رات تک ہڑتال کرنے والے کنٹریکٹ پر کام کرنےوالے ملازمین ہونگے برخواست:شرما
لکھنؤ:مارچ۔ اترپردیش میں بجلی ملازمین کی ہڑتا پر سخت رخ اپناتے ہوئے حکومت نے ہڑتال میں شامل بجلی ملازمین کے خلاف ضروری سروس کی بحالی کا قانون(ایمسا) کے تحت کاروائی کرنے اور ہڑتال میں شامل کنٹراکٹ ملازمین کو برخواست کئے جانے کا انتباہ دیا ہے۔وزیر توانائی اے کے شرما نے ہفتہ کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ احتجاج کرنے والے بجلی کارکنان نہ صرف عوام کے مسائل کو نظر انداز کر رہے ہیں بلکہ ہائی کورٹ کی توہین بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے بھی سنگھرش سمیتی کے لیڈروں سے بات کی ہے اور بات چیت کے دروازے ابھی بھی کھلے ہیں لیکن انہیں آخری وارننگ ہے کہ وہ ہڑتال ختم کر کے مذاکرات کے لیے آگے آئیں، بصورت دیگر سخت کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہڑتال میں شامل تمام کنٹریکٹ ملازمین کو شام 6 بجے تک کا وقت دیا ہے کہ وہ کام پر واپس آجائیں ورنہ آج رات تک انہیں فارغ کر دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں تمام ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ڈویژنل کمشنرز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے علاقوں میں ایسے کنٹریکٹ ملازمین کی نشاندہی کریں اور رات تک ان کی برطرفی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 1332 آؤٹ سورسنگ ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے۔ کنٹریکٹ ملازمین کو سمجھنا ہوگا کہ نوکریاں آسانی سے دستیاب نہیں ہیں۔ ہم نے آئی ٹی آئی اور انجینئرنگ پاس امیدواروں کی بھرتی کے لیے تیاری کر لی ہے۔مسٹر شرما نے کہا کہ ہڑتال میں شامل 22 ملازمین کے خلاف ESMA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں اور چھ ملازمین کو معطل بھی کر دیا گیا ہے۔ شرما نے کہا کہ ملازمین کی ہڑتال بے اثر رہی ہے۔ این ٹی پی سی سمیت کچھ دوسری نجی تنظیمیں بجلی کی فراہمی کو برقرار رکھنے میں ہماری مدد کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ جو ملازمین اور افسران اپنا کام دیانتداری سے کررہے ہیں ان کی مکمل حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ریاست میں ہماری بجلی جنریشن صلاحیت 27 ہزار میگاواٹ ہے، جس کے لحاظ سے طلب اب بھی نصف چل رہی ہے۔ موسم کی وجہ سے بعض علاقوں میں بجلی کی سپلائی میں خلل پڑا ہے جسے ٹھیک کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض مقامات پر بجلی کی فراہمی میں خلل ڈالنے اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی گئی۔ حکومت کے پاس ایسے لوگوں کی فہرست ہے جن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ بجلی عوام کا آئینی حق ہے اور اس کی جائیداد بھی۔ سرکاری املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ وزیر توانائی نے کہا کہ پاور کارپوریشن ایک لاکھ کروڑ روپے کے نقصان میں ہے۔ اس کے علاوہ 80 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض بھی ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے بجلی ملازمین کو بونس دیا ہے۔ یہ آمدنی کی وصولی کا مہینہ ہے۔ انہوں نے یہ ساری باتیں سنگھرش سمیتی کے لیڈروں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ ہڑتال پر چلے گئے۔ بعد ازاں الہ آباد ہائی کورٹ نے ہڑتال کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے تمام ہڑتالی رہنماؤں کے خلاف قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت دی لیکن ان رہنماؤں کو نہ تو عوام کے مسائل کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی عدالتی حکم اس لیے حکومت عدالت کے حکم کی تعمیل میں کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔