اچھا انسان بننے کیلئے بچپن میں ہی سکھائیں یہ ۱۰؍ باتیں
ہم جو بھی بچپن میں سیکھتے ہیں وہ زندگی بھر ہماری ساتھ رہتی ہے۔ ایسے میں والدین کا فرض بنتا ہے کہ انہیں بچپن ہی سے سبھی اچھی عادتوں کو سکھائیں۔ گر آپ کم عمر میں ہی بچوں کو صحیح ، اچھی اورکارآمدباتیں بتاتے اور سکھاتے ہیں تو ان کا آنے والا کل بہتر سے بہتر ہوگا۔ اور وہ ایک کامیاب انسان کہلائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی وہ ان باتوں کو اپنائیں گے تو ان کو کامیاب ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ یہاں جانیں کہ والدین کو کون کون سی سیکھ بچوں کو دینی چاہئے:
وقت کی اہمیت سمجھائیں
آپ کو وقت کی اہمیت سمجھانے کی ضرورت ہے۔ بچوں کو ہر کام وقت پر کرنے کی ترغیب دیں۔ انہیں وقت کی قیمت بتاتے ہوئے اپنے اور دوسروں کے بھی وقت کی قدر کرنا سکھائیں کیونکہ گزرا وقت واپس نہیں آتا۔
کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں
آج کے دور میں بچے بھی کھیل میں کم دلچسپی رکھتے ہوئے موبائل فون کو زیادہ استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں جسمانی طور پر فٹ رکھنے کے لئے انہیں کھیل کھیلنے کے لئے گھر سے باہر نکلنے کی ترغیب دیں۔ کھیل ان کے دماغ کو تیز کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ساتھ کھیلنے سے مل کر کام کرنے یعنی ٹیم ورک کی عادت پڑتی ہے اور وہ نظم و ضبط کے پابند بھی ہوتے ہیں۔
اپنی چیزوں کی صفائی
اکثر بچے اپنے کپڑے، کھلونے، کتابیں اور دوسرے سامان بکھیر کر رکھتے ہیں لیکن ان عادتوں کو بچپن میں ہی تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہیں پیار سے صاف صفائی کی عادت ڈالنی چاہئے۔ ایسے میں ان کی یہ عادت آگے چل کر ان کی شخصیت کو نکھارنے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔
جلدی اٹھنے کی عادت ڈالیں
جب ناکام لوگ سوتے رہتے ہیں تب کامیاب لوگ اپنے نئے نئے ارادوں کے ساتھ آگے بڑھ جاتے ہیں۔ ایسے میں صبح الارم بجنے کے بعد سستی یا نیند کے سبب آنکھیں جلدی نہ کھولنا وغیرہ بہانے کرنے سے کوئی بھی جلد کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔ اس لئے بچوں کو وقت پر اٹھنا اور سستی کرنے پر تاکید کریں۔
صبر کرنا سکھائیں
کئی مرتبہ بچے چیزیں یا کھلونے دلانے کی ضد کرنے لگتے ہیں۔ ایسے میں والدین بھی ان کو بہلانے کے لئے ان کی مانگ کو پورا کرنے لگتے ہیں مگر ایسا کرنا غلط ہے۔ والدین کا فرض بنتا ہے کہ وہ انہیں صبر کرنا سکھائیں۔
مدد کا جذبہ
بچوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنا سیکھنا چاہئے۔ انہیں بتائیں کہ بھائی بہن کے ساتھ کیسا برتاؤ اختیار کرنا چاہئے۔ انہیں سمجھائیں کہ ان کے برتاؤ سے ان کی شخصیت ظاہر ہوتی ہے۔
محنت کی عادت
کئی بار اسکول سے زیادہ کام مل جانے پر بچے گھر کے بڑوں کی مدد لیتے ہیں۔ چاہیں والدین کو بچوں کی ہر کام میں مدد کرنی چاہئے۔ مگر بچوں کا سارا کام والدین کریں اور اس وقت بچے آرام کریں تو یہ غلط ہے۔ ایسے میں آپ بچوں کو شروع ہی سے محنت کرنے کی عادت ڈالنی چاہئے۔
دوسروں سے سیکھیں
آج کل کے بچے ہر چھوٹی چھوٹی بات کو دل سے لگا لیتے ہیں۔ ایسے میں انہیں سمجھائیں کہ کسی کے کچھ کہنے یا صلاح دینے پر ان سے ناراض ہونے کے بجائے ان سے سیکھیں۔ چاہیں دوسروں کی صلاح کو ماننا کوئی آسان کام نہیں ہے لیکن آپ ان کی صلاح کو عمل کریں گے اور اپنے کام میں تبدیلی لائیں گے تو آپ کی کارکردگی اور بھی نکھر کر سامنے آئے گی۔
کانامی سے نہ ڈریں
بچوں کو سمجھائیں کہ کامیابی پانے کے لئے ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگ ناکام ہونے کے خوف سے کچھ نیا آزمانے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ ایسا کرنے سے آپ کبھی کامیاب نہیں ہو پائیں گے نہ ہی آپ سے کوئی غلطی ہوگی اور نہ ہی کوئی چیز آپ سیکھ سکیں گے۔ اگر زندگی میں کچھ سیکھا ہی نہیں تو ایسا جینا بے کار ہے۔ اس لئے اپنی کانامی پر شرمندہ ہونے سے اچھا ان پر فخر محسوس کریں۔ ہمیشہ ایسا سوچیں کہ ایک دن آپ کو کامیابی ضرور ملے گی۔
تھوڑا زیادہ کرنے کی کوشش کریں
بچوں کو سمجھائیں کہ آپ جو بھی کام کرنے جا رہے ہیں تو اس کام کو اپنا صد فیصد دیں۔ ہر کام کو بہتر کرنے کی کوشش کریں۔ یہ ہرگز نہ سوچیں کہ یہ کام تو مجھ سے ہوگا ہی نہیں یا اس میں مجھے ناکامی ہی ملے گی بلکہ مثبت انداز میں سوچیں کہ یہ کام میں کرسکتا ہوں۔ والدین بچوں کو یہ یقین دلائیں کہ وہ ضرور کامیاب ہوں گے۔ بچوں کو اس بات کی ترغیب دیں کہ کسی بھی کام میں کامیابی یا ناکامی ملے مگر انہیں اپنی جانب سے بھرپور کوشش کرنی چاہئے کیونکہ کوشش کرنے والوں کو کامیابی ضرور ملتی ہے۔