- ایسے شواہد پہلے ہی سامنے آچکے ہیں کہ نیند کی کمی ذہنی بے چینی اور اداسی کو بدترین بنادیتی ہے جبکہ خوشی اور جوش و خروش ختم کردیتی ہے، مگر اس کے نتیجے میں زیادہ غصہ بھی آنے لگتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ آج کل زیادہ غصہ آتا ہے تو رات کی اچھی نیند اس کا ممکنہ اچھا علاج ثابت ہوسکتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران کالج کے 202 طالبعلموں کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی نیند، روزمرہ کے تناؤ اور غصے کا تجزیہ ایک ماہ تک کیا گیا۔
ابتدائی نتائج سے ثابت ہوا کہ جن افراد کو زیادہ غصہ آتا تھا وہ دیگر کے مقابلے میں نیند کی کمی کے شکار تھے۔
تحقیقی ٹیم نے 147 دیگر افراد کو بھی شامل کیا جن کو نیند کے ایک شیڈول یا 2 راتوں تک 5 سے 6 گھنٹے تک نیند کی ہدایت کی گئی۔
بعد ازاں ان کے غصے کا تجزیہ شور کے ذریعے کیا گیا۔
تجربے سے معلوم ہوا کہ اچھی نیند لینے والے افراد نے اس شور کو آسانی سے برداشت کرلیا اور 2 دن بعد بہت کم غصے کو رپورٹ کیا۔
اس کے مقابلے میں جن افراد کو کم نیند کی ہدایت کی گئی تھی، ان پر شور نے منفی اثرات مرتب کیے اور زیادہ غصہ آنے لگا۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ نیند کی کمی ذہن متاثر کرنے والی صورتحال میں جذبات کو بھڑکاتی ہے جس سے زیادہ غصہ آنے لگتا ہے۔
اسی طرح کے ایک اور تجربے میں ایک آن لائن گیم میں شریک ہونے والے افراد میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج بہت اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ اس سے مضبوط شواہد ملتے ہیں کہ نیند کی کمی وقت کے ساتھ غصے اور ذہنی چڑچڑاہٹ میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں نیند کی کمی کے شکار نوجوان دوپہر کو زیادہ غصے کا اظہار کرتے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کی ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ نوجوانوں میں ناقص نیند اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق موجود ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک رات کی ناکافی نیند سے ذہنی صحت کے امراض جیسے ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا خطرہ 20 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر نوجوان کم نیند کو عادت بنالیں تو درمیانی عمر میں ان کے اندر متعدد ذہنی امراض سامنے آنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد طالبعلموں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ ناکافی نیند سے ذہنی صحت کے امراض کا خطرہ 19 سے 29 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ ناکافی نیند کے ساتھ تنہائی چڑچڑے پن کا خطرہ 21 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، ذہنی بے چینی کا خطرہ 25 فیصد جبکہ خود کو نقصان پہنچانے کا امکان 25 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس سے پہلے مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ بے خواب راتوں کے نتیجے میں چڑچڑے پن اور جذباتی پن کی شکایت عام ہوجاتی ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ منفی جذبات نیند متاثر ہونے کا نتیجہ ہوتے ہیں اور اس سے دفتری کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناقص نیند کے نتیجے میں لوگوں کا مزاج تو چڑچڑا ہوتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ان میں ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح نیند کی کمی سے شوہر اور بیوی کے درمیان لڑائیاں بڑھنے کا امکان بھی بڑھتا ہے جو آگے بڑھ کر ان کے رشتے کو تباہ بھی کرسکتا ہے، محققین کے مطابق بے خوابی کے شکار افراد میں ڈپریشن کے مرض کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔