ہندوستان کو متبادل عالمی سپلائی چین بنانے کے لیے سرمایہ کاری کریں: مودی
اندور، جنوری ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو عالمی سرمایہ کاروں اور بیرون ملک مقیم ہندوستانی تاجر برادری سے ملک میں زراعت، صحت، اختراعات اور گرین ہائیڈروجن میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کی تاکہ دنیا کو ایک متبادل سپلائی چین قائم کیا جا سکے جو ترقی بھی دو قدم آگے ہوگی۔ مسٹر مودی نے یہاں ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ عالمی سرمایہ کار سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر گیانا کے صدر محمد عرفان، سورینام کے صدر چندریکا پرساد سنتوکھی، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور بڑی تعداد میں بین الاقوامی صنعت کار اور تاجر موجود تھے۔ کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے بھی عملی طور پر خطاب کیا وزیر اعظم نے تمام سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں مدھیہ پردیش کے رول کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا ’’ عقیدے اور روحانیت سے لے کر سیاحت تک، زراعت سے لے کر تعلیم اور ہنر کی ترقی تک، مدھیہ پردیش ایک شاندار مقام ہے۔‘‘انہوں نے بتایا کہ اس سمٹ کا انعقاد ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہندوستان کے امرت کال کا سنہرہ دور شروع ہو چکا ہے اور ہم سب مل کر ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کے بارے میں دنیا کے اداروں اور ماہرین کے ذریعہ اعتماد کے اظہار پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’جب ہم ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی بات کرتے ہیں، یہ صرف ہماری خواہش نہیں ہے، بلکہ یہ ہر ہندوستانی کا عزم ہے ۔‘‘ عالمی اداروں کی طرف سے ظاہر کئے گئے اعتماد کی مثالیں دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کا ذکر کیا جو ہندوستان کو عالمی معیشت میں ایک روشن مقام کے طور پر دیکھتا ہے، اور عالمی بینک جس نے پہلے یہ اظہار کیا ہے کہ ہندوستان عالمی حالات سے نمٹنے کے لیے بہت سے دوسرے ممالک کے مقابلے بہتر پوزیشن میں ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے مضبوط میکرو اکنامک بنیادی اصولوں کے لئے ا و ای سی ڈی کی تعریف کی۔ جن کا دعوی ہے کہ ہندوستان اس سال جی- 20 گروپ میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہوگا۔ مورگن اسٹینلے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان اگلے 4-5 برسوں میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میک کنسے کے سی ای او نے اعلان کیا ہے کہ نہ صرف موجودہ دہائی بلکہ پوری صدی خود ہندوستان کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ’’عالمی معیشت پر نظر رکھنے والے اداروں اور قابل اعتماد افراد اور اداروں کا ہندوستان پر بے مثال اعتماد ہے اور عالمی سرمایہ کار بھی اسی امید کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے ایک باوقار بین الاقوامی بینک کے ذریعہ کئے گئے سروے کے بارے میں مزید بتایا جس میں پتہ چلا کہ سرمایہ کاروں کی اکثریت ہندوستان کو اپنی سرمایہ کاری کے مقام کے طور پر ترجیح دیتی ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہا ’’آج، ہندوستان ریکارڈ توڑ ایف ڈی آئی حاصل کر رہا ہے۔ یہاں تک کہ ہمارے درمیان آپ کی موجودگی اس جذبے کی عکاسی کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے ہندوستان کی مضبوط جمہوریت، نوجوان آبادی اور سیاسی استحکام کے لئے ملک کے بارے میں مضبوط امید ظاہر کئے جانے کو وجہ قرار دیا اور ہندوستان کے ان فیصلوں پر روشنی ڈالی جو زندگی میں آسانی اور کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دیتے ہیں۔ ’خود کفیل ہندوستان‘ مہم پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بن گیا ہے جہاں 2014 سے ہندوستان نے ’اصلاح، تبدیلی اور کارکردگی‘ کا راستہ اختیار کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ’’ صدی میں ایک بار آنے والے بحران کے دوران بھی ہم نے اصلاحات کا راستہ اختیار کیا۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ایک مستحکم حکومت، ایک فیصلہ کن حکومت، صحیح ارادوں کے ساتھ چلنے والی حکومت، غیر معمولی رفتار سے ترقی کو ظاہر کرتی ہے‘‘۔ انہوں نے پچھلے آٹھ برسوں پر روشنی ڈالی جہاں اصلاحات کی رفتار اور پیمانے میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے بینکنگ سیکٹر میں ری کیپٹلائزیشن اور گورننس سے متعلق اصلاحات، آئی بی سی جیسا جدید ریزولوشن فریم ورک بنانے، جی ایس ٹی کی شکل میں ون نیشن ون ٹیکس جیسا نظام تیار کرنے، کارپوریٹ ٹیکس کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے، سوورین ویلتھ فنڈز اور پنشن فنڈز کو ٹیکس کو مستثنیٰ بنانے ، بہت سے شعبوں میں خودکار راستے سے 100 فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت، معمولی اقتصادی غلطیوں کو غیر مجرمانہ قرار دینے اور اس طرح کی اصلاحات کے ذریعے سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کی مثالیں پیش کیں ۔ انہوں نے اپنے نجی شعبے کی طاقت پر ہندوستان کے مساوی انحصار پر بھی زور دیا اور بتایا کہ دفاع، کان کنی اور خلا جیسے بہت سے اسٹریٹجک شعبے نجی سرمایہ کاروں کے لیے کھل گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ درجنوں لیبر قوانین کو 4 کوڈز میں شامل کیا گیا ہے جو اپنے آپ میں ایک بڑا قدم ہے۔ انہوں نے تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے مرکز اور ریاست دونوں سطحوں پر کی جانے والی بے مثال کوششوں کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ گزشتہ چند برسوں میں تقریباً 40,000 ضابطوں کی تعمیل کو ہٹا دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا ’’نیشنل سنگل ونڈو سسٹم کے آغاز کے ساتھ، اس سسٹم کے تحت اب تک تقریباً 50 ہزار منظوریاں دی جا چکی ہیں‘‘۔ ملک میں سرمایہ کاری کے امکانات کو جنم دینے والی جدید اور ملٹی موڈل انفراسٹرکچرل ترقی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک میں آپریشنل ہوائی اڈوں کی تعداد کے ساتھ گزشتہ 8 برسوں میں قومی شاہراہوں کی تعمیر کی رفتار دوگنی ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کی بندرگاہوں کی ہینڈلنگ کی صلاحیت اور ٹرن آراؤنڈ ٹائم میں بے مثال بہتری پر بھی بات کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’وقف شدہ مال بردار راہداری، صنعتی راہداری، ایکسپریس وے، لاجسٹک پارکس، یہ نیو انڈیا کی شناخت بن رہے ہیں‘‘۔ پی ایم گتی شکتی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہندوستان میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا ایک قومی پلیٹ فارم ہے جس نے قومی ماسٹر پلان کی شکل اختیار کر لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پلیٹ فارم پر حکومتوں، ایجنسیوں اور سرمایہ کاروں سے متعلق تازہ ترین ڈیٹا دستیاب ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا ’’ہم نے اپنی قومی لاجسٹکس پالیسی کو نافذ کیا ہے جس کا مقصد ہندوستان کو دنیا کا سب سے زیادہ مسابقتی لاجسٹکس بازار بنانا ہے‘‘۔ مینوفیکچرنگ کی دنیا میں ہندوستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی طاقت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس کی وجہ پروڈکشن سے منسلک ترغیبی اسکیموں کو بتایا جہاں 2.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔ دنیا بھر کے صنعت کاروں میں اس کی مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ اب تک مختلف شعبوں میں 4 لاکھ کروڑ روپے مالیت کا پروڈکشن ہوا ہے جب کہ مدھیہ پردیش میں سیکڑوں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے‘‘۔ سبز توانائی کے بارے میں ہندوستان کی خواہشات پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت نے کچھ دن پہلے گرین ہائیڈروجن مشن کو منظوری دی ہے جس سے تقریباً 8 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے امکانات پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ہندوستان کے لیے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا موقع نہیں ہے بلکہ سبز توانائی کے عالمی مطالبات کو پورا کرنے کا بھی ایک موقع ہے۔ وزیر اعظم نے سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ اس شاندار مشن میں اپنا رول تلاش کریں کیونکہ اس مہم کے تحت ہزاروں کروڑ روپے کی مراعات کا اہتمام کیا گیا ہے۔ خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے ہندوستان کے ساتھ مل کر ایک نئی عالمی سپلائی چین بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صحت، زراعت، غذائیت، مہارت اور اختراع کے شعبے میں نئے امکانات کو اجاگر کیا۔