کورونا کے دوران پڑوسیوں کے شور کی ایک دن میں ہزار شکایات
لندن ،۴؍ستمبر. کورونا وائرس کی وبا کے دوران پڑوسیوں کی جانب سے شور شرابے کی شکایات میں 25 فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چرچل ہوم انشورنس کی جانب سے جمع کردہ اعدادوشمار کے مطابق کورونا کے دوران پڑوسیوں کے شور کی ایک دن میں ایک ہزار شکایات ریکارڈ کی گئیں۔ یہ اعدادوشمار انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کی کونسلوں سے آزادی معلومات کی بنیاد پر حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر مرتب کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق ویسٹ مڈلینڈز کے علاقے ڈڈلے میں شور شرابے کی 26,000 شکایات درج کرائی گئیں جو کہ کسی بھی لوکل اتھارٹی کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ جن 10 کونسلوں میں سب سے زیادہ شکایات درج کرائی گئیں، ان میں لندن کی 6 کونسلیں شامل ہیں۔رائل برو کین سنگٹن اورچیل سی میں علاقے کی فی کس آبادی کے اعتبار سے سب سے زیادہ یعنی ایک ہزار کی آبادی پر99 شکایات درج کرائی گئیں۔چرچل ہوم انشورنس نے 23جولائی سے27 جولائی کے دوران 2,000 افراد سے سروے کیا، اس سروے کے دوران 32 فیصد افراد نے شکایت کی کہ شور شرابے کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ سب سے زیادہ بدترین شور پڑوسیوں کی جانب سے موسیقی سننے سے ہوتا ہے، اس شور سے متاثر ہونے والوں کی شرح 34 فیصد بچوں یا گارڈن کے شور شرابے سے متاثر ہونے والوں کی شرح 30فیصد اور پارٹیوں میں ہونے والے شور شرابے سے متاثرین کی شرح 29 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ صرف 11 فیصد نے بتایا کہ انھوں نے پڑوسیوں کے شور شرابے کی رپورٹ لوکل کونسل میں کرائی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شور شرابے سے متاثر ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، شور شرابے سے متاثر ہونے والے 29 فیصد افراد نے اپنے پڑوسیوں سے بات کی لیکن اکثریت کا کہنا ہے کہ اس طرح وہ شور رکوانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ 16 فیصد نے مالکان مکان سے رابطہ کیا جبکہ 14 فیصد نے پولیس کو اس کی اطلاع دی۔ چرچل ہوم انشورنس کے سربراہ اسٹیون ولیمز کا کہنا ہے کہ کورونا نے سب کو گھروں تک محدود کردیا ہے، اس لئے شاید لوگوں کو اپنے گرد شور زیادہ محسوس ہو رہا ہے۔ ماہر نفسیات ڈونا ڈائوسن کہتی ہیں کہ لوگوں کے معمولات تبدیل ہوجانے کے بعد شکایات میں اضافہ سمجھ میں آنے والی بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ آواز میں معمولی سی تبدیلی بھی بعض کے ذہنی دبائو میں اضافے کا سبب بن جاتی ہے، خاص طورپر اس سے گھریلو زندگی متاثر ہوتی ہے، اس کی وجہ سے آرام کرنا، گھر پر کام کرنا یا اہل خانہ کی دیکھ بھال کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ لوگوں کو اپنے پڑوسیوں سے بات کرنا چاہئے لیکن اس وقت نہیں جب وہ غصے میں ہوں۔