تمام مذہبی،سماجی ادارے نے کوروناکے دورمیں صبر، احتیاط اورضابطے کی بہترین مثال پیش کی:مختار عباس نقوی
نئی دہلی،مرکزی اقلیتی امورکے وزیر مختارعباس نقوی نے آج یہاں کہاکہ ملک کے تمام مذہبی،سماجی ادارے اورمقامات نے کوروناکے دورمیں صبر، احتیاط اورضابطے کی بہترین مثال پیش کی ہے۔
مسٹر نقوی نے آج یہاں حضرت نظام الدین درگاہ کی زیارت کی اور ملک کے لوگوں کی صحت وسلامتی کی دعا کی۔آج ہی ورچول کانفرنس کے ذریعے مسٹر نقوی نے جین سماج کے”شما وانی تہوار“”یوم شما پنااور یومِ عالمی منگل میتری“کوبھی خطاب کیا۔
مسٹر نقوی نے کہاکہ ہندوستان ایساملک ہے جہاں دنیا کے تقریباًتمام مذاہب کے پیروکار رہتے ہیں اور کوروناکے دورمیں سبھی مذاہب کے تہوارآئے لیکن میرے ملک کے لوگوں کے صبر، احتیاط اورحساسیت کے عزم کا نتیجہ ہے کہ سبھی لوگوں نے ہدایات پرعمل بھی کیا اور کورونا انفیکشن کو روکنے میں احتیاط سے کام لیا۔
مسٹر نقوی نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس بحران کے وقت”سنکٹ موچک“کامؤثرکرداراداکیااوراس دوران لوگوں کی پریشانیوں کوکم کرنے کے لئے سبھی ضروری قدم اٹھائے۔
مسٹر نقوی نے کہاکہ کورونا کے چیلنجز کے دوران لوگوں کی صحت،سلامتی کے لئے 81 کروڑ سے زیادہ لوگوں کومفت راشن مہیاکرایا گیا، 41 کروڑضرورت مندوں کے بینک کھاتوں میں 90 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ براہ راست منتقل کئے گئے، 8 کروڑخاندانوں کومفت گیس سلنڈر، 1 لاکھ 70 ہزار کروڑکاغریب فلاحی پیکیج، 20 کروڑ خواتین کے جن دھن کھاتے میں 1500 روپے، کسان سمّان ندھی کے تحت کسانوں کو 19 ہزار کروڑ روپئے دیئے گئے،’وَن نیشن وَن راشن کارڈ‘ لاگوکیاگیاجس کافائدہ 67 کروڑضرورت مندوں کوہوناشر وع ہوگیاہے، منریگا کے لئے اضافی 40 ہزار کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں، کسانوں کوملک میں کہیں بھی اپنی پیداوارکوبیچنے کی آزادی دی گئی ہے،شرمک اسپیشل ٹرین کے ذریعہ60لاکھ سے زائدمہاجرین کو ان کے آبائی صوبے تک پہنچایاگیا،اسٹیٹ ڈیزاسٹرریلیف فنڈسے مہاجر مزدوروں کی مدد کے لئے ریاستوں کو 11 ہزار کروڑروپئے دیئے گئے۔ان سبھی کاموں میں لوگوں کے اعتماد کوکمزور نہیں ہونے دیا۔وہیں مصیبت کوموقع میں بدلنے کے عزم کا نتیجہ ہے کہ طبی میدان میں ہندوستان خود کفالت کے پائیدان پرتیزی سے آگے بڑھاہے۔
مسٹر نقوی نے کہاکہ ہمیں ’پَے نِک نہیں پری کاشن‘کے ساتھ’جان بھی جہان بھی‘کے عزم کے ساتھ صبر، احتیاط اور حساسیت کے ساتھ زندگی کے سفرکوآگے بڑھانا ہے۔
مسٹر نقوی نے کہاکہ جین مذہب کی تعلیمات، مساوات، عدم تشدد، روحانی آزادی، نفس پرکنٹرول آج بھی دنیا کے لئے بامعنی اور ضروری ہیں، جین مذہب کی تعلیم نہ صرف ہندوستانی تہذیب وثقافت کے مختلف فریقوں کومتاثر کرتی ہے بلکہ پوری دنیا کی انسانیت کے لئے’جیو اورجینے دو‘کاپیغام دے کرآج کے حالات میں اورزیادہ بامعنی ہوجاتی ہے۔
حضرت نظام الدین درگاہ کی زیارت کے بعد مسٹر نقوی نے کہاکہ عظیم صوفی سنت حضرت نظام الدین کی انسانیت، ہم آہنگی، اتحاد کا سبق – پیغام مذہب، خطہ، ملک کی سرحدوں سے اوپر ہے، تمام انسانیت کی فلاح و بہبودہی ان کی تعلیم ہے جس کوہمیں پوری ایمانداری سے آگے بڑھا ناچاہئے۔’ایک ہندوستان، بہترین ہندوستان‘کے خواب کو شرمندہ تعبیرکرنے میں صوفی، سنتوں کی تعلیم اہم کرداراداکرتی رہی ہے۔