امریکہ میں سیاہ فام شہریوں کے حقوق کو تقویت دی جائے، صدر امریکہ
واشنگٹن، مارچ ۔امریکی صدر جو بائیڈن نے اپیل کی ہے کہ ان کے ملک میں سیاہ فام عوام کے حقوق کو تقویت دی جائے۔بائیڈن نے الاباما ریاست کے شہر سلما میں سال 1965 میں پیش آ نے والے اور امریکہ میں خونریز اتوارکے نام سے یا دکیے جانے والے سیاہ فام شہریوں کے حق رائے دہی کے لیے احتجاجی مظاہروں کی یاد میں منعقدہ تقریبات میں شرکت کی۔امریکی صدر جو بائیڈن نے ملک میں موجودہ سیاہ فام شہریوں کے حقوق کو مزید تقویت دیے جانے کی درخواست کی ہے۔ان واقعات کے ساتھ شناخت حاصل کرنے والے ایڈمنڈ پیٹس پل کو بائیڈن نے پیدل پار کرتے ہوئے ہجوم سے خطاب کیا۔ اس تقریب میں کانگریس کے متعدد ارکان نے بھی شرکت کی۔اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکی تاریخ کے بارے میں سب کچھ سیکھنا ضروری ہے، چاہے وہ اچھاہو یا بُرا، بائیڈن نے کہا کہ وہ خونریز اتوار کے واقع کے دوران شہری حقوق کے ایک حامی کے طور پر اپنے آپ کو بڑا قصور وار محسوس کرتے ہیں۔بائیڈن نے جمہوریت اور آزادی کے لیے ووٹ کے حق کی اہمیت پر زور دیا، اور کہا کہ کانگریس کو جان لیوس ووٹنگ رائٹس ایکٹ پاس کرنا چاہیے، جس میں ووٹنگ کے عمل میں نسل پرستی کے خلاف اقدامات کرنے کے ضابطے شامل ہیں۔سیاہ فام ووٹروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر خاموش نہ رہنے کا عندیہ دینے والے بائیڈن نے کہا کہ خاموشی اختیار کرنا جرم میں برابر کا شریک ہونا ہے۔انہوں نے اس تناظر میں سیاہ فام ووٹروں سے معیشت، روزگار اور صاف پانی تک رسائی جیسے وعدے بھی کیے۔سینکڑوں سیاہ فام امریکیوں نے 50 سال قبل الاباما کے شہر سیلما میں ووٹ کے حق کے لیے احتجاجی ریلی میں شرکت کی تھی۔جب مظاہرین ایڈمنڈ پیٹس پُل سے گزر رہے تھے تو انہیں پولیس کے سخت تشدد کا سامنا کرنا پڑا اور یہ واقعات تاریخ میں خونی اتوارکے طور پر رقم کیے گئے تھے۔