جرمنی، کولون شہر میں اذان کی اجازت دے دی گئی
کولون،اکتوبر۔جرمنی کے شہر کولون میں پہلی مرتبہ نماز جمعہ کے لیے لاؤڈ اسپیکر میں اذان دینے کی اجازت فراہم کر دی گئی ہے۔ یہ ’پائلٹ پروجیکٹ یا ٹیسٹ فیز‘ دو سال کے لیے ہو گا لیکن اذان سے پہلے مساجد کو متعدد شرائط پوری کرنا ہوں گی۔جرمنی کے شہر کولون میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کے حوالے سے ایک دو سالہ پائلٹ پروجیکٹ‘ کا آغاز ہو گیا ہے۔ لاکھوں کی آبادی والے اس شہر اور اس کے مضافات کی تقریباً پینتیس مساجد کو نماز جمعہ کے لیے اذان دینے کی اجازت ہو گی لیکن اس حوالے سے متعدد شرائط بھی رکھی گئی ہیں، جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔ہر مسجد کو اس حوالے سے ایک درخواست شہری انتظامیہ کو دینی ہو گی۔یہ اذان صرف دن کے 12 بجے سے لے کر سہ پہر 3 بجے کے درمیان دی جا سکے گی اور اس کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ ہو سکتا ہے۔اذان دینے سے پہلے مسجد کی انتظامیہ کو ہمسائے میں موجود گھروں کو اطلاع فراہم کرنا ہو گی اور ایسا پمفلٹ کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے۔شکایات کی صورت میں رابطے کے لیے ایک شخص کی تعیناتی ضروری ہے۔شہر میں ہر مسجد کے مقام کے لحاظ شہری انتظامیہ خود یہ طے کرے گی کہ اسپیکر کی آواز کس قدر بلند ہونی چاہیے؟کولون کی شہری انتظامیہ کی طرف سے جرمن عوام کے لیے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، جیسے مسیحی گرجا گھروں میں لوگوں کو عبادت کرنے کے لیے بلانے کے لیے گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں، اسی طرح مسلمانوں کی مساجد میں موذن اذان دیتے ہیں۔‘‘کولون کی خاتون میئر ہینریٹے ریکر نے اس پیش رفت کو مذہب کی باہمی قبولیت کی علامت اور آئینی طور پر محفوظ مذہبی آزادی کا اعتراف ‘‘ قرار دیا ہے۔ اس خاتون میئر کا مزید کہنا تھا کہ مسلمان شہری کولون کی معاشرت کا لازمی حصہ ہیں، جو بھی اس پر شک کرتا ہے، وہ کولون کی شناخت اور پرامن بقائے باہمی پر سوال اٹھاتا ہے۔‘‘اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا، جب ہم اپنے شہر میں چرچ کی گھنٹیوں کے علاوہ موذن کی پکار سنتے ہیں تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہیکو کولون میں تنوع موجود ہے اور اس کی قدر کی جاتی ہے۔‘‘جرمن شہر کولون میں اذان کی اجازت کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ایسے خدشات بھی ہیں کہ اسلام مخالف سیاسی قوتوں کی طرف سے اس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔ چند برس پہلے کولون شہر میں ہی جرمنی کی سب سے بڑی مسجد تعمیر کی گئی تھی لیکن اس کی تعمیر سے پہلے ایک طویل عرصے تک اسلام اور مہاجرین مخالف افراد اس کی مخالفت میں ریلیاں نکالتے رہے تھے۔جرمنی میں ابھی تک مساجد کی تعمیر، میناروں کی بلندی اور اسپیکر پر اذان کو ایک حساس مسائل قرار دیے جاتے ہیں۔ ابھی تک جرمنی کی تقریبا سبھی مساجد کے اندر ہی اذان دی جاتی ہے اور اس کی آواز مدھم ہوتی ہے۔ دو سال بعد مساجد کے نمائندے اور کولون کی شہری انتظامیہ اس پائلٹ پروجیکٹ کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کریں گے اور اس کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جائے کہ آیا اس عمل کو جاری رکھا جائے۔