سپریم کورٹ کے حکم پر تہاڑ جیل کے 32 افسران اور ملازمین معطل

نئی دہلی، اکتوبر ۔ سپریم کورٹ کے حکم پر تہاڑ جیل کے 32 افسران اور ملازمین کو ایک ساتھ معطل کردیا گیا ہے۔جیل کی مینوئل کے برخلاف قیدیوں کی غیر قانونی مدد کرنے کے معاملے میں یہ کارروائی اب تک کی سب سے بڑی کارروائی بتائی جاتی ہے۔ملک کی سب سے محفوظ سمجھی جانے والی تہاڑ جیل کے حکام اور ملازمین پر معروف تعمیراتی کمپنی یونٹیک لمیٹڈ کے سابق پروموٹر اجے چندرا اور سنجے چندر کی زیر سماعت قیدیوں کی حیثيت سے حراست کے دوران جیل کی مینوئل کے خلاف مدد کرنے کا الزام ہے۔ چندرا برادران پر الزام ہے کہ وہ جیل میں رہتے ہوئے کمپنی کے روز مرہ کے امور میں مداخلت کرتے تھے۔ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد، سپریم کورٹ کے 26 اگست کے حکم پر دونوں بھائیوں کو 28 اگست کو تہاڑ جیل سے مہاراشٹر کے ممبئی میں واقع انتہائی محفوظ آرتھر اور تالوجہ جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے 6 اکتوبر کو حکم دیا تھا کہ دہلی پولس کمشنر راکیش استھانہ کی تحقیقات میں ابتدائی طور پر مجرم پائے جانے والے تمام ملزمان کو فوری طور پر معطل کر دیا جائے اور معاملے کی مکمل تفتیش کی جائے۔ عدالت عظمی نے یہ بھی کہا تھا کہ ملزمان کو تفتیش مکمل ہونے تک معطل رکھا جائے۔ تحقیقاتی رپورٹ درج کرنے کے ساتھ ہی دہلی پولس نے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔دہلی پولس کے ایف آئی آر درج کرنے کے ایک دن بعد جیل انتظامیہ نے بدھ کے روز اپنے 30 افسران اور ملازمین کو معطل کردیا، جبکہ دو کنٹریکٹ ملازمین کو باہر کا راستہ دکھایا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے یہ حکم دہلی کے کمشنر پولس راکیش استھانہ کی تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر دیا تھا۔ مسٹر استھانہ نے شکایت ملنے کے بعد خود جیل کے احاطے میں جاکر انکوائری کی تھی اور دہلی پولس کی جانب سے 28 ستمبر کو انکوائری کی رپورٹ درج کرکے سپریم کورٹ کو اس کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا۔ دہلی پولس نے عدالت سے نامعلوم افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی اجازت طلب کی تھی جن میں اس کیس میں نامزد جیل کے افسران اور ملازمین بھی شامل ہیں۔دہلی پولس نے مبینہ طور پر چندرا برادران کی مدد کرنے کے الزام میں انسداد بدعنوانی ایکٹ 1988 کی دفعہ 7، 8 اور 12 کے علاوہ تعزیرات ہند کی دفعات 201 اور 120-بی کے تحت کارروائی کرنے کے لیے عدالت سے اجازت طلب کی تھی۔ عدالت سے اجازت ملنے کے بعد، دہلی پولس کی کرائم برانچ نے منگل کے روز ایف آئی آر درج کی اور اگلے دن بدھ کے روز ، 30 افسران کو معطل کردیا گیا اور دو کنٹریکٹ ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا۔معطلی کا سامنا کرنے والے جیل کے افسران اور عملہ میں ایک سپرنٹنڈنٹ، ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ، سات اسسٹنٹ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ، 10 ہیڈ وارڈر اور 11 وارڈر شامل ہیں۔دہلی پولس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مزید کئی لوگوں کے نام جلد سامنے آسکتے ہیں۔چندرا برادران کو گڑگاؤں اور ہریانہ کے دیگر مقامات پر اپنے صارفین کی بڑی تعداد کو دھوکہ دینے سمیت کئی فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔ 150 سے زائد صارفین نے کمپنی کے خلاف شکایت کی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے اس معاملے میں سینکڑوں کروڑ مالیت کی جائیدادیں ضبط کی ہیں جبکہ متعدد معاملوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

 

Related Articles