کرناٹک کے بنگلورو میں بھارت توانائی ہفتہ 2023 میں وزیر اعظم کا خطاب
نئی دہلی، فروری۔کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب بسو راج بومئی جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی جناب ہردیپ پوری جی، رامیشور تیلی جی، دیگر وزراء، یور ایکسی لینسیز، خواتین و حضرات۔اس وقت ترکی میں آئے تباہ کن زلزلہ پر ہم سبھی کی نظر لگی ہوئی ہے۔ بہت سے لوگوں کی افسوسنا ک موت اور بہت نقصان کی خبریں ہیں۔ ترکی کے آس پاس کے ممالک میں بھی نقصان کا اندیشہ ہے۔ بھارت کے 140 کروڑ لوگوں کی دعائیں، سبھی زلزلہ متاثرین کے ساتھ ہیں۔ بھارت زلزلہ کے متاثرین کی ہر ممکن مدد کے لیے پرعزم ہے۔بنگلورو ٹیکنالوجی، ٹیلنٹ اور انوویشن کی انرجی سے بھرپور شہر ہے۔ میری طرح آپ بھی یہاں کی نوجوان توانائی کو محسوس کر رہے ہوں گے۔ یہ بھارت کی جی-20 پریزیڈنسی کیلنڈر کا پہلا بڑا انرجی ایونٹ ہے۔ میں ملک و بیرون ملک سے آئے سبھی لوگوں کا انڈیا انرجی ویک (بھارت توانائی ہفتہ) میں استقبال کرتا ہوں، خیرمقدم کرتا ہوں۔اکیسویں صدی کی دنیا کا مستقبل طے کرنے میں، انرجی سیکٹر کا بہت بڑا رول ہے۔ انرجی کے نئے رسورس کو ڈیولپ کرنے میں، انرجی ٹرانزیشن میں آج بھارت، دنیا کی سب سے مضبوط آوازوں میں سے ایک ہے۔ ترقی یافتہ بننے کا عزم لے کر چل رہے بھارت میں، انرجی سیکٹر کے لیے بے پناہ امکانات بن رہے ہیں۔آپ جانتے ہیں کہ حال ہی میں آئی ایم ایف نے 2023 کے لیے گروتھ پروجیکشن ریلیز کی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بھارت، بھاسٹیسٹ گروئنگ میجر اکنامی رہنے والا ہے۔ وبائی مرض اور جنگ کے اثر کے باوجود 2022 میں بھارت ایک گلوبل برائٹ اسپاٹ رہا ہے۔ بیرونی حالات جو بھی رہے، بھارت نے اندرونی لچکداری کی وجہ سے ہر چنوتی کو پار کیا۔ اس کے پیچھے متعدد اسباب نے کام کیا۔ پہلا، مستحکم فیصلہ کن حکومت، دوسرا پائیدار اصلاحات، اور تیسرا گراس روٹ پر سماجی و اقتصادی ایمپاورمنٹ۔گزشتہ برسوں میں بڑے پیمانے پر لوگوں کو بینک کھاتوں سے جوڑا گیا، انہیں مفت ہیلتھ کیئر ٹریٹمنٹ کی سہولت ملی۔ سیف سینی ٹیشن، بجلی کنکشن، مکان، نل سے پانی اور دوسرے سوشل انفراسٹرکچر کی پہنچ کروڑوں لوگوں تک ہوئی۔گزشتہ کچھ برسوں میں ہندوستان کی جتنی بڑی آبادی کی زندگی میں یہ تبدیلی آئی ہے، وہ کئی ترقی یافتہ ملکوں کی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ اس سے کروڑوں غریب لوگوں کو غریبی سے باہر نکالنے میں مدد ملی ہے۔ آج کروڑوں لوگ غریبی سے نکل کر مڈل کلاس کی سطح تک پہنچ رہے ہیں۔ آج ہندوستان میں کروڑوں کی کوالٹی آف لائف میں تبدیلی آئی ہے۔آج گاؤں گاؤں تک انٹرنیٹ پہنچانے کے لیے 6 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ آپٹیکل فائبر بچھائے جا رہے ہیں۔ گزشتہ 9 برسوں میں ملک میں براڈ بینڈ یوزرس کی تعداد 13 گنا بڑھ چکی ہے۔ پچھلے 9 سالوں میں انٹرنیٹ کنکشن تین گنا سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ آج دیہی انٹرنیٹ یوزرس کی تعداد شہری یوزرس کے مقابلے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔اس کے علاوہ، ہندوستان دوسرا سب سے بڑا موبائل فون بنانے والا ملک بن چکا ہے۔ اس سے ہندوستان میں دنیا کا سب سے بڑا آرزومند طبقہ تیار ہوا ہے۔ ہندوستان کے لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں بہتر پروڈکٹس، بہتر سروسز اور بہتر انفراسٹرکچر ملے۔ہندوستان کے لوگوں کی آرزوؤں کو پورا کرنے کے لیے انرجی بہت بڑا فیکٹر ہے۔ انڈسٹریز سے لے کر آفسز تک، فیکٹریز سے لے کر گھروں تک، ہندوستان میں انرجی کی ضرورت، انرجی کی مانگ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ ہندوستان میں جس تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، اسے دیکھتے ہوئے یہ مانا جا رہا ہے کہ آنے والے برسوں میں ہندوستان میں متعدد نئے شہر بننے والے ہیں۔ انٹرنیشنل انرجی ایسوسی ایشن نے بھی کہا ہے کہ اس دہائی میں ہندوستان کی انرجی ڈیمانڈ دنیا میں سب سے زیادہ ہوگی۔ اور یہیں پر، آپ سبھی انویسٹرز کے لیے، انرجی سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے ہندوستان نئی اپارچونٹیز لے کرکے آیا ہے۔آج گلوبل آئل ڈیمانڈ میں ہندوستان کی حصہ داری 5 فیصد کے آس پاس ہے، لیکن اس کے 11 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔ ہندوستان کی گیس ڈیمانڈ تو 500 فیصد تک بڑھنے کی امید ہے۔ ہمارا وسیع ہوتا انرجی سیکٹر ہندوستان میں سرمایہ کاری اور اشتراک کے لیے مواقع بنا رہا ہے۔انرجی سیکٹر کو لے کر ہندوستان کی حکمت عملی کے چار میجر ورٹیکلز ہیں۔ پہلا- ڈومیسٹک ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کو بڑھانا، دوسرا- سپلائیز کا ڈائیورسی فکیشن، تیسرا- بائیو فیولز، ایتھنال، کمپریسڈ بائیو گیس اور سولر جیسے الٹرنیٹو انرجی سورسز کی توسیع اور چوتھا- الیکٹرک ویہکل اور ہائیڈروجن کے ذریعے ڈی کاربنائزیشن۔ ان چاروں ہی سمت میں ہندوستان تیزی سے کام کر رہا ہے۔ میں آپ کے درمیان اس کے کچھ ایسپیکٹ پر مزید تفصیل سے بات کرنا چاہوں گا۔