مودی کی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹوں سے بات چیت، اجتماعی طورپر کام کر نے کا پیغام
نئی دہلی، جنوری ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ملک میں مشترکہ بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کو رفتار دینے کے لئے مختلف ریاستوں کے ایسے 142 ضلع مجسٹریٹوں (کلکٹروں) سے سنیچر کو بات چیت کی جو مختلف سرکاری اسکیموں کے نفاذ کے معاملے میں ایک دو پیمانوں میں پچھڑنے لگے ہیں اور انہیں اجتماعیت کے جذبہ سے کام کرکے مقررہ وقت میں ہدف مکمل کرنے کی ترغیب دی۔وزیراعظم نے و یڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ان ضلع مجسٹریٹوں سے بات چیت کی اور انہیں خواہش مند اضلاع میں ترقی کے لئے جس حکمت عمل پر کام کیا جارہا ہے اس کے بارے میں معلومات دی۔ مسٹر مودی نے کہاکہ جب دوسروں کی خواہش، اپنی خواہش بن جاتی ہے جب دوسروں کے خوابوں کی تکمیل ہی ہماری کامیابی کا پیمانہ بن جائے، تو پھر وہ فرض شناسی تاریخ رقم کرتی ہے۔ آج ہم ملک کے خواہش مند اضلاع میں یہی تاریخ رقم ہوتے دیکھ رہے ہیں۔آج خواہش مند اضلاع ملک کو آگے بڑھنے میں رکاٹوں کو ختم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خواہش مند اضلا ع میں ملک کو کامیابی مل ہری ہے، اس کی ایک بڑی وجہ ہے اجتماعیت اور ہم آہنگی کا احساس۔ اسی وجہ سے تمام وسائل وہی ہیں، سرکاری مشنری وہی ہے، افسر وہی ہیں لیکن نتیجہ الگ ہے۔وزیراعظم نے زور دیکر کہا کہ خواہش مند اضلاع کی ترقی کے لئے انتظامیہ اور عوام کے مابین سیدھا اور جذباتی تعلق بہت ضروری ہے۔ایک قسم کے ’اوپر سے نیچے‘ اور نیچے سے اوپر‘گورننس کا بہاو۔ انہوں نے کہاکہ اس مہم کا اہم پہلو تکنالوجی اور اختراع ہے۔ وزیراعظم نے ان اضلاع کا بھی ذکر کیا جہاں غذائی قلت، پینے کے صا ف پانی اور حفاظتی ٹیکوں جیسے شعبوں میں تکنالوجی اور اختراع کے استعمال سے بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔مسٹر مودی نے گزشتہ چار برسوں میں ملک کے تقریباً ہر خواہش مند اضلاع میں جن دھن اکاونٹس میں چار سے پانچ گنا کا اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً ہر کنبہ کو ٹوائلیٹ ملا ہے، ہر گاوں تک بجلی پہنچی ہے اور بجلی صرف غریب کے گھر میں نہیں پہنچی ہے بلکہ لوگوں کی زندگی میں توانائی پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواہش مند اضلاع نے یہ ثابت کیا ہے کہ عمل درآمد میں سستی ختم ہونے سے وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ یہ طاقت، یہ اجتماعی طاقت ہمیں آج خواہش مند اضلاع میں نظر آتی ہے۔انہوں نے کہاکہ آج آزادی کے امرت دور میں ملک کا ہدف ہے خدمات اور سہولیا ت کا صد فیصد نفاذ یعنی ہم نے اب تک جو کامیابیاں حاصل کی ہیں اس کے آگے ہمیں ایک طویل فاصلہ طے کرنا ہے اور بڑی سطح پر کام کرنا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا کے طورپر ملک ایک خاموش انقلاب کا شاہد بن رہا ہے۔ ہمارا کوئی بھی ضلع اس میں پیچھے نہیں چھوٹنا چاہئے۔ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ہمارے ملک کے ہر گاوں تک پہنچے، خدمات اور سہولیا ت کی ہر دروازہ پر دستیابی کا ذریعہ بنے، یہ بہت ضروری ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ حکومت کی مختلف وزارتوں اور محکموں نے ایسے 142اضلاع کی فہرست تیار کی ہے جو ترقی کے ایک دو پیمانوں پر پچھڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وہاں پر بھی ہمیں اسی اجتماعیت کے جذبہ کے ساتھ کام کرنا ہے، جیسے ہم خواہش میں کرتے ہیں، یہ مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، ضلع انتطامیہ وغیرہ جو بھی سرکاری مشنری ہے، اس کے لئے نیا چیلنج ہے۔ اس چیلنج کو اب ہمیں متحد ہوکر مکمل کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ سول سروسز کے ساتھی جڑے ہیں، ان سے میں ایک اور بات یاد کرنے کوکہوں گا۔ آپ وہ دن ضرور یاد کریں جب آپ اس سروس میں پہلا دن تھا۔ آپ ملک کے لئے کتنا کچھ کرنا چاہتے تھے، کتنے جوش سے بھرے ہوئے تھے، کتنے خدمت کے جذبہ سے بھرے ہوئے تھے۔ آج اسی جذبہ کے ساتھ آپ پھر آگے بڑھنا ہے۔اس دوران مختلف ضلعی مجسٹریٹوں نے اپنے تجربات شیئر کئے جس سے کئی پیمانوں پر ان کے اضلاع کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔ وزیراعظم نے ان سے ان اہم اقدامات کے بارے میں براہ راست جواب مانگا جن کے نتیجہ میں اضلاع میں کامیابی ملی ہے اور اس کوشش میں ان کے سامنے آنے والے چیلنجوں کے بارے میں انہوں نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ خواہش مند اضلاع کے پروگرام کے تحت کام کرنا ان کے پہلے کئے گئے کام سے کیسے مختلف ہے۔ضلعی مجسٹریٹوں نے بتایا کہ کیسے عوامی شراکت اس کامیابی کے پیچھے ایک اہم جز ہے۔ انہوں نے اس بارے میں بات کی کہ کیسے انہوں نے اپنی ٹیم میں کام کرنے والے لوگوں کو یومیہ بنیاد پر ترغیب دی اور اس جذبہ کو بڑھانے کی کوشش کی کہ وہ ملازمت نہیں کررہے تھے بلکہ خدمت کررہے تھے۔ انہوں نے بین ڈیپارٹمینٹل کو آرڈی نیشن اور ڈیٹا پر مبنی گورننس کے فوائد کے بارے میں بھی بتایا۔نیتی آیوگ کے چیف ایکزیکیوٹیو افسر (سی ای او) امیتابھ کانت نے خواہش مند اضلاع پروگرام کی ترقی اور نفاذ کے بارے میں معلومات دی۔ انہوں نے ذکر کیا کہ کیسے پروگرام نے ٹیم انڈیا کی جذبہ سے متاثر ہوکر مسابقتی اور تعاون پر مبنی وفاقیت کا فائدہ اٹھایا۔کوششوں کے نتیجہ میں ان اضلاع نے ہر پیمانہ پر قابل ذکر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے جسے عالمی ماہرین کی طرف سے بھی آزادانہ طورپر تسلیم شدہ حیثیت دی گئی ہے۔ بانکا، بہار سے اسمارٹ کلاس روم پہل، کوراپٹ، اوڈیشہ، وغیرہ میں بچوں کی شادی روکنے کے لئے مشن اپراجیتا کو دیگر اضلاع کی طرف سے بھی دہرایا گیا۔ ضلع کے اہم افسران کی مدت کار کے استحکام کے ساتھ ساتھ اضلع کی کارکردگی کا بھی تجزیہ پیش کیا گیا۔دیہی ترقی کے سکریٹری نے خواہش مند اضلاع میں کئے گئے توجہ مرکوز کاموں کی طرز پرمنتخب 142اضلاع کی ترقی کے مشن پر پریزنٹیشن دیا۔ ان منتخب اضلاع کی ترقی کے لئے مرکز او رریاست متحد ہوکر کام کریں گی تاکہ زیر ترقی کی ضرورتوں سے خطاب کیا جاسکے۔ پندرہ وزارتوں اور محکموں کے مطابق پندرہ علاقوں کی پہچان کی گئی ہے۔ علاقوں میں کلید ی پرفارمنس انڈیکس (کے پی آئی) کی پہچان کی گئی۔ حکومت کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ منتخب اضلاع میں کے پی آئی اگلے ایک سال میں ریاست کے اوسط سے زیادہ ہو اور دو برسوں میں قومی اوسط کے برابر آجائیں۔ ہر ایک متعلقہ وزارت /محکمہ نے کے پی آئی کے اپنے سیٹ کی پہچان کی ہے، جس کی بنیاد پر اضلاع کا انتخاب کیا گیا تھا۔ اس پہل کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اضلاع میں مختلف محکموں کی طرف سے مشن موڈ میں مختلف اسکیموں کا سیچوریشن حاصل کرنا ہے۔مختلف وزارتوں اورمحکموں کے سکریٹریوں نے ان اہداف کے حصول کیلئے ان کی وزارتوں کے بارے میں ایک ایکشن پلان کاجائزہ پیش کیا۔