ایئر انڈیا کی بولی میں دھاندلی ، عدالت سے رجوع کروں گا: سبرامنیم سوامی
نئی دہلی ، ستمبر، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے سرکاری ایئرلائن ایئر انڈیا کو فروخت کرنے کے لیے جاری بولی کے عمل میں دھاندلی کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔
مسٹر سوامی نےیو این آئی سے بات چیت میں ایئرلائن کے لیے مالی بولی جمع کرانے کے لیے آخری تاریخ (15 ستمبر) سے کچھ دن پہلے بولی کے عمل کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ حکومت نے شدید مالی بحران کا شکار ایئر انڈیا میں 100 فیصد حصص فروخت کرنے کے لیے گزشتہ برس ایکسپریشن آف انٹریسٹ (ای او آئی) کو مدعو کیے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ ٹاٹا گروپ، اسپایس جیٹ کے پروموٹر اجے سنگھ کے ساتھ دو بولی لگانے والوں میں سے ایک ہے ، حالانکہ اس کی نہ تو کبھی باضابطہ طور پر تصدیق کی اور نہ ہی اس کی شرکت سے انکار کیا گیا۔ حکومت نے بھی ایئر انڈیا کے اہل بولی دہندگان پر خاموشی اختیار کی ہے اور سخت رازداری کو برقرار رکھا ہے۔
مسٹر سوامی نے کہا ’’یہ بولی پہلے ہی غیر قانونی ہے۔ کم از کم ضرورت دو بولی دہندگان کی ہے اور اسپائس جیٹ دراصل ایک بولی دہندہ نہیں ہے ، لہذا یہ ایک دھوکہ ہے۔ اسپائس جیٹ بڑے مالی مسائل سے دوچار ہے۔ وہ کوئی دیگر ایئرلائن چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے ، یہاں تک کہ ایئر انڈیا کے ساتھ انضمام والی ایئر لائن بھی نہیں۔ اس طرح ، اس بولی کے عمل کی کوئی بنیاد نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے کہا ’’ٹاٹا اہل نہیں ہے۔وہ پہلے ہی ایئر ایشیا (انڈیا) کیس میں مشکل میں ہیں اور ایک عدالتی کیس بھی چل رہا ہے۔ میں یہ پہلے ہی سول ایوی ایشن کی وزارت کو تحریری طور پر بتا چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں’یقینی طور پر’‘‘ عدالت لا رخ کریں گے۔مسٹر سوامی نے کہا کہ ’’ایئر انڈیا کو فروخت کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ اس نے ہمیشہ عوامی مفاد میں کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ایئر انڈیا کو چلانے کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے‘‘۔
حکومت نے رازداری کو برقرار رکھتے ہوئے پہلا دور ختم ہونے کے بعد بھی دوسرے دور میں جگہ بنانے والوں کے نام ظاہر نہیں کیے۔سرمایہ کاری اور عوامی اثاثہ جات کے انتظام کے محکمے کے سکریٹری نے گذشتہ سال 14 دسمبر کو ٹویٹ کیا تھا ’’ایئر انڈیا کی اسٹریٹجک ڈس انویسٹمنٹ کے لیے کئی لیٹر آف انسٹریسٹ موصول ہوئے ہیں۔ یہ عمل اب دوسرے مرحلے کی جائے گا‘‘۔
حکومت نے پچھلے 18 ماہ یا اس سے زیادہ عرصے میں مکمل طور پر 100 فیصد حصص فروخت کرنے کے لیے لیٹر آف انسٹریٹ مدعو کیے ہیں، ممکنہ خریداروں کے لیے سودے کو پرکشش بنادیا گیاہے۔
اسی کے تحت ، حکومت نے گزشتہ سال اکتوبر میں فیصلہ کیا تھا کہ ایئر انڈیا کے لیے بولی ایکویٹی ویلیو کے بجائے اس کی انٹرپرائز ویلیو کی بنیاد پر لگائی جائے گی۔
اسے خریداروں کے لیے ایک بڑی کشش کے طور پر دیکھا گیا کیونکہ کسی کمپنی کی انٹرپرائز ویلیو میں اس کے حصص کی قیمت ، اس کا قرض اور کمپنی کے پاس دستیاب نقد رقم سب شامل ہوتی ہے جبکہ ایکویٹی ویلیو میں صرف کمپنی کے حصص کی قیمت شامل ہوتی ہے۔
حکومت اس بار ایئر انڈیا کو فروخت کرنے میں مضبوط رہی ہے اور اس نے کہا ہے کہ وہ ایئرلائن میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے سماجی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا پسند کرے گی۔
سول ایوی ایشن کے وزیر مملکت وی کے سنگھ نے 11 اگست 2021 کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بولی کے لیے مقرر انٹرپرائز قیمت کا ابھی تک تعین نہیں کیا گیاہے۔