اسرائیلی وزیر اعظم کی دوریاستی حل کے حق میں تقریر، سعودی وزیر خارجہ کا خیر مقدم

ریاض،ستمبر۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے اسرائیلی وزیر اعظم یائر لیپڈ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگر دو ریاستی حل کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم کا بیان عملی شکل اختیار کر لے تو یہ بہت اچھی بات ہوگی۔ اس سلسلے میں یائر لیپڈ کا بیان ایک مثبت بات ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے یہ بات جمعہ کے روز العربیہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہی ہے۔اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے جمعرات کے روز جس میں دوریاستی حل کے حق میں بات کی تھی تاکہ عشروں پر پھیلے تنازعے کا حل نکل سکے۔ کسی اسرائیلی رہنما کی طرف سے اقوم متحدہ میں دو ریاستی حل کے حق میں بات کہی گئی ہے۔ یہ ایک طرح سے امریکی صدر جوبائیڈن کی تجویز کی بازگشت تھی۔یائر لیپڈ نے کہا ‘فلسطینیوں کے ساتھ ایسا معاہدہ جو دو ریاستوں کے حوالے سے ہو، دونوں کے لوگوں کے لیے ہو اسرائیلی سکیورتی کے لیے درست چیز ہوگا۔ اسرائیلی معیشت اور ہمارے بچوں کے مستقبل کے لیے اچھا ہو گا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا "ایسا معاہدہ ہونا چاہیے جو اسرائیلی سلامتی کے ساتھ مشروط ہو اور ایک پر امن فلسطینی ریاست کے لیے ہو، نہ کہ اسرائیل کے لیے خطرے کا باعث بننے والی ریاست کے لیے ہو۔’یائر لیپڈ کی یہ تقریر اسرائیل میں متوقع انتخابات سے محض چھ ہفتے سامنے آئی ہے۔ اسرائیلی انتخابات کے نتیجے میں انتہائی دائیں بازو کے نیتن یاہو دوبارہ جیت کر آسکتے ہیں۔ یاہو دو ریاستی حل کے بد ترین مخالفوں میں سے ہیں۔واضح رہے اسرائیل نے مشرقی یروشلم ، مغربی کنارہ اور غزہ کو 1967 میں قبضے میں لیا تھا۔ یہ علاقے ایک آزاد فلسطینی ریاست بننا چاہتے ہیں۔ امریکہ کی حمایت سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز 2014 میں کیا گیا تھا۔ جو ایک عرصے سے معطل ہو چکے ہیں۔فلسطینی اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے استعمال سے قبضہ مضبوط کرتا جارہا ہے۔ پی ایل او کے واصل یوسف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے ان الفاظ کا کوئی مطلب نہیں ہے یہ محض ایک تقریر ہے۔ محمود عباس نے جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران اسرائیل کو اسی وجہ سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

 

Related Articles