کمیونٹی سطح رپ تغذیہ کی شدید کمی کے حل کی ضرورت: یونیسیف
نئی دہلی، یونیسیف کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر شروعاتی سطح پر تغذیہ کی شدید کمی کا پتہ چل جائے،تو کمیونٹی سطح پر ہی اس کا علاج ممکن ہے اور اس سے تغذیہ کی شدید کمی (ایس اے ایم )کے شکار بچوں کی مشکلوں کو کم کیاجا سکتا ہے۔
یونیسیف نے ہندوستان میں ایس اے ایم متاثر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے کمیونٹی سطح پر کئے گئے علاج پر مرکوز اپنی یہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ بات کہی گئی ہے۔ اس میں کہاگیا ہے کہ حکومت نے مختلف نیوٹریشن ریہیبلیٹیشن سینٹر (این آر سی) قائم کیا ہے۔ ان سینٹروں میں ایس اے ایم سے متاثر بچوں کے علاج کا انتظام کیا گیا ہے۔ لیکن ایس اے ایم سے متاثر صرف دس سے 15 بچوں میں ہی میڈیکل کامپلیکیشن دیکھنے کو ملتا ہے اور انہیں کسی اسپتال یا این آر سی میں علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔باقی 85 سے 90 فیصڈ بچوں کا علاج آسانی سے کمیونٹی سطح پر کیا جا سکتا ہے۔جسے کمیونٹی بیسڈ میجنمنٹ آف ایکیوٹ میلنیوٹریشن (سی ایم اے ایم )کہا جاتا ہے۔
کوویڈ-19 کی وجہ سے آئی دقتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے مارچ 2020 سے باضابطہ طبی خدمات متاثر ہوئی ہیں ۔ پوری غذا نہ پانے والے بچوں کی دیکھ بھال پر بھی غلط اثر پڑا ہے۔ جس سے ایس اے ایم کے شکار بچوں کی تعداد بڑھے کا خدشہ ہے۔
ایس اے ایم سے متاثر بچوں کی کمیونٹی سطح پر دیکھ بھال کےلئے خواتین و اطفال کے بہبود کی وزارت کی جانب سے قومی سطح پر ہدایت کی منتظر ریاستوں نے کچھ مقامات پر اس سمت میں کمیونٹی پروگراموں کی شروعات کی ہے۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ ریاستوں کو غذا کے شعبہ میں ماہرین کی مدد سے عالمی معیاروں کی بنیاد پر ایس اے ایم متاثر بچوں کےلئے مناسب کھانا تیار کرنا چاہئے۔
بہار،راجستھان ،مہاراشٹر،اترپردیش ،مدھیہ پردیش ،مغربی بنگال اور گجرات سمیت سات ریاستوں میں سی ایم اے ایم پروگرام کے نتیجوں پر یونیسیف نے کہاکہ ان ریاستوں میں جنوری سے دسمبر 2019 کے دوران سی ایم اے ایم پوگرام سے 44,136 بچے جڑے تھے۔ ان میں سے 75 فیصد بچوں (33,125) کے تغذیہ کی کمی کے مسئلوں کو دور کیاگیا ہے۔یونیسیف نے کہا کہ اس وقت ایس اے ایم مینجمنٹ پر توجہ دینا وقت کی ضرورت ہے۔