اخوت کی بنیاد جمہورکی آواز
ایم سرورصدیقی
کبھی آپ نے نہیں سوچا ہوگا اخوت کا مطلب کیا ہے ؟ اخوت ایک احساس کا نام ہے یا پھر یوں سمجھ لیجئے کسی کو دکھ تکلیف میں دیکھ کر ہمارے دل میں جو احساس جاگتا ہے اسے اخوت کہا جا سکتاہے انسان کا انسانوںکے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتاہے۔ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے دردکارشتہ۔ اخوت کی بنیاد۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھئے ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوں میں قربت کاموجب بن جاتی ہے انسانیت سے پیاراسلام کا ابدی پیغام ہے۔ تعلیم کے فروغ ،جہالت ،غربت، افلاس ختم کرنے کیلئے بھی جو ہو سکے ضرورکریں۔ محبت ِ رسول ﷺ کے تقاضے یہ بھی ہیں کہ ہم معاشرے کے کمزور، کم وسائل، کچلے اور سسکتے طبقات کو طاقت بخشیں۔ جھنڈیاں لگانا ،چراغاں کرنا، میلاد ﷺ کی محافل کا انعقاد بھی اہم ہے اس سے دلوں کو نیا ولولہ نیا جوش ملتاہے۔ لیکن اصراف کو ترک کرکے کچھ وسائل غریبوں، بیوائوں کی کفالت کیلئے بھی خرچ کریں۔کسی بیروزگار کی چھوٹا کاروبار کروانے کیلئے معاونت کریں۔۔صدقات و خیرات بھی کریں۔کسی یتیم بچی کی شادی۔کسی مجبور طالبعلم کی سکول کالج کی فیس دیدیں، کتابیں یا یونیفارم لے دیں۔کسی بیمارکا علاج کروادیں الغرض جس میں جتنی استطاعت ہے اس کے مطابق کچھ نہ کچھ ضرور کرے۔ ان طریقوں کو اپنے محبوب نبی ﷺ کی خوشنودی کیلئے مروج کریں۔ دوسروں کو ترغیب دیں۔ عشق ِ مصطفے ٰ ﷺ کو اپنی طاقت ،قوت اور جرأت بنائیں حالات بدل جائیں گے بدنصیبی کے اندھیرے چھٹ جائیں گے مقدر کا رونا رونے والوں پر مقدر ناز کرے گا آزمائش شرط ہے۔ یقین کریں صدق ِ دل سے بے لوث کام آنا ایسی نیکی ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیںکسی مجبور کی مدد، کفالت، قرض ِ حسنہ،کسی یتیم بچی کی شادی ،کسی کو باعزت روزگار کی فراہمی سے اللہ اور اس کے حبیب پاک ﷺ کو راضی کرنا ہے۔۔چراغ سے چراغ جلانے کی روایت ہے صدقۂ جاریہ ہے اسی میں ہمارے نبی ﷺکی خوشی ہے ہمیں یقین ہے انسان کا انسانوںکے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتاہے۔ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے دردکارشتہ۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھئے ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوںمیں قربت کاموجب بن جاتی ہے انسانیت سے پیاراسلام کا ابدی پیغام ہے یقینا دکھی انسانیت کی خدمت ہی انسانیت کی معراج ہے۔چھوٹی سی کہانی پڑھی۔آپ بھی پڑھئے شاید شاید دل و دماغ کو جھنجھوڑ کررکھ دے۔ایک غریب فیملی 5 افراد پر مشتمل تھی باپ اکثر بیمار رہتا بالآخر اس کا انتقال ہوگیا پڑوسیوں نے اس کی تدفین کا انتظام کیا کئی روز کھانا بھیجتے رہے پھر بھول گئے 2 بیٹے ابھی چھوٹے تھے کام کاج کے قابل نہ تھے وہ گھر کے برتن بیچ بیچ کر گذارا کرنے لگے ایک دو ماہ ایسے تیسے بیت گئے پھر نوبت فاقوں تک جا پہنچی بڑا بیٹا بیمار ہوا خوراک نہ علاج معالجہ۔بسترکا محتاج ہوکررہ گیا ایک دن دوسرے دن کا فاقہ تھا۔ بیوہ کی چار سالہ بیٹی نے ماں سے پوچھا ماں بھائی بیمار پڑا ہے کب مرے گا؟ ماں تڑپ اٹھی اس نے کہا کم بخت تو کیا کہہ رہی ہے؟۔بچی نے معصومیت سے کہا ابا فوت ہوئے تھے تو پڑوسیوںنے کئی روز کھانا بھیجا تھا بھائی مرا تو پھر کھانا بھیجیں گے۔ صدقہ ،خیرات اور کسی کی مدد کرنا صرف ماہ ِ رمضان کا ہی محتاج نہیں آپ کے مال میں غریبوںکا بھی حق ہے براہ ِ کرم اس کالم کو بار بار پڑھیں شاید کسی کے دل میں کوئی اچھی بات ترازو کرلے اور اللہ نیکی کی توفیق عطا کردے۔میں اکثر سوچتاہوں ہم پر اللہ کی رحمت کیوں نہیں ہوتی؟ آپ بھی غورکریں کہقدرتی آفات، پریشانیاں، ناگہانیاں، طرح طرح کی مصیبتوں اورمسائل نے ہمیں گھیر رکھا ہے دنیا بھر میں جگہ جگہ مسلمانوںکا خون بہایا جارہاہے۔ذلیل و خوارہونا معمول بن گیاہے۔
کہیں بھی مسلم امہ کا کوئی پرسان ِ حال نہیں۔آخر کیوں؟۔ یہ کیسی بے حسی ہے کسی کے پاس کھانے کے لئے روٹی نہیں اور کسی کے پاس کھانا کھانے کے لئے وقت نہیں۔ سوچ سوچ کر دماغ پھٹنے لگتاہے کہ آخریہ کیا ہورہاہے۔دل سے ہوک سی اٹھتی ہے جیسے اندر سے آواز آئی یہ ساری مصیبتوں، پریشانیوں اور مسائل کی بنیاد صرف ایک ہے۔ کہ ہمارے دلوں سے انسانیت ختم ہورہی ہے۔انسان سے احترام کا رشتہ ٹوٹ رہاہے۔نفسا نفسی کو ہم نے اپنے آپ پر طاری کر لیا ہے۔رب تو عالمین کارب ہے ہم بھول گئے کہ دنیا کا سب سے بڑا مذہب انسانیت ہے۔ہم نے فراموش کر دیا دوسروں کی مدد کرنا ہم پر واجب قرار دیا گیا ہے۔ شایدیہ بھی یادنہیں رہا کہ اخوت ،مروت، بھائی چارہ ،ایثار، قربانی ہمارے مذہب میں بڑا اہم فریضہ اور یہ اسلاف کا ورثہ ہے۔ وہ جنہیں ہم کافر کہتے ہیں وہ انسانیت کے احترام میں ان کا قول ہے کہ ایک انسان کی جان بچانے کے وائٹ ہائوس بھی بیچنا پڑے تو بیچ دو۔ہم اس نبی ٔ معظم ﷺکے امتی ہیں جو سراپا رحمت ہیں جنہوں نے ہمیں قدم قدم پر انسانوںسے پیار کرنے کا حکم دیاہے۔ وہ نبی ﷺ جس نے جانوروں سے بھی صلہ رحمی کی ہدایت کی ہے۔
اسلام جو سلامتی کا دین ہے امن کا درس دیتاہے نفرتیں ختم کرنے پر زور دیتاہے اور ہم ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو فرقہ واریت،دہشت گردی ،انتہا پسندی جیسے مسائل میں الجھا کررکھ لیاہے دلوں سے انسانیت رخصت ہونے لگی ہے اورمیراوجدان یہ کہتاہے کہ ہماری الجھنیں، پریشانیاں ، مسائل اور بحران اس وقت تک نہیں ٹل سکتے جب تک ہمارے دل انسانیت کی خدمت کیلئے کمربستہ نہیں ہو جائے۔پورے یقین اور دعوے سے کہا جا سکتاہے ہم انسانیت سے پیارکرنا شروع کردیں تو اللہ کی بے پایاں رحمتوںکا نزول شروع ہوجائے گا اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلے گا کہ الجھنیں کہاں گئیں۔مسائل کا کیا ہوا؟۔آفات، پریشانیاں، ناگہانیاں، مصیبتیں راحت میں بدل جائیں گی دل مانے تو میرے ساتھ مل کرعہد کریں ہم سے جس قدر ممکن ہوسکاہم دوسروںکا احساس کریں گے انسان سے محبت کی ترغیب دے کر معاشرہ سے نفرتیں ختم کرنے میں مددگار بنیں گے کسی بیمارکو دوا،کسی غریب طالبعلم کی فیس کسی کو کتابیں کسی کو یونیفارم کسی سفیدپوش کو راشن ،کسی مجبورکی مدد۔ کسی بیروزگار کوملازمت۔کسی۔ ضرورت مند۔ کی داد رسی کے لئے خودکو تیارکریں آپ کے گلی محلے شہر میں بہت سے ایسے لوگ آپ کی توجہ کے طالب ہیں۔