کیجریوال نے وقف مالیات کے خلاف شازش کی: کلب جواد
نئی دہلی،فروری۔ شیعہ رہنما اور انجمن حیدری کے مولانا کلب جواد نے کہا کہ ایک بار جو جائیداد وقف کی ہو جائے تو اس کی شکل کبھی بھی تبدیل نہیں کی جا سکتی ہے لیکن دیلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان 123جائیداد کو مرکزی وزرات ہاؤسنگ اور شہری امور کے تحت اراضی اور ترقی کا دفتر(ایل این ڈی او) کو دینے کی سازش کر رہے ہیں۔مولانا جواد نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ مسٹر کیجریوال اور مسٹر خان جان بوجھ کر 123وقف جائیداد کو کیس کی سازش کے تحت ہار کر مرکزی حکومت کے حوالے کرنے کی تیاری کی ہے۔ یہ ایک بڑی سازش کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ ملک میں انتشار کا ماحول بنے اور مسٹر کیجریوال سیاسی روٹی سینک سکے۔انہوں نے کہا کہ وقف کی جائیداد کو بچانے کے لئے ہم قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ ان جائیداد کو بچانے کے لئے قانونی لڑائی کے ساتھ -ساتھ سڑک پر بھی جدوجہد کی جائے گی۔مولانا جواد نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ وقف بورڈ کی جائیداد پر اگر سو سال سے بھی کسی کا قبضہ ہے، تب بھی وقف کی زمین مانی جائے گی۔وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ امانت اللہ خان نے اپنی چوری چھپانے کے لئے اس طرح کا کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اندر پرستھ وشو ہندو کونسل نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے راجدھانی کی 123جائیداد کو وقف بورڈ کو دے دیا ہے، اسے حکومت کو واپس لینا چاہئے۔اس معاملے میں عدالت نے عرضی خارج کر کے دورکنی کمیٹی بنا دی۔ اس کمیٹی کو سبھی فریق سے بات کرنی تھی۔مسٹر پراچہ نے الزام لگایا کہ مسٹر کیجریوال اور مسٹر امانت اللہ نے بڑی سازش کے تحت کمیٹی کے سامنے اپنا فریق پیش نہیں کیا۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزرات کے لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایل اینڈ ڈی او) نے کہا کہ جسٹس (ریٹائرڈ) ایس پی گرگ کی سر براہی میں دو رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ غیر مطلع وقف جائیداد کے مسئلے پر اسے دہلی وقف بورڈ سے کوئی نمائندگی یا اعتراض نہیں ملا ہے۔انجمن حیدری کے جنرل سکریٹری سید بہادر عباس نقوی نے کہا کہ انہوں نے دو رکنی کمیٹی کے سامنے ان جائیداد سے متعلق سبھی دستاویز پیش کئے اور اپنے اعتراضات درج کرائے۔ایل اینڈ ڈی او کی طرف سے یہ کہنا کہ اس معاملے میں کسی فریق نے اعتراض درج نہیں کرایا، یہ صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماعت کے دوران ڈی ڈی اے نے اپنے فریق میں کوئی دستاویز پیش کئے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خیر خواہ بننے کی کوشش کرنے والے مسٹر کیجریوال نے اپنے رہائش پر بیٹھ کر سازش کرنے کا کام کیااور کمیٹی کے سامنے اعتراض درج کرانے سے جان کر وقف بورڈ کو روکا گیا ہے۔ یہ پوری طرح وقف کی جایئداد لوٹنے کی سازش ہے، جس میں مسٹر کیجریوال اور مسٹر امانت اللہ شامل ہے۔