گجرات میں زہریلی شراب ا سکینڈل کی عدالتی تحقیقات لازمی: کانگریس
نئی دہلی، جولائی۔ گجرات میں زہریلی شراب معاملے کو انتہائی سنگین واقعہ قرار دیتے ہوئے کانگریس نے جمعہ کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی ریاست میں اس طرح کا واقعہ ہونا انتہائی تشویشناک ہےاور اس کی ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں انکوائری کرائی جانی چاہئے۔کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ بہت بڑا معاملہ ہے اور تقریباً 50 لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں اور 100 سے زیادہ لوگ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ابھی تک نہ تو ریاست کے وزیر اعلیٰ، نہ ہی مسٹر مودی اور نہ ہی مسٹر شاہ نے متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے۔پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے اس واقعے پر ٹوئیٹ کیا، "ڈرائی اسٹیٹ گجرات میں زہریلی شراب پینے سے کئی گھر تباہ ہو گئے، وہاں سے لگاتار اربوں کی منشیات بھی مسلسل برآمد ہو رہی ہیں، یہ انتہائی تشویشناک بات ہے، باپو اور سردار پٹیل کی زمین۔ لیکن یہ کون لوگ ہیں جو بڑے پیمانے پر منشیات کا کاروبار کر رہے ہیں، ان مافیا کو کون سی حکمران طاقتیں تحفظ دے رہی ہیں؟مسٹر کھیرا نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی آبائی ریاست میں کروڑوں روپے مالیت کی منشیات اور شراب کے غیر قانونی کاروبار کی گرفتاری محض اتفاق نہیں ہے بلکہ اقتدار کے تحفظ کے تحت کیا جارہا ہے، اس لیے اس معاملے کی تحقیقات ہائی کورٹ کے جج سے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی شراب پینے سے مرنے والے زیادہ تر لوگ غریب تھے اور گھر کا خرچ چلانا ان کی ذمہ داری ہے۔ ایسے مرنے والوں کے لواحقین کو مناسب مالی امداد دینے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کا مفت اور بہتر علاج کیا جائے جن کی بینائی ختم ہو گئی ہے اور جن کے گردے خراب ہو گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ احمد آباد سے 600 لیٹر ‘میتھائل الکوحل’ لا کر مختلف علاقوں میں فروخت کی گئی، جس کی وجہ سے کئی لوگوں کی جان چلی گئی، کئی لوگوں کے گردے فیل ہو گئے اور بہت سے لوگوں کی بینائی چلی گئی۔