ترکیہ شامی علاقے پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا: طیب ایردوان
استنبول،اگست۔ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام کے کسی علاقے پر قبضے کی کوشش نہیں کر رہا ہے، نہ ایسا کرے گا۔ اس کے باوجود کہ اپنی سرحد کے ساتھ ترکیہ نے شام کے شمالی حصے میں کردوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر حملے کیے ہیں۔ترکیہ کی طرف سے کردوں پر حالیہ حملوں کے بعد طیب ایردوان کا یہ پہلا بیان ہے۔ ترکیہ کے کرد قبضے والے علاقے میں حملے کے نتیجے میں 17 کرد جنگجو ہلاک ہو گئے تھے۔جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے ایک ادارے کے مطابق وہ کرد جو دونوں سرحدی چوکیوں پر تعینات تھے وہ بھی ان ترک حملوں میں مارے گئے۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ترکیہ کی طرف سے کیے گئے حالیہ حملے کے دوران تین سرکاری فوجی ہلاک ہو ئے ہیں۔ جبکہ ترکیہ کا اس بارے میں موقف ہے کہ اس نے یہ کارروائی سرحد پر اپنی پوززیشنوں پر حملے کے جواب میں کی تھی۔ اس کے بھی دو فوجی مارے گئے تھے۔واضح رہے شام اور ترکیہ کے درمیان اب تک جنگی حملوں کے تبادلے میں یہ نیا حملہ شدید تر تھا۔ تاہم ترکیہ کے صدر نے کھلے الفاظ میں کہا ہے کہ ان کا ملک شامی علاقے پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔ ترکیہ کے صدر نے مزید کہا کہ شامی ہمارے بھائی ہیں۔ شامی رجیم کو لازما اس کا اندازہ ہونا چاہیے۔ ہم روسی صدر کے ساتھ بھی یرو شام کے بارے میں ہر قدم لینے کے لیے تیار ہیں۔ایردوان نے دو ہفتے پہلے روسی صدر سے ایک ملاقات کے بعد اب پہلی بار یوکرین کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر روسی صدر سے یہ کہا ہے کہ شام سے متعلق روسی پالیسی کا شامی رجیم کو فائدہ پہنچا ہے۔ اسی وجہ سے بشارالاسد گیارہ سالہ خانہ جنگی کے باوجود موجود ہیں۔