کیریئر کے آغاز میں ’ذلت آمیز‘ رویہ برداشت کرنا پڑا، تاپسی پنو
ممبئی،مارچ۔بولی وڈ کی ابھرتی ہوئی مقبول اداکارہ تاپسی پنو نے انکشاف کیا ہے کہ جب انہوں نے کم عمری میں خوبصورتی کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور وہ ماڈلنگ کے ابتدائی کیریئر میں تھیں تب ان کے ساتھ ’ذلت آمیز‘ رویہ اختیار کیا گیا۔تاپسی پنو نے 2010 میں اداکاری کا آغاز تیلگو فلموں سے کیا تھا اور بعد ازاں وہ تامل سمیت دیگر زبان کی فلموں میں بھی دکھائی دیں۔انہوں نے بولی وڈ کیریئر کا آغاز 2013 میں فلم ’چشم بددور‘ سے کیا اور خوبصورتی کی وجہ سے دیکھتے ہی دیکھتے فلم سازوں کی اولین پسند بن گئیں۔ان کی مقبول فلموں میں ’پنک، نام شبانہ، بدلا، سورما، تھپڑ، حسین دلربا، دوبارہ اور غازی‘ سمیت دیگر شامل ہیں۔تاپسی پنو اپنی خوبصورتی، فٹنیس اور فلموں میں کرداروں کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں، انہیں خواتین کے مسائل کو اجاگر کرنے والی فلموں میں کام کرنے کی وجہ سے پہچانا جانا تا ہے۔’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق حال ہی میں تاپسی پنو نے ایک پوڈکاسٹ میں فلم انڈسٹری سمیت اپنے کیریئر پر کھل کر بات کی اور اعتراف کیا کہ جس طرح شوبز انڈسٹری میں اقربا پروری موجود ہے، اسی طرح فیشن، ماڈلنگ اور خوبصورتی کے مقابلے کرانے والی انڈسٹری میں بھی حد سے زیادہ اقربا پروری موجود ہے۔ان کے مطابق وہ کم عمری میں ہی خوبصورتی کے مقابلوں کے ایونٹس کا حصہ بنی تھیں اور اس دوران ان کے ساتھ کئی نامناسب واقعات پیش آئے۔انہوں نے بتایا کہ ان سمیت نئی دہلی سے تین لڑکیاں مس انڈیا نامی خوبصورتی کے مقابلے کے لیے شارٹ لسٹ ہوئی تھیں اور مختلف مراحل کو کراس کرتے کرتے وہ بھارت کی 28 خوبصورت ترین لڑکیوں میں شامل ہوئیں۔تاپسی پنو کا کہنا تھا کہ وہ مس انڈیا کے مقابلے کے دوران 28 ویں نمبر پر آئیں لیکن انہوں نے اس دوران بہت کچھ سیکھا اور ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا گیا۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ پیدائشی طور پر ماڈل نہیں تھے، انہیں خوبصورتی کے مقابلوں میں کیٹ واک کرنے، بولنے، اٹھنے، چلنے اور پھرنے کا انداز نہیں آتا تھا، انہوں نے پہلے صرف فوٹوشوٹ کروا رکھے تھے۔ان کے مطابق انہیں تربیت کے دوران مسکرانے، گھومنے، بولنے، چلنے اور انداز دکھانے کے گر سکھائے گئے اور ان کے استاد ڈیزائنر ہیمنت ترویدی تھے، جنہوں نے ان کے ساتھ ذلت امیز رویہ اختیار کیا۔اداکارہ کے مطابق ڈیزائنر نے ان کی رنگت، جسامت ار انداز کو دیکھتے ہوئے ان پر فقرے کسے اور کہا کہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ انہیں ٹاپ 28 میں شارٹ لسٹ نہ ہونے دیتے۔تاپسی پنو کا کہنا تھا کہ ہیمنت ترویدی نے ان کے ساتھ ذلت آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے ان کی سلیکشن پر ہی سوالات اٹھائے۔انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ خوبصورتی کے مقابلے کا حصہ بننے کے بعد ان سے جو معاہدہ کیا گیا اس میں یہ بات شامل کی گئی کہ تمام لڑکیاں اپنی کمائی کا 30 فیصد حصہ منتطمین کو دیں گی۔تاپسی پنو کے مطابق خوبصورتی کے مقابلے کروانے والوں میں یہ بات عام ہے اور وہ تمام لڑکیوں سے کمائی کا حصہ مانگتے ہیں اور وہاں حد سے زیادہ اقربا پروری موجود ہے۔