حج کمیٹی کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ کی مزید چار ہفتے کی مہلت
نئی دہلی ستمبر۔حج کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے میں دائر عرضی کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمی نے دہلی سمیت متعدد ریاستوں کو چار ہفتے کی مزید مہلت دے دی۔ عدالت عظمیٰ نے دہلی مہاراشٹر مدھیہ پردیش ،پاڈیچری،حکومت کو 4 ہفتہ کا موقع دیتے ہوئے یہ سوال کیاہے کہ انھوں نے اسٹیٹ حج کمیٹی اب تک کیوں نہیں تشکیل کی اس کے لیے وہ 4ہفتہ کے اندر حلف نامہ داخل کریں۔ حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی اسٹیٹ حج کمیٹی اور مرکزی حج کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے میں دائر عرضی کی کل دیر شام جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس کے راما سپرامونیم کی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے یہ سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسٹر اعظمی کے وکیل ایس آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے کہا مرکزی حکومت نے ابھی تک حلف نامہ داخل نہیں کیا اور صوبائی حکومتیں بھی عدالت عظمیٰ کی سخت ہدایت کے باوجود کمیٹی بناکر حلف نامہ داخل نہیں کررہی ہیں اس پر عدالت کو سخت سے سخت ہدایات جاری کرنا چاہیے جس پر مرکز کے وکیل کے نٹراج نے کہا کہ اسٹیٹ حکومت کا حلف نامہ آنے دیجیے اس کے بعد ہی ہم حج کمیٹی کی تشکیل کرکے حلف نامہ داخل کریں گے جس پر عدالت نے کہاکہ ہمیں لگتاہے کہ اسٹیٹ کے چیف سیکریٹری کو طلب کرنا پڑے گا اور کے نٹراج کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ آپ بھی صوبائی حکومتوں سے تال میل کرکے اپنی ذمہ داری نبھائیے۔ عدالت عظمیٰ نے راجستھان اور جمو ںکشمیر کی حکومت کوبھی حلف نامہ داخل نہ کرنے پر خصوصی اعتراض کرتے ہوئے جلد جواب داخل کرنے کو کہا ہے مسٹر اعظمی نے کہا کہ خاص بات یہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کی دخل سے گجرات حکومت نے 13.9.2022 کو اسٹیٹ حج کمیٹی بنالی ہے اور عدالت کو مطلع بھی کیا ہے پچھلے 25 سالوں سے گجرات میں اسٹیٹ حج کمیٹی کا وجود ہی نہیں تھا انھوں نے کہاکہ ہم پرامید ہیں کہ دھیرے دھیرے ہی سہی حج کمیٹی آف انڈیا کی ایکٹ 2002 کے تحت عدالت عظمیٰ کی مدد سے تشکیل ہوجائے گی واضح رہے کہ اکتوبر 2021 میں یہ عرضی داخل ہوئی تھی جس کی آٹھویں بار یہ سماعت ہوئی ہے اس سے اندازہ ہوجاناچاہیے کہ مسٹراعظمی اور ان کے وکلا اس معاملہ کو لے کر کس قدر سنجیدہ ہیں۔