یمن میں بھگدڑ سے 80 افراد ہلاک
صنعا، اپریل۔یمن کے دارالحکومت صنعا کے باب الیمن علاقے میں ایک امدادی مرکز میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 80 افراد ہلاک اور 220 سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ اطلاع حوثیوں کے زیر انتظام ہیلتھ اتھارٹی نے جمعرات کو دی ہے۔حوثی ہیلتھ اتھارٹی کے سرکاری ترجمان، انیس الصبیحی نے بدھ کے روز کہا کہ طبی کارکنوں نے فوری ردعمل کا اظہار کیا اور زخمیوں کو صنعاء کے متعدد اسپتالوں میں علاج کے لیے حوثیوں کے زیرانتظام المسیرہ ٹی وی نے کہا کہ بھگدڑ مقامی تاجروں کی جانب سے نقدی کی تقسیم کے دوران ہوئی، جسے کسی تنظیم یا وزارت کے تعاون کے بغیر منظم کیا گیا تھا۔وزارت کے ترجمان عبدالخالق العزری کے حوالے سے بتایا گیا کہ نقدی کی بے قابو تقسیم کے ذمہ دار دو تاجروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور واقعے کی تفتیش جاری ہے۔کئی برسوں کے لڑائی کے نتیجے میں غریب یمنی شہری بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے خیراتی مراکز پر امڈ پڑے کیونکہ مسلمانوں کا سب سے اہم تہوار عید الفطر قریب آ رہا ہے۔یمن 2014 کے اواخر سے خانہ جنگی کی زد میں ہے، جب ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے کئی شمالی صوبوں پر قبضہ کر لیا اور دارالحکومت صنعا سے سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت کو بے دخل کر دیا۔جنگ نے ہزاروں افراد کو ہلاک اور چالیس لاکھ بے گھر کر دیا ہے اور خانہ جنگی نے یمن کو غذائی قلت کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔