ایرانی جوہری تنازعہ، ماکروں اور نیتن یاہو کی ملاقات
پیرس،فروری۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے دورہ پیرس کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایرانی جوہری پروگرام اور یوکرینی جنگ کے موضوعات پر گفتگو کی گئی۔ماکروں نے ایرانی جوہری پروگرام کو پیش قدمی سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ پیرس میں صدر ماکروں کی سرکاری رہائش گاہ ایلیزے پیلس سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام جاری رہا تو اس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات جمعرات کی شام ہوئی۔ ماکروں نے تہران حکومت کے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ عدم تعاون پر بھی بات چیت کی۔نیتن یاہو اور ماکروں نے اس ملاقات میں خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے ایرانی سرگرمیوں پر گہری تشویش ظاہر کی۔ماکروں نے یوکرین کے خلاف روسی جارحیت میں ماسکو حکومت کے لیے ایرانی مدد پرتہران حکومت کے خلاف ممکنہ پابندیوں پر بھی اصرار کیا۔صدر ماکروں اور وزیر اعظم نیتن یاہو نے یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے بین الاقوامی اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ایک اسرائیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ایرانی جوہری خطرات سے نمٹنے کے لیے مختلف امکانات کا جائزہ لیا۔ نیتن یاہو کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ایران کے خلاف مزید سخت پابندیوں کی اشد ضرورت ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی یورپی فہرست‘ میں شامل کرنے سے متعلق بھی بات کی۔اس ملاقات میں ماکروں اور نیتن یاہو نے مشرق وسطیٰ میں استحکام خصوصاً لبنان میں سیاسی بے چینی کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔اس کے علاوہ صدر ماکروں نے حالیہ کچھ عرصے میں فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل میں کیے گئے سلسلہ وار حملوں کے تناظر میں مکمل فرانسیسی یک جہتی کا اظہار کیا۔ تاہم ماکروں نے ایسے اقدامات سے اجتناب پر بھی زور دیا، جو تشدد میں اضافے کا سبب بن سکتے ہوں۔