یوپی:آئندہ 5سالوں میں 22ہزار میگا واٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کا ہدف
لکھنؤ:نومبر۔ اترپردیش حکومت نے آئندہ پانچ سالوں میں شمسی توانائی کے ذریعہ 22،000 میگا ووٹ توانائی پیدا کرنے کا ہدف طے کیا ہے۔بدھ کو وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں ہوئی کابینہ میٹنگ میں نئی سولر پالیسی۔2022 کو منظوری دی گئی۔پالیسی کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے مملکتی وزیر برائے توانائی اے کے شرما نے کہا’نئی پالیسی میں آئندہ پانچ سالوں کے اندر 22ہزار میگا واٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ جس میں سے 14000 میگا واٹ سولر پارک اور کھلے مقامات سے حاصل کیا جائے گا جبکہ 4500 میگا واٹ سولر روف(رہائشی مکانات کے اوپر سولر پینل لگا کر) اور 1500 میگا واٹ غیر رہائشی روف پر پینل لگا کر توانائی حاصل کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 2ہزار میگا واٹ شمسی توانائی کسانوں کے کھیتوں میں سولر پینل لگا کر حاصل کئے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔پالیسی کے مطابق حکومت شمسی توانائی کے اسٹوریج کے لئے انتظامات میں گرانٹ فراہم کرے گی۔شرما نے بتایا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پچھڑ علاقوں جیسے بندیل کھنڈپوروانچل علاقوں میں سولر پروجکٹ لگائے جانے پر حکومت 20کلو میٹر لمبی ٹرانسمشن لائن کو بنانے کا خرچ خود برداشت کرے گی۔یہ سولر پمپ کی سائز پر منحصر کرے گا۔ اگر 5میگا واٹ کا پروجکٹ لگایا جاتا ہے تو 10کلو میٹر لائن تیار کی جائے گی اسی طرح سے اگر 50میگا واٹ کا پروجکٹ ہوتا ہے تو ٹرانسمشن نیٹورک کے لئے 20کلو میٹر کی لائن بچھائی جائے گی۔ اس میں تقریبا 65تا70 لاکھ کا خرچ آئے گا۔انہوں نے بتایا کہ سولر پارکوں کے سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر اسے پبلک انٹرپرائزز کے ذریعہ بنایا جاتا ہے تو حکومت ایک روپئے فی ایکڑ کے حساب سے زمین لیز پر دے گی۔ اور اگر پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعہ بنایا جاتا ہے تو زمین 15000 روپئے فی ایکڑ کے حساب سے دی جائے گی۔ وزیر نے بتایا کہ نئی پالیسی میں اپنے چھٹوں پر سولر پینل لگانے والے افراد کو نیٹ میٹرنگ کی سہولیت دی جائے گی۔ ابھی تک نیٹ بلنگ کی سہولیت دی جارہی ہے لیکن اب نیٹ میٹرنگ کی بھی سہولیت فراہم کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے پالیسی میں دو نکات کا اضافہ کیا گیا ہے۔اس کے تحت ایس سی/ایس ٹی طبقے سے تعلق رکھنے والے کسانوں کے لئے ، جو اپنے کھیتوںمیں سولر پلانٹ انسٹال کرانا چاہتے ہیں ، انہیں 100فیصدی گرانٹ دی جائے گی۔ جبکہ دیگر کسانوں کے لئے کل اخراجات کا 90فیصدی خرچہ حکومت برداشت کرے گی جبکہ 10فیصدی خرچہ کسان کو دینا ہوگا۔ ایک سولر پلانٹ کا کل خرچ 5.50تا6 لاکھ روپئے ہے۔شرما نے بتایا کہ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریاست کے تمام میونسپل کارپوریشن کو سولر سٹی بنایا جائے گا۔ لیکن اس کے لئے شرط ہے کہ کارپوریشن کے بجلی خرچ کا 10فیصدی کا استعمال شمسی توانائی سے کرنا ہوگا۔علاوہ ازیں کارپوریشن کو سال 2011 کی مردم شماری کے مطابق 100 روپئے فی شخص کے سبسڈی دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سول پارک قائم کرنے کے لئے زمین کی فراہمی پر اسٹامپ ڈیوٹی اور بجلی بل میں چھوٹ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا ہم پر اعتماد ہیں کہ اس پالیسی سے 30ہزار نوجوانوں کو نئے روزگار کے مواقع ملیں گے۔جنہیں ‘سوریہ متر کا نامز دیا جائے گا۔اس پالیسی سے ریاستی خزانے پر 7700 کروڑ روپئے کا بوجھ پڑے گا۔وہیں کابینہ نے نئی سیاحتی پالیسی کو بھی منظور دی ہے۔ جس کے بعد حکومت سرکٹ کے ذریعہ سیاحت کے نئے علاقے کو فروغ دے گی۔ جن میں نئے سیاحتی مقامات کا فروغ کیا جائے گا۔ اس میں رامائن سرکٹ اہم ہوگا۔ رامائن سرکٹ میں اجودھیا، چترکوٹ، بٹھور سمیت دیگر مذہبی مقامات شامل ہونگے۔ ان مذہبی مقامات کو بھگوان رام اور ماتا سیتا کے مظاہر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔اسی طرح سے کرشن سرکٹ میں متھرا، ورنداون، گوکل، گوردھن، برسانا، نند گاؤں، بل دیو سے لے کر دیگر مذہبی مقامات کو جوڑا جائے گا۔ بدھ سرکٹ میں کپل وستو، سارناتھ، کشی نگر، کوشامبی، شراوستی، رام گرام سمیت دیگر مقامات شامل ہونگے۔وہیں کابینہ نے راجدھانی میں واقع سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے کریٹیکل کیئر یونٹ میں 12اضافی بسترلگائے جانے کو ہری جھنڈی دی ہے۔اس حوالے سے وزیر مالیات سریش کھنہ نے بتایا کہ ضرورت محسوش کی جارہی تھی کہ جو سیریس مریض ہیں جنہیں کریٹیکل کیئر یونٹ کی ضرورت ہوتی ہے انہیں یہ سہولیت فراہم کی جاسکے۔ ابھی تک کریٹیکل کیئر یونیٹ میں کل 20 بیڈ ہیں اب یہ تعداد 32 ہوجائےگی۔انہوں نے بتایا کہ اس کی وجہ سے اب سیریس مریضوں کو ویٹنگ لسٹ میں نہیں رہنا ہوگا۔کابینہ نے ریاست میں دو پرائیویٹ یونیورسٹیز کے قیام کی تجویز پر بھی مہر ثبت کی ہے۔ ایچ آئی ٹی غازی آباد اور مہاویر یونیورسٹی میرٹھ کو لیٹر آف انٹینٹ جاری کردیا گیا ہے۔