پیرس میں تین ہلاکتوں کے بعدکردوں اورپولیس کے درمیان ایک بارپھرجھڑپیں، متعدد زخمی
پیرس،دسمبر۔فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جمعہ کے روزکردکمیونٹی کی تین ہلاکتوں کے بعد مشتعل افراد اور پولیس کے درمیان ہفتے کے روزایک بار پھر جھڑپیں ہوئی ہیں اور ان میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔شہرمیں مظاہروں کے روایتی مقام ری پبلک اسکوائر کے قریب متعدد کاریں الٹا دی گئی ہیں اورمظاہرین نے جگہ جگہ آگ لگا دی ہے،اسی جگہ کردوں نے پہلے پْرامن احتجاج کیا تھا۔جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب بعض مظاہرین جمہوریہ چوک چھوڑ کرچلے گئے اور انھوں نے پولیس کی جانب آتش گیرمواد پھینکا،اس کے جواب میں پولیس نے اشک آور گیس کے گولے پھینکے۔ایک مسلح شخص نے جمعہ کوپیرس کے 10ویں ضلع کے ایک مصروف حصے میں کرد ثقافتی مرکز اور قریبی کیفے میں تین افراد کو قتل کردیا تھا۔اس وقت کرد برادری تین کردخواتین کے اندوہناک قتل کی دسویں برسی کی تیاری کررہی تھی۔ان کے قتل کا واقعہ ہنوزلاینحل ہے۔پولیس نے ایک 69 سالہ شخص کوکردوں کے قتل کے شْبے میں گرفتارکیا ہے۔اس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ اسے حال ہی میں حراست سے رہا کیا گیا تھا۔اس کے خلاف ایک سال قبل پیرس میں تارکین وطن کے ایک کیمپ پر حملے کا مقدمہ چلایاجارہا ہے۔استغاثہ کے دفتر نے ہفتے کے روز کہا کہ مشتبہ شخص سے پوچھ گچھ کے بعد تفتیش کاروں نے قتل اور ہتھیاروں کے ساتھ تشدد کے ابتدائی الزامات میں ایک مشتبہ نسل پرستانہ مقصد کااضافہ کیا تھا۔دفترکے مطابق مشتبہ شخص سے پوچھ گچھ جاری ہے۔جمعہ کی سہ پہر مشتعل ہجوم کی پولیس کے ساتھ جھڑپ کے بعد فرانس میں کرد ڈیموکریٹک کونسل (سی ڈی کے-ایف) نے ہفتے کے روز ری پبلک اسکوائر پراحتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا تھا۔سیکڑوں کرد مظاہرین نے، جن میں مرکزی دسویں ضلع کے میئر سمیت سیاست دان بھی شامل تھے، جھنڈے لہرائے اورمقتولین کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔گذشتہ روز تین افراد کے قتل کا واقعہ جنوری 2013 میں پیرس میں تین کرد خواتین کے قتل کی برسی سے قبل پیش آیاہے۔اس مقدمے کو 2019ء میں دوبارہ کھولا گیا تھا لیکن اس کی سماعت سے کچھ ہی دیر قبل مرکزی مشتبہ شخص کی موت کے بعد تحقیقات ختم کردی گئی تھیں۔کردنمائندوں نینے ہفتے کی صبح پیرس کے پولیس چیف سے ملاقات کی اور انھوں نے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ فائرنگ سے تین افراد کے قتل کودہشت گردی کا حملہ قراردیا جائے۔