اب فرانسیسی قانون سازوں کی تائیوان آمد
تائی پے/پیرس،ستمبر۔چین کی جانب سے مسلسل تنبیہ کے باوجود تائیوان میں مغربی سفارت کاروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی ایوان کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد فرانسیسی پارلیمان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد ان دنوں تائی پے میں ہے۔پانچ فرانسیسی قانون سازوں کا ایک وفد بدھ کے روز تائی پے پہنچا ہے۔ امریکی ایوان کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے گزشتہ ماہ تائیوان کے دورے کے بعد کسی اعلیٰ سطحی یورپی وفد کا یہ تائیوان کا پہلا دورہ ہے۔فرانس کی مختلف پارٹیوں پر مشتمل اس وفد کی قیادت سینیٹر سائرل پیلیوٹ کر رہے ہیں وہ فرانس کے ایوان بالا میں یورپی امور کمیٹی کے نائب صدر ہیں۔فرانسیسی قانون سازوں کا یہ وفد تائیوان کے نائب صدر لائی چنگ ٹی، ایوان کے اسپیکر یو سی کن کے علاوہ دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کرے گا۔ ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی، تکنیکی جدت طرازی اور صنعتی سپلائی چین کو تقویت فراہم کرنے سمیت متعدد دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔گزشتہ ایک سال کے دوران فرانسیسی قانون سازوں کا تائیوان کا یہ چوتھا دورہ ہے۔تائیوان کے وزارت خارجہ کے ترجمان جوآن او نے کہا، ان رہنماوں کی آمد تائیوان اور فرانس کے درمیان اچھی دوستی کو مکمل طور پر ظاہر کرتی ہے۔ فرانسیسی قانون سازوں کا یہ وفد پیر تک تائیوان میں رہے گا۔فلوریڈا کی ڈیموکریٹ رکن اسٹیفنی مرفی کی قیادت میں ایک اور امریکی وفد بدھ کے روز ہی تائیوان پہنچنے والا ہے، جو جمعہ تک قیام کرے گا۔دونوں جماعتوں پر مشتمل اس وفد میں ڈیموکریٹ کائلی کاہیلے اور ری پبلکن رہنما اسکاٹ فرینکلن، جوئے ولسن، اینڈی بر، ڈیریل عیسیٰ، کلاوڈیا ٹینی اور کیٹ کیمک شامل ہیں۔یہ دورہ اعلیٰ سطحی امریکی عہدیداروں کے دورے کی تازہ ترین کڑی ہے، جو قانون سازوں، ریاستوں کے گورنروں اور پیلوسی کے دورے کے بعد ہو رہے ہیں۔پیلوسی تائیوان کا دورہ کرنے والی اعلیٰ ترین امریکی اہلکار تھیں اور ان کے اس دورے نے امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا تھا۔ اس دورے کے فوراً بعد ہی بیجنگ نے کہا تھا کہ وہ پیلوسی اور اس کے قریبی خاندان پر پابندیاں عائد کرے گا۔ چین تائیوان پر اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ پیلوسی کے بعد اس نے بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں شروع کر دیں۔ اس نے متنبہ کیا تھا کہ اگر امریکہ کی طرف سے اشتعال انگیزی کی گئی تو فوجی کارروائی سے اس کا جواب دیا جائے گا۔گرچہ واشنگٹن کے تائیوان کے ساتھ باضابطہ تعلقات نہیں ہیں اور وہ ایک چین پالیسی کو تسلیم کرتا ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ قانون کے مطابق تائیوان کی دفاع کے لیے ذرائع فراہم کرنے کا پابند ہے۔تائیوان کے صدر سائی انگ ون نے منگل کے روز کہا کہ چین کے فوجی طیاروں کی دراندازی جاری رہنے سے صورت حال بدستور کشیدہ ہے۔ تائی پے نے چین کی جانب سے غلط معلومات پھیلانے کی مہم اور ڈرونز کے خلاف بھی خبر دار کیا ہے۔تائیوان، جس کی 1949سے جمہوری طورپر منتخب حکومت ہے، کا کہنا ہے کہ چین نے اس جزیرے پر کبھی حکومت نہیں کی او رنہ ہی اس پر دعویٰ کرنے کا اسے کوئی حق ہے۔ تائی پے کے مطابق تائیوان کے مستقبل کا فیصلہ اس کے 23 ملین لوگ ہی کر سکتے ہیں۔