارتی ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری کی جس کا وہاں تعینات فوجی جوانوں نے موثر جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ آخری اطلاعات ملنے تک طرفین کے درمیان گولہ باری کا سلسلہ جاری تھا تاہم کسی بھی جانب کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع فی الوقت موصول نہیں ہوئی ہے۔
دریں اثنا جموں میں دفاعی ذرائع نے بتایا کہ پونچھ کے بالاکوٹ سیکٹر میں ایل او سی پر جمعے کی ہی صبح قریب ساڑھے چھ بجے پاکستانی فوج نے بھارتی چوکیوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری شروع کردی۔
انہوں نے کہا کہ وہاں تعینات بھارتی فوجی جوانوں نے اس حملے کا بھر پور جواب دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فائرنگ سے کچھ رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے با وصف طرفین کے درمیان جموں و کشمیر کے سرحدوں پر ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے جس کی وجہ سے آر پار کی سرحدی بستیوں کے لوگوں کا جینا حرام ہو کے رہ گیا ہے۔
سرکاری اعداد شمار کے مطابق سال رواں کے دوران اب تک سرحد پر فائرنگ یا گولہ باری کے تبادلے کے ازئد از دو ہزار واقعات رونما ہوئے ہیں۔