جنسی شناخت کی تبدیلی کا منصوبہ، اسکاٹش حکومت کی وزیر احتجاجاً مستعفی
گلاسگو،نومبر۔ اسکاٹش حکومت کی ایک وزیر ایش ریگن نےاپنی حکومت کے اس منصوبے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے جس کے تحت کسی بھی فرد کے لئے اپنی موجودہ قانونی طور پرتسلیم شدہ جنسی شناخت کوتبدیل کرنا آسان بنایا جارہاہے۔ایش ریگن نے اپنیاستعفیٰ کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کا ضمیر اس طرح کے منصوبوں کی حمایت کی اجازت نہیں دیتا، واضح رہے کہ فی الحال برطانیہ کے قانون کے مطابق اپنی جنسی شناخت تبدیل کرنے والے افراد کو دومیڈیکل رپورٹس کے ثبوتوں کیساتھ یو کے کی صنفی شناخت کے پینل میں درخواست دینا پڑتی ہے کہ وہ کم از کم دو سال سیاپنی نئی مطلوبہ جنسی صنف میں ہیں اور ساتھ ہی حلف اٹھانا پڑتا ہے کہ وہ بقایا ساری زندگی اپنی نئی شناخت کو ہی برقرار رکھیں گے۔ اسکاٹش پارلیمنٹ میں نئے قوانین پاس ہونے کے بعد جنس تبدیل کرنے والوں کو میڈیکل تشخیص کی ضرورت نہ ہوگی۔ البتہ ان کو اب بھی حلف اٹھانا ہو گا لیکن اب انہیں اپنی نئی شناخت کاسرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے دوسال کے بجائے صرف تین ماہ کا عرصہ مطلوبہ جنس میں رہنے کی ضرورت ہو گی اور اس کیبعد سرٹیفکیٹ جاری ہونے سے تین ماہ کا افلیکشن پریڈ ہوگا کہ نئے قانون کے تحت جنسی شناخت کی تبدیلی کے لئے عمر کی حد18سال سیکم کرکے 16سال کی جائے گی۔ 2007میں اسکاٹش نیشنل پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پارٹی سے کسی وزیر نے استعفیٰ دیا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ مزید کئی ممبران پارلیمنٹ بھی اس بل کے خلاف ووٹ دیں گے۔