روس میں آتش فشاں پھٹنے سے پروازوں کو خطرہ لاحق
ماسکو،اپریل۔روس میں مشرق بعید کے شیولوچ آتش فشاں کے پھٹنے سے تقریباً 10 کلومیٹر بلند راکھ کے بادل چھا گئے ہیں، جس سے شہری پروازوں کے لیے خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ آخری بار شیولوچ میں 2007 میں ایسا واقعہ پیش آیا تھا۔روس کے کامچٹکا جزیرہ نما پر واقع شیولوچ آتش فشاں 11 اپریل منگل کی علی الصبح پھٹ پڑا، جس کی وجہ سے فضا میں تقریباً 10 کلومیٹر کی بلندی تک راکھ کے بادل چھا گئے۔ حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے فضائی ٹریفک کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔صورت حال پرنگاہ رکھنے والی ریسپانس ٹیم نے محکمہ شہری ہوا بازی کے لیے کوڈ ریڈ وولکینو آبزرویٹری نوٹس جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اب کسی بھی وقت راکھ کے یہ مرغولے 15 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچ سکتے ہیں۔اس کا کہنا ہے: یہ صورت حال بین الاقوامی اور کم بلندی پر پرواز کرنے والے طیاروں کی آمد و رفت کو متاثر کر سکتی ہیں۔ روس میں اکیڈمی آف سائنسز میں کامچٹکا شاخ سے متعلق جیو فزیکل سروے نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد راکھ کے بادل مغرب اور جنوب کی طرف بڑھ گئے، جس کی پیمائش 400 ضرب 270 کلومیٹر تھی۔ روسی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اس کا پھیلنا اب بھی جاری ہے۔کامچٹکا میں تقریباً 160 آتش فشاں پہاڑ ہیںمقامی میونسپل کے سربراہ نے ٹیلی گرام پوسٹ پر لکھا ہے کہ مقامی حکام نے اسکول بند کر دیے ہیں اور قریبی دیہات کے رہائشیوں کو گھر کے اندر رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔شمالی بحر الکاہل میں واقع جزیرہ نما کامچٹکا میں تقریباً 160 آتش فشاں ہیں، لیکن ان میں سے صرف دو درجن ہی فعال ہیں۔ یونیسکو نے کامچٹکا کے آتش فشاں پہاڑوں کو عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر درج کر رکھا ہے۔کامچٹکا کے سب سے بڑے اور سب سے زیادہ فعال آتش فشاں میں سے ایک، شیولوچ ایک اندازے کے مطابق، گزشتہ 10,000 برسوں کے دوران 60 بار بری طریقے سے پھٹا ہے۔ آخری بار اس طرح کا بڑا دھماکہ سن 2007 میں ہوا تھا۔