میزائل تجربات دشمنوں کا صفایا کے لیے کیے گئے، شمالی کوریا

پیونگ یانگ،اکتوبر۔شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس کے حالیہ میزائل تجربات جوہری ہتھیاروں کی مشق کا حصہ تھے جس کا مقصد ممکنہ جنوبی کوریائی اور امریکی اہداف کو نشانہ بنانا اور صفایا کر دینا ہے۔شمالی کوریا کی طرف سے جاری اس سرکاری بیان کو حکمراں ورکرز پارٹی کی 77ویں یوم تاسیس کے موقع پر صدر کم جونگ ان کے ساتھ عوامی اتحاد کو مضبوط کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جنہیں کووڈ وبا کی وجہ سے پیدا اقتصادی مشکلات اور مختلف ممالک کی جانب سے پابندیوں کی وجہ سے متعدد مسائل کا سامنا ہے۔شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان نے آنے والے ہفتوں میں ایسے مزید میزائل تجربات کا اشارہ بھی دیا۔شمالی کوریا کی سرکاری خبررساں ایجنسی کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) نے کہا، جوہری یونٹوں کے ذریعہ سات بار کیے گئے میزائل تجربات کا مقصد جوہری اسلحوں سے لیس طاقت کی حقیقی صلاحیتوں کا اندازہ لگانا تھا۔ یہ کسی بھی مقام پر اور کسی بھی وقت نشانہ بنانے اور ان کا صفایا کر دینے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔کے سی این اے نے کہا کہ یہ میزائل تجربات امریکہ اور جنوبی کوریا کے بحری افواج کی جانب سے کی گئی فوجی مشقوں کے ردعمل میں کیے گئے تھے۔کے سی این اے نے اپنے بیان میں کہا، فوجی مشقوں کو فوجی خطرے کے طور پر دیکھتے ہوئے شمالی کوریا نے ایک حقیقی جنگ کی صورت حال میں اپنی صلاحیتوں کا تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ اپنی صلاحیتوں کی جانچ کرسکے، دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بناسکے اور اپنے دشمنوں کو وارننگ دے سکے۔
جوہری میزائل تجربات کم جونگ ان کی نگرانی میں ہوئے:کے سی این اے کے مطابق شمالی کوریا کی فوجی مشقیں 25 ستمبر سے 9 اکتوبر تک جاری رہیں۔ مشقوں کی نگرانی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے کی۔کے سی این اے کے مطابق کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ میزائل تجربات جنوبی کوریا اور امریکہ کے لیےبلاشبہ ایک وارننگ تھے تاکہ انہیں شمالی کوریا کی جوہری صلاحیتوں اور حملے کرنے کی صلاحیتوں کے بارے میں آگاہ کردیا جائے۔انہوں نے مزید کہا امریکہ اور جنوبی کوریا کی حکومتیں خطے میں مسلسل، جان بوجھ کر اور غیر ذمہ دارانہ حرکتوں کے ذریعہ کشیدگی میں اضافہ کر رہی ہیں اور ہمارے ردعمل کو دعوت دے رہی ہیں۔ ہم اس صورت حال پر مسلسل اور سخت نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔کم نے یہ بھی واضح کردیا کہ تخفیف اسلحہ کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ بات چیت کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور اس کے بجائے وہ اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ہمارے دشمن مذاکرات کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے پاس بات کرنے کو کچھ نہیں ہے اور نہ ہی ہم ایسا کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ کم کا مزید کہنا تھا، علاقے میں بڑے پیمانے پرمسلح فورسز کے ذریعہ صورتحال کو خراب کرنے والے دشمنوں کو ہم یہ واضح اشارہ بھیجنا چاہتے ہیں کہ ہم کسی بھی وقت ان کا زیادہ طاقت اور ٹھوس انداز میں جواب دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا اور امریکہ کی جانب سے کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی کا ہم پوری سخت سے جواب دیں گے اور اس کے لیے تمام ضروری فوجی قدم اٹھائیں گے۔
کم جوہری میزائلوں کے مزید تجربات کرسکتے ہیں:بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ کم کے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں مزید اعلیٰ سطحی ہتھیاروں کے تجربات کرسکتے ہیں۔ ان میں ملک کا پچھلے پانچ برسوں کے دوران پہلا جوہری تجربہ بھی شامل ہے۔جنوبی کوریا کے حکام نے حال میں کہا تھا کہ شمالی کوریا اپنے ساتویں جوہری تجربے کے لیے پوری طرح تیار ہے جب کہ وہ رقیق مادے سے چلنے والے بین البراعظمی بیلیسٹک میزائل اور آبدوز کے ذریعہ داغے جانے والے بیلیسٹک میزائل کا تجربہ بھی کر سکتا ہے۔

Related Articles